نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج میڈیا صنعت میں کووڈ کے پیدا کردہ مالی بوجھ پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور ہر کسی سے اپیل کی کہ وہ اپنے ملازمین کے ساتھ ہمدردی اور نگہداری کا معاملہ کریں اور ان مشکل اوقات کے دوران ان کے ساتھ کھڑے رہیں۔
آج آنجہانی ایم پی وریندر کمار کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک ورچول یادگاری میٹنگ میں اپنا خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے متعدد رسالوں کی اشاعت میں جدید ترین ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کے باوجود ماتر بھومی پرنٹنگ اینڈ پبلشنگ لمیٹڈ کے ملازمین کے حقوق کے تحفظ اور فلاح و بہبودی کے لئے ان کی ستائش کی۔
انھوں نے ہر شخص سے اپیل کی کہ وہ آنجہانی وریندر کمار جیسے لوگوں سے تحریک حاصل کریں اور شہریوں کے تئیں مزید ہمدردانہ رویہ اختیار کریں۔
آنجہانی وریندر کمار کو کثیر جہتی شخصیت قرار دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ وہ ایک معزز سیاست داں، ایک زود نویس مصنف، ایک ماہر ماحولیات اور ایک وضعدار صحافی تھے۔
متعدد پریس اداروں کے رکن کی حیثیت سے آنجہانی وریندر کمار کے ذریعے شروع کئے گئے متعدد اقدامات اور مہموں کی ستائش کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ وہ عوام کے وسیع تر مفاد میں پریس کی آزادی کے کاز کے علم بردار تھے۔
جناب نائیڈو نے مزید کہا کہ ماتر بھومی پرنٹنگ اینڈ پبلشنگ لمیٹڈ کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے انھوں نے صحافت کے شعبے میں گراں قدر تعاون دیا۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ آنجہانی وریندر کمار کی زندگی کے اہم پہلوؤں میں سے ایک پہلو اطلاعات کی ترسیل کے توسط سے لوگوں کو بااختیار بنانا تھا۔ انھوں نے وبا کے ان اوقات کے دوران درست اور مستند اطلاعات فراہم کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انھوں نے موجود خطرات کے باوجود وبا کے بارے میں اطلاعات اور دیگر معلومات کے توسط سے لوگوں کو بااختیار بنانے کے لئے میڈیا کی ستائش کی۔ تاہم انھوں نے میڈیا کو کووڈ-19 کے علاج کے تعلق سے غیرمصدقہ اور غیر مستند خبروں کے تئیں آگاہ کیا۔
آنجہانی وریندر کمار کو ایک مثالی پارلیمنٹرین قرار دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ان کا طور طریقہ سبھی قانون سازوں کے لئے قابل رشک ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ جناب وریندر کمار ایک بااصول آدمی تھے اور وہ حاشئے پر پڑے ہوئے طبقات کی فلاح و بہبود کے کاز کے تئیں بہت گہرائی سے پابند تھے۔ وہ عوامی کاز کو ہمیشہ ہر چیز سے اوپر رکھتے تھے۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ان کا کام اور ان کے تصورات آنے والی نسلوں کو تحریک دیتے رہیں گے۔
تصورات و اقدار کے تئیں ان کی عہد بستگی پر روشنی ڈالتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کیرالہ حکومت میں وزیر جنگلات کے عہدے سے آنجہانی وریندر کمار کے اس وقت استعفیٰ دینے کی مثال پیش کی جب ان پر پیڑوں کو کاٹنے پر پابندی عائد کرنے والے اپنے فیصلے کو واپس لینے کے لئے دباؤ بنایا گیا۔
ٹریڈ یونین تحریکوں اور افرادی قوت کے حقوق کی صمیم قلب سے وکالت کرنے کے تعلق سے ان کی گہری شراکت داری کو یاد کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ آنجہانی کمار محنت (آزادانہ چارج) کے مرکزی وزیر مملکت کی حیثیت سے، انھوں نے ورکروں کی فلاح و بہبود کے لئے ایمپلائیز پروویڈنٹ فنڈ اور ایمپلائیز اسٹیٹ انشورینس کارپوریشن (ای ایس آئی سی) کے بندوبست میں اصلاحات آگے بڑھانے میں انھوں نے اہم رول ادا کیا۔
