28 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

نائب صدر جمہوریہ نے حکومت اور مہذب معاشرے کو تلقین کی ہے کہ وہ ہندوستان کے مالامال ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لئے مل جل کر کام کریں

Urdu News

نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے حکومت اور سول سوسائٹی کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک ساتھ آئیں اور ہماری مرئی اور غیر مرئی ثقافتی ورثے کے تحفظ کا کام انجام دیں۔

انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اور سول سوسائٹی دونوں طبقات کو ہندوستان کے فن تعمیرات کے نادر نمونوں کو محفوظ رکھنے کی ضرورت کے بارے میں بڑے پیمانے پر عوام میں بیداری پیدا کرنے کے لئے کام کرنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ عام لوگوں کو ان بیش بہا عمارتوں کو بدنما بنانے اور ان کے غلط استعمال سے باز آنا چاہئے اور ان جواہرات کے مزید انحطاط کو روکنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔

جناب نائیڈو، رابندر ناتھ ٹیگور کے ہیریٹیج ہاؤس ’’شیامولی‘‘ کا افتتاح کرنے اور اسے قوم کے نام وقف کرنے کے بعد ایک اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔ سال 1935 میں شانتی نکیتن میں تعمیر کردہ شیامولی مٹی سے بنا ہوا ایک تجرباتی مکان ہے۔ اس مکان کی حال ہی میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے ایک ڈپوزٹ ورک کے طور پر تجدید کاری کی ہے اور فی الحال یہ وشو بھارتی کی ایک املاک ہے۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ بنگال کے لئے ٹیگور ایک غیرمعمولی ادبی شخصیت رہے ہیں اور وہ اب بھی ہیں۔ وہ دیگر تمام پر غالب ہیں۔ نائب صدر نے مزید کہا کہ خصوصی طور پر بنگال کے لئے وہ ایک بہت بڑی شخصیت ہیں اور رہیں گے اور دنیا کے لئے وہ ایک آواز اور ہندوستان کی روحانی وراثت کے نمائندے تھے۔ وہ واقعتاً ہندوستان کی فخر اور شان ہیں۔

جناب نائیڈو نے کہا کہ شانتی نکیتن رابندر ناتھ ٹیگور کے تصور کے تعلیمی مقام کا نمونہ ہے جو مذہبی اور علاقائی بندشوں سے آزاد ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ شانتی نکیتن کو ٹیگور نے پیار کے ساتھ انسانیت، بین الاقوامی اور ایک پائیدار ترقی کے اصولوں پر ڈھالا تھا۔

نائب صدر نے دیہی تعمیر نو میں مدد کے لئے اور دیہی زندگی کے چیلنجوں کے بارے میں طلبہ کو بیدار کرنے کے سلسلے میں سنتھال قبائلی برادری کے پڑوسی گاؤں کے ساتھ اسکول کے تعلقات کو بڑھانے کے لئے ٹیگور کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔

مہاتما گاندھی کا حوالہ دیتے ہوئے جنھوں نے کہا تھا ’’میں نہیں چاہتا کہ میرے گھر کو چاروں طرف سے  دیواروں سے گھیر دیا جائے اور میری کھڑکیوں کو بھر دیا جائے۔ میں چاہتا ہوں کہ تمام سرزمینوں کی ثقافتوں کی ہواؤں کا گزر میری رہائش تک ہوسکے، لیکن میں یہ نہیں چاہوں گا کہ ان کی تندی سے میرے قدم میری زمین سے اکھڑ جائیں۔ ‘‘ جناب نائیڈو نے کہا کہ شانتی نکیتن نے اپنے آپ کو بدلتے وقت کو کامیابی کے ساتھ ڈھال لیا تھا اور اس کی روح کو بچانے میں کامیاب رہا۔

نائب صدر نے کہا کہ ہندوستان ثقافتی ورثے کے خزانے کا گھر ہے، جو مرئی اور غیر مرئی نوعیت کی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہماری وراثت ہماری شناخت ہے، یہ وہی چیز ہے جو ہمیں منفرد اور غیرمعمولی بنادیتی ہے۔ ہندوستان اپنے مالامال اور انتہائی متنوع ثقافتی ورثے کی وجہ سے ہمیشہ دنیا میں قابل رشک مقام رہا ہے۔ جناب نائیڈو نے خبردار کیا کہ ہم سادہ طور پر اپنے فن تعمیرات  کے جواہرات کو نظرانداز اور بے عملی کے بوجھ تلے دب جانے نہیں دے سکتے۔  یہ بتاتے ہوئے کہ ٹیگور ہمارے مالامال ثقافتی ورثے کے تحفظ، پرورش اور ان کی تشہیر کی قدر میں زبردست یقین رکھتے تھے، جناب نائیڈو نے کہا کہ ہمارا فرض اور ذمے داری ہے کہ ہم ہر ایک یادگار اور ہر ایک فن کی شکل کو محفوظ رکھیں اور اس کو آنے والی پیڑھی کو منتقل کریں، تاکہ وہ ہندوستان کی شاندار اور قابل فخر تاریخ کے مکمل ادراک کے ساتھ بڑے ہوں۔

نائب صدر نے ہندوستان کے مالامال مقامی فن تعمیرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ تعمیراتی عجوبے مستقبل کے معماروں اور تعمیر سازوں کے لئے پائیدار رہائش کے نمونوں کے طور پر کام کریں گے، لہٰذا جہاں ضروری ہو اور محفوظ ہو وہاں جوش اور جذبے سے اس کی بحالی ضروری ہے۔ انھوں نے ’شیامولی‘ کی بحالی کے عظیم کام کے لئے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی ستائش کی۔

انھوں نے کہا کہ اس ہیریٹیج کو قوم کے نام وقف کرنا اور اس کی مالامال تاریخ کو ہر ایک کو دستیاب کرنا ہندوستان کے اس ابدی شاعر کو بہترین خراج عقیدت ہے، جو ہمیشہ علم و دانش کو جمہوری شکل دینے میں یقین رکھتے تھے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ ’شیامولی‘ طلبہ اور علم کے متلاشی دیگر افراد کے لئے جستجو کی ایک منزل ثابت ہوگی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More