نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج ریاستوں پر زور دیا کہ وہ سولر پی وی سیلز اور ماڈیول کے لیے مینوفیکچرنگ پلانٹس کے قیام کو فروغ دیں، تاکہ وہ بھارت میں اپنی پیداوار کو تیز کرسکیں۔
اس بات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہ ہندوستان اب بھی درآمد شدہ اجزاء مثلا شمسی خلیوں اور ماڈیول پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، انہوں نے ریاستوں کی فعال شراکت داری کے ذریعے شمسی توانائی میں آتم نر بھر بھارت کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس سلسلے میں انڈسٹری میں چھوٹے کاروباریوں کی حوصلہ افزائی پر بھی زور دیا۔
اگلے چند سالوں میں قابل تجدید توانائی کے شعبہ میں ہندوستان کی ترقی کے امکانات کی وضاحت کرتے ہوئے، جناب نائیڈو نے کہا کہ تربیت یافتہ فورس کی کمی اس شعبہ میں ہماری تیزی سے نمو میں رکاوٹ ہے۔ انہوں نے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے کے لیے افرادی قوت کو تربیت دینے اور انہیں ہنر مند بنانے میں سرمایہ کاری کی تجویز دی اور اس سلسلے میں انہوں نے ‘سوریہ میترا’ اسکیم کی مثال دی۔
مرکز کے زیر انتظام علاقہ پڈوچیری کے پڈوچیری یونیورسٹی میں 2.4 میگاواٹ صلاحیت کے سولر پاور پلانٹ کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے آب و ہوا کی تبدیلی اور اس کے اثرات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ جناب نائیڈو نے اس بات پر زور دیا کہ شمسی، ہوا اور چھوٹے ہائیڈرو جیسی سبز توانائی ہماری بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک قابل عمل متبادل پیش کرتی ہیں۔
اس بات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہ ہندوستان تیزی سے توانائی کی منتقلی میں عالمی رہنما بن رہا ہے، انہوں نے نوٹ کیا کہ 40 گیگا واٹ سے زیادہ صلاحیت کے نصب شمسی صلاحیت کے ساتھ، بھارت شمسی توانائی کی صلاحیت میں عالمی سطح پر پانچویں نمبر پر ہے۔
شمسی شعبے میں اختراعات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، جناب نائیڈو نے زمینی سطح سے الگ پی وی سسٹم لگانے کے متبادل راستے تلاش کرنے کا مشورہ دیا۔ اس تناظر میں انہوں نے پانی پر تیرتے سولر پلانٹس کی مثال دی، خاص طور پر این ٹی پی سی کا تلنگانہ کے راما گنڈم میں 100 میگاواٹ کی صلاحیت کا تیرتا ہوا سولر پاور پلانٹ کا حوالہ دیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ چھت پر نصب سولر پلانٹس ایک پائیدار متبادل ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے یونیورسٹیوں پر زور دیا کہ وہ تحقیق اور پروجیکٹوں کو فعال طور پر شروع کریں، جن میں قابل تجدید توانائی کا جزو ہے۔ انہوں نے تعلیمی اداروں کو مشورہ دیا کہ وہ طلباء کو قابل تجدید توانائی اور مادی علوم کے شعبے میں آخری سال کے پروجیکٹوں میں شامل ہونے اور انٹرن شپ لینے کی ترغیب دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ نہ صرف ان کے روزگار کے امکانات کو بہتر بنائے گا، بلکہ اس سے ہماری گھریلو شمسی صنعت میں اختراعات اور بہتری کو فروغ دینے میں بھی مدد ملے گی۔
پڈوچیری کے لیفٹیننٹ گورنر ڈاکٹر تاملی سائی سوندرا راجن، وزیر اعلی جناب این رنگاسامی، پڈوچیری اسمبلی کے اسپیکر جناب ایم بلم آر سیلوم، پڈوچیری قانون ساز اسمبلی کے رکن جناب پی ایم ایل کلیان سندرم، پڈوچیری یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر گرمیت سنگھ، ڈائریکٹر آف اسٹڈیز ڈاکٹر ایس بالاکرشنن اور دیگر شخصیتیں اس تقریب میں موجود تھیں۔