17.8 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

نائب صدر جمہوریہ نے عوام سے اپیل کہ وہ دھرم کے اس آفاقی پیغام کو پھیلائیں جوکہ وقت کے اثر سے ماورا رامائن میں دیا گیا ہے

Urdu News

نئی دہلی، نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج  عوام سے اپیل کہ کہ وہ  لا زوال رامائن میں  دیئے گئے دھرم یا راست بازی کے آفاقی پیغام کو سمجھیں اور پھیلائیں اور  اس کی بیش بہا  بنیادی اقدار  کی بنیاد پر اپنے کو خوشحال بنائیں۔

‘اقدار سے مرصع’  مندر  کی دوبارہ تعمیر   کے زیر عنوان آج 17 زبانوں میں  اپنی فیس بک پوسٹ میں  نائب صدر نے  5 اگست سے ایودھیا میں  بھگوان رام کے مندر کی مجوزہ  دوبارہ تعمیر پر خوشی کا اظہار کیا۔

اس موقع کو  جشن کا لمحہ قرار دیتے ہوئے  نائب صدر نے کہا کہ  اگر ہم  رامائن کی روح کو سمجھ سکیں اور  اس کے صحیح منظر نامے میں سمجھ سکیں تو یہ لمحہ ایک معاشرتی، روحانی بازیافت کا موجب بن سکتا ہے۔ انہوں نے  اس کو ایسی کتھا قرار دیا جو  نیک دھرم یا نیک سلوک کے منفرد ہندوستان نظریئے کا احاطہ کرتی ہے۔

جناب وینکیا نائیڈو کہا کہ یہ موقع ہمیں  لازوال مہا کاویہ رامائن کی یاد دلاتا ہے جو ہمارے اجتماعی شعور کا ایک حصہ بن چکا ہے۔ انہوں نے بھگوان رام کو ایک ایسی مثالی  آئیڈیل شخصیت  قرار دیا  جس کی زندگی ایسی اقدارکی مثال پیش کرتی ہے جو  ایک منصفانہ اور ذمہ دارانہ سماجی نظام قائم کرنے کے لئے ضروری ہیں۔

اس دو ہزار سال پرانے  مہا کاویہ کی  تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رامائن  ایسا نظریہ پیش کرتی ہے جو  اتنا آفاقی ہے کہ  اس نے جنوب مشرقی ایشیا  میں  کئی ممالک کی ثقافت پر واضح اور گہرا اثر چھوڑا ہے۔ ویدک اور سنسکرت  اسکالر  آرتھر  انتھونی  میک ڈونل کا حوالہ دیتے ہوئے  نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ  رامائن کے  خیالات  جیساکہ ہندوستانی متون میں بتائے گئے ہیں، بنیادی طور پر سیکولر ہیں  اور  کم از کم گزشتہ 2500 سال میں  عوام کی زندگی اور  خیالات پر ان کا اثر  گہرا ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ رامائن نے نہ صرف بھارت بلکہ بہت سے ممالک میں  بہت سے شاعروں، ڈرامہ نگاروں ، رقاصوں، موسیقاروں اور لوک فنکاروں کے تخیل پرواز دی ہے ، جناب وینکیا نائیڈو نے  جنوب مشرقی ایشیا کے  جاوا ، بالی، ملایا، برما، تھائی لینڈ، کمبوڈیا اور لاؤس جیسے  کئی ایسے ممالک کا ذکر کیا  جہاں  بھگوان رام کی کتھا کی بہت زیادہ ثقافتی اہمیت ہے۔

مہا کاویہ کی آفاقی اپیل  کا ذکر کرتے ہوئے  نائب صدر جمہوریہ نے  جنوبی ایشیا  سے مشرقی ایشیا تک  پھیلے مختلف ممالک میں  مقبول  رامائن کے مختلف ورجنوں کی ایک فہرست پیش کی۔

انہوں نے کہا ‘‘اس مہا کاویہ کا  الیکزینڈر برانکوف  نے دوسری زبان میں ترجمہ کیا ہے اور  اس کا روسی ٹھیئٹر فنکار  گیناڈی پیچنکوف  کے ذریعہ تیار کردہ  تھیٹئر ورجن بہت زیادہ مقبول ہوا ہے’’۔

انگکور واٹ  کے پینلز، جن میں  رامائن کے مناظر دکھائے گئے ہیں اور  انڈونیشیا میں  پرمبانن مندر میں مشہور رامائن  بیلے  کی مثال پیش کرتے ہوئے  جناب وینکیا نائیڈو نے  جغرافیائی اور مذہبی سرحدوں کے پار  دنیا کے ثقافتی کینوس پر   رامائن کے اثر  کا ذکر کیا ۔

فیس بک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ یہ بات دلچسپی ہے کہ  رامائن کو  مختلف مذاہب جیسے  بودھ، جین اور سکھ مذہب میں  کسی نہ کسی شکل میں اختیار کیا ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ رامائن کو  بہت سی زبانوں میں  بہت سے علیحدہ علیحدہ ورجنس میں  بیان کیاگیا، جناب نائیڈو نے کہا  کہ  اس مہا کاویہ کے  موضوع  میں اور بیان میں  کچھ ایسا ہے جو طرح طرح کے سامعین کی توجہ  راغب کرلیتا ہے ۔

رام کو  ایسے بہترین اوصاف  کا ایک مجسمہ  قرار دیتے ہوئے کہ  جن کو اختیار کرنے کی کوئی بھی انسان خواہش کرسکتا ہے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ رامائن  ایک ایسی کہانی ہے  جو ان اوصاف کی  متعدد جھلکیاں پیش کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  جیسے جیسے کہانی آگے بڑھتی اور ہندوستان میں رام کا سفر آگے بڑھتا  ہے،  ہمیں  ان قدار کی  شاندار جھلک ملتی ہے جن پر  وہ قائم رہے۔ ان میں  سچائی  ، امن ، تعاون، ہمدردی، انصاف، شمولیت ، بندگی ، قربانی  شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  یہ اقدار بھارت کے عالمی نظریئے کی بنیاد ہیں۔

ان اقدار کو آفاقی اور لازوال قرار دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ  یہ اقدار رامائن کی رہنمائی کو آج بھی موزوں بناتی ہیں۔

مہاتما گاندھی کے ذریعہ  رام راجیہ کی استعارے  کے استعمال کا ذکر کرتے ہوئے  نائب صدر جمہوریہ نے  رام راجیہ کو  عوام پر مرکو ز ایسی جمہوری حکمرانی کا ایک آئیڈیل قرار دیا  جس کا قیام  ہمدردی، شمولیت ، پرامن بقائے باہمی کی اقدار  اور شہریوں کے لئے ایک بہتر معیار زندگی کی مسلسل جستجو   پر عمل میں آیا ہے، جس کو کہ ہم اپنی جمہوری جڑوں کو گہرا بنانے کی اپنی قومی کوشش میں  ایک  معیار ، ایک رہنما ستون  اور سرچشمۂ تحریک  کے طور پر سمجھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  یہ ہمارے سیاسی ،عدالتی اور انتظامی نظاموں کو مستحکم کرنے کے لئے  آگے بڑھنے میں  ہماری مدد کرسکتا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More