نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب وینکیا نائیڈو نے گزشتہ روز قدیمی گواٹے مالا کے تاریخی علاقے انٹیگوا کا دورہ کیا۔ واضح ہو کہ 1979 میں یونیسکو (یو این ای ایس سی او) کے ذریعے اس شہر کو عالمی شہر وراثت قرار دیے جانے کے بعد یہاں کی مالامال قدیمی وراثت کی دیکھ بھال اور اس کا رکھ رکھاؤ کیا جارہا ہے۔ یہ بات اپنے آپ میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ نائب صدر جمہوریہ موصوف نے واقفیت حاصل کرنے کی غرض سے اس عالمی شہر وراثت کا دورہ کیا کہ یہ دیکھا جائے اور معلوم کیا جائے کہ یہاں کی مالامال قدیمی وراثت کی دیکھ بھال اور رکھ رکھاؤ کس طرح کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر جناب وینکیا نائیڈو نے اس شہر کی میئر محترمہ سوسانا ہیدی ایسنسیو لیوگ سے وراثتوں کے تحفظ کے طریقوں اور اقدامات پر تفصیل سے گفتگو کی۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے اس معاملے پر متعلقہ افسران سے بھی تبادلہ خیال کیا۔ جناب وینکیا نائیڈو نے یہاں حفاظت سے رکھی گئی مختلف یادگاروں کو ہر طرف سے دیکھا اور سولہویں صدی کے اس تاریخی شہر کی وراثت کی تحفظ کے طریقوں سے بہت متاثر ہوئے کہ کس طرح ان یادگاروں کو مزید تباہ کاریوں سے بچایا جاسکا۔ انھوں نے کہا کہ یہ شہر صریحی طور پر ’’کھنڈروں سے ابھرتی زندگی‘‘ سے عبارت ہے۔
1524میں اسپین کے حکمرانوں نے گواٹے مالا پر حملے کے بعد انٹیگوا گواٹے مالا کی تیسری راجدھانی کے طور پر تعمیر کی تھی۔ پہلی دو راجدھانیاں مقامی لوگوں کی مخالفت اور قدرتی تباہ کاریوں کے نتیجے میں چھوڑ دی گئی تھیں۔ واضح ہو کہ قدیمی گواٹے مالا کو 1565 سے سلسلے وار خوف ناک زلزلوں کا سامنا کرنا پڑا ہے اور 1773 میں سینٹاماٹا کے خوف ناک زلزلے کے بعد اس وقت کی راجدھانی کو موجودہ گواٹے مالا شہر میں منتقل کردیا گیا تھا۔
جو لوگ یہاں باقی رہ گئے تھے اور جو لوگ واپس آگئے تھے انھوں نے پرانے گوئٹے مالا کی تعمیر کی اور اس کی بیشتر تاریخی یادگاروں کو بحال کیا۔ یونیسکو نے 1979 میں اس شہر کو عالمی شہر وراثت قرار دیا تھا۔
جناب وینکیا نائیڈو نے انٹیگوا گواٹے مالا کی میونسپل کونسل سے خطاب کے دوران گوئٹے مالا اور ہندوستان کی وادیٔ سندھ کی قدیمی مایان تہذیبوں کا حوالہ دیتے ہوئے زور دے کر کہا کہ قدیمی وراثتوں کی بنیادوں کی حفاظت کئے جانے کی اشد ضرورت ہے، جو بعد میں موجودہ اور مستقل کی نسلوں کی رہنمائی کریں گی۔ انھوں نے احمدآباد کو بھی عالمی شہر وراثت قرار دیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تاریخی وراثتوں کے حامل دو شہروں کو باہم جوڑے جانے سے دونوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔
نائب صدر جمہوریہ موصوف نے اس موقع پر سین جوز کیتھڈرل، میوزیم آف کولونیل آرٹس اور قصر شہنشاہی جیسی قدیمی یادگاروں کو دیکھا۔ قصر شہنشاہی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایک زمانے میں یہ پوری طرح تباہ ہوچکا تھا اور اب اسے تعمیرنو کے بعد ہوٹل وغیرہ کے طریقے سے استعمال کیا جارہا ہے۔
جناب نائیڈو کے ہمراہ ایک وفد بھی گواٹے مالا گیا ہے، جس میں قبائلی امور کے وزیر مملکت جناب جسونت سنگھ بھابھور اور ممبران پارلیمنٹ جناب تروچی سیوا، جناب انل دیسائی، جناب کملیش پاسوان اور محترمہ چھایا ورما شامل ہیں۔