ہندوستان کے نائب صدر جمہوریہ شری ایم وینکیا نائیڈو نے ایک مضبوط اور پوری طرح سے جذباتی طور پر مربوط قوم کو اہل بنانے کے لئے ’بھارت جوڑو‘ کی مہم میں تیزی لانے کی اپیل کی جو ملک مخالف قوتوں کے مذموم ڈیزائن کے خلاف بہترین دفاع پیش کرے گی۔
بھارت چھوڑو تحریک کے شروع ہونے کی آج اٹہترویں سالگرہ کے موقع پر شری نائیڈو نے اپنے ایک فیس بک مضمون میں1000-1947کے طویل عرصہ کے دوران غیر ملکی جارحیت اور حملوں اور نوآبادیاتی استحصال کے سلسلہ کا تفصیلی طور پر ذکر کیا جب ملک میں اتحاد کا فقدان تھا۔ انہوں نے کہا کہ دوسری ملینیم کی اس طویل مدت میں ملک کو ثقافتی محکومیت اور معاشی استحصال کی شکل میں بھاری قیمت چکانی پڑی جس نے کبھی متمول رہے بھارت کو کمزور کر دیا۔
نائب صدر نے اس بات پر زور دیا کہ انیس سو سینتالیس میں بڑی جدوجہد کے ذریعے حاصل ہونے والی آزادی نہ صرف 200 سال پہلے کے استعمار کا خاتمہ تھی بلکہ 1000 سال طویل اس تاریک دور کا بھی خاتمہ تھی جس دوران حملہ آوروں ، تاجروں اور استعمار نے مرضی سے ملک کو لوٹا اور ہندوستانیوں میں اتحاد نہ ہونے کا فائدہ اٹھایا۔
شری نائیڈو نے کہا کہ ایک دوسرے سے تعلق رکھنے کا احساس نہ ہونا اور مقصد اور عمل کے اتحاد کے فقدان سے ہندوستان کو طویل عرصے تک محکومیت اور استحصال سے دوچار ہونا پڑا۔ اس سے سبق حاصل کرتے ہوئے سبھی ہندوستانیوں کو اپنے اپنے ثقافتی اقدار اور اخلاق پر عمل کرتے ہوئے ہندوستانیت کے مشترکہ احساس سے بندھنے کی ضرورت ہے۔ یہ سب قومیت کی روح کو پروان چڑھانے کے بارے میں ہے۔ منقسم ہندوستان کا خیال ہمیں دوسروں کے لئے آسان ہدف بنا دے گا۔ ایک مضبوط ، متحد اور جذباتی طور پر مربوط بھارت ان لوگوں کے خلاف بہترین دفاع ہے جو قابل اعتراض ارادوں سے ہم پر بری نظر ڈالتے ہیں۔
شری نائیڈو نے سب کے لئے مساوات اور سب کے لئے مساوی مواقع کو یقینی بناتے ہوئے بھارت جوڑو تحریک کو ایک ہی تانے بانے میں پرونے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ منقسم اور منحرف معاشرہ تمام ہندوستانیوں کی ان کی صلاحیتوں کے مطابق مکمل ترقی نہیں کر سکتا۔
غیر ملکی حملوں کے سلسلے کے منفی اثرات کے بارے میں تفصیل سے بتاتے ہوئے جس کے نتیجے میں 1000 سال سے ملک کی دولت کو لوٹا گیا، شری نائیڈو نے سومناتھ مندر کی تباہی اور آزادی کے بعد اسی کی تعمیر نو کے لئے لی گئی 925 کی طویل مدت اور اسی مہینےکی پانچویں تاریخ کو بھومی پوجا کے ساتھ ایودھیا مندر کی تعمیر نو شروع کرنے میں لگے تقریبا 500 سال کے طویل وقفے کا ذکر کیا۔
معروف ماہر معاشیات محترمہ اتسا پٹنائک کی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے شری نائیڈو نے بتایا کہ انگریزوں نے 1765-1938 کے دوران ہندوستان کی دولت کا 45 ٹریلین امریکی ڈالر مختلف شکلوں میں نکالا جو 2018 میں برطانیہ کے جی ڈی پی سے 17 گنا زیادہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے معاشی استحصال نے ہندوستان کو کمزور کر دیا۔
آٹھ اگست 1942 کو مہاتما گاندھی کے ذریعہ دیئے گئے ’کرو یا مرو‘ کی کال کا تذکرہ کرتے ہوئے شری نائیڈو نے کہا کہ ایسی زبان استعمال کرنے والے عدم تشدد کے علمبردار نے انگریزوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور وہ پانچ سال بعد ہندوستان چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی دادا بھائی نوروجی ، فیروز شاہ مہتا جیسے اعتدال پسندوں ، لال بال پال جیسے قوم پرست رہنما اور شہید بھگت سنگھ ، چندرشیکھر آزاد اور سبھاش چندر بوس جیسے بنیاد پرست انقلاب پسندوں کی طرف سے اپنائے جانے والے مختلف طریقوں کا اختتام تھی۔ شری نائیڈو نے کہا کہ تاہم یہ مہاتما گاندھی ہی تھے جنہوں نے 1915 میں ہندوستان واپس آنے کے بعد سے آزادی کی جدوجہد کو اخلاقی اور عوامی جہت دی۔
سال 2022 میں 75 ویں جشن آزادی کا ذکر کرتے ہوئے شری وینکیا نے ملک کے عوام سے اپیل کی کہ وہ غربت ، ناخواندگی ، عدم مساوات ، صنفی امتیاز ، بدعنوانی اور ہر قسم کی سماجی برائیوں کو دور کرنے کا عہد کریں۔