ہندوستان کے نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے لوگوں سے کورونا وائرس کے پیش نظر بندشوں کے دوران پچھلے کچھ مہینوں کی زندگی پر خود جائزہ لینے کی اپیل کی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ کیا انہوں نے صحیح سبق سیکھا ہے اور ایسی آفات سے نمٹنے کے لئے خود کو تیار کیا ہے۔
کووڈ-19 جیسی عالمی وبا کے اسباب اور نتائج پر لوگوں کے ساتھ جوڑنے کی بات کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے فیس بک پر آج ایک پوسٹ لکھا۔ کورونا دور میں زندگی پر تشویش ۔مذاکرات کے انداز میں لکھے ہوئے انہوں نے 10 سوال سامنے رکھے، جن کے جوابات سے پچھلے چار مہینے سے زائد عرصے میں بندشوں کے دوران سیکھے گئے سبق کا اندازا کرنے اور زندگی کی مانگوں میں کیا تبدیلی آئی۔ یہ سمجھنے میں مدد ملے گی۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ 10 نکات کی میٹرک یہ جاننے میں مدد کرے گی کہ کیا لوگوں نے ضروری سمجھ کے ساتھ خود کو اس طرح تیار کیا ہے، تاکہ مستقبل میں ایسی مشکلات پیش نہ آئے، اس کو روکنے کے لئے کیا اقدامات کئے ہیں۔
نائب صدر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی وبا کو نہ صرف آفت کے طور پر دیکھا جائے بلکہ جینے کے نظریے اور پریکٹسیز میں ضروری تبدیلی کرنے والے ایک سدھار کی شکل میں بھی دیکھنے کی ضرورت ہے، اس سے ہم آفات اور ثقافت کے علاوہ نیچر اور اخلاقیات اور رہنما اصولوں کے ساتھ ہم آہنگی سے رہا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ زندگی کے راستے کا مسلسل ارتقا اس کے مضمرات میں چھپا ہے۔
فکر اور تشویش سے پاک زندگی کے لئے جناب نائیڈو کے ذریعہ دی گئی تجاویز میں شامل ہیں، صحیح سوچنا اور کرنا جیسے کھانے کو دوا کے طور پر دیکھئے، جو صحت مند زندگی کا ایک اصول ہے۔ صحیح اور غلط کے اصولوں اور پریکٹس پر عمل کرنا دوسروں کے ساتھ ساجھیداری نبھانا اور اس کی دیکھ بھال کرنا سماجی رشتوں کو نبھانا اور ایک اچھی زندگی جینےکا مقصد طے کرنا ہے۔
اس عالمی وبا کی وجہ سے کچھ طبقے کافی متاثر ہوئے ہیں۔ جناب نائیڈو نےکہا کہ ہم برابر پیدا ہوئے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ الگ ہوتے گئے۔ عالمی وبا نے کچھ طبقوں میں بڑھ رہے خطرات کو اجاگر کیا ہے، جس کی وجہ وہ نہیں ہے۔
لاروا کے کوکون کی شکل میں زندگی کودھیما کرنے اور پھر اس سے تتلی کی شکل میں نکلنے کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے لوگوں سے موجودہ وبا کے دوران زندگی کے تجربے کو سمجھتے ہوئے تتلی کی طرح ابھرنے کی اپیل کی اور محفوظ مستقبل کے لئے اس سےصحیح سبق لینےکو کہا۔