دیسی عوام کے حقوق کے تئیں آنجہانی وریندر کمار کے تعاون کو یاد کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے ترقی اور فطرت کے تحفظ کے تئیں ایک متوازن نقطہ نظر اپنانے کی اپیل کی۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ ترقی ماحولیات کی قیمت پر نہیں ہونی چاہئے۔
آنجہانی وریندر کمار کی ادبی حصول یابیوں کی ستائش کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ عوامی زندگی اور قانون سازیہ سے تعلق رکھنے والے وہ ان چند افراد میں سے ایک تھے جنھیں کیندر ساہتیہ اکیڈمی اور کیرالہ ساہتیہ اکیڈمی نے اعزاز سے نوازا۔ انھیں ادب کی دنیا میں ان کے تعاون کے لئے، انھیں بھارتیہ گیان پیٹھ ٹرٹسٹ کے ذریعے قائم باوقار مورتی دیوی ایوارڈ (2016) سے بھی نوازا گیا۔
کیرالہ کے گورنر جناب عارف محمد خان، میزورم کے گورنر جناب پی ایس سری دھرن پلئی، دی ہندو پبلشنگ گروپ کے ڈائریکٹر جناب این رام، ماتر بھومی کے چیئرمین اور منیجنگ ایڈیٹر جناب پی وی چندرن، متعدد اراکین پارلیمنٹ، آنجہانی ایم پی وریندر کمار کے بیٹے اور ماتر بھومی کے منیجنگ ڈائریکٹر جناب ایم وی شریامس اس ورچول تقریب میں حصہ لینے والے معززین میں شامل تھے۔
تقریر کا مکمل متن حسب ذیل ہے:
پیاری بہنو اور بھائیو،
آج میرے لئے یہ جذباتی لمحات ہیں، کیونکہ ہم سب اپنے محبوب دوست آنجہانی ایم پی وریندر کمار کو یاد کرنے کے لئے جمع ہوئے ہیں، جو چند ماہ قبل ہی ہمیں چھوڑکر بہشت کی طرف کوچ کرگئے۔ اگر وہ ہمارے ساتھ ہوتے تو آج ہم ان کا 84واں یوم پیدائش منارہے ہوتے۔
آنجہانی وریندر کمار ایک کثیر جہتی شخصیت کے مالک، ایک معزز سیاست داں، ایک زود نویس مصنف، ایک ماہر ماحولیات اور ایک وضعدار صحافی تھے۔ ماتر بھومی پرنٹنگ اینڈ پبلشنگ لمیٹڈ کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے انھوں نے صحافت کے شعبے میں گراں قدر تعاون دیا۔
انھوں نے انڈین نیوز پیپر سوسائٹی کے صدر اور پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے چیئرمین کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
اپنے صحافیانہ رول میں انھوں نے لوگوں کے وسیع تر مفاد میں انھوں نے پریس کی آزادی کے کاز کو آگے بڑھایا۔ انھوں نے متعدد پریس اداروں کے رکن کی حیثیت سے متعدد اقدامات کئے اور متعدد مہموں کی قیادت کی۔ ’ماتر بھومی‘ کو شائع کرنے والی پبشلنگ کمپنی کے ذریعے متعدد جرائد کی اشاعت میں ٹیکنالوجی کا بہتر استعمال کرنے کے باوجود جناب وریندر کمار نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ملازمین کے حقوق محفوظ رہیں اور ان کی فلاح و بہبود یقینی بنے۔ قول و عمل کے درمیان اس طرح کی ہم آہنگی انتہائی شاذ ہے۔
پیاری بہنو اور بھائیو،
ہم ایک ایسی وبا کے دور سے گزر رہے ہیں جو ہر طرح کی سرگرمیوں پر رخنہ انداز ہوئی ہے اور سبھی ملکوں کی معیشتوں پر اثر ڈالا ہے۔ یہی وہ وقت ہے جب ہمیں آنجہانی وریندر کمار جیسی شخصیتوں سے تحریک لینے اور اپنے ہم وطن شہریوں کے تئیں مزید ہمدردانہ رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس وبا سے میڈیا کی صنعت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے اور میں اس بات کو سمجھتا ہوں کہ متعدد میڈیا گھرانے کووڈ کے پیدا کردہ مالی بوجھ کا سامنا کررہے ہیں۔ مجھے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کچھ لوگوں کو ہٹایا بھی گیا ہے۔ میں ہر کسی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے ملازمین کے تئیں ہمدردی اور نگہداشت کا سلوک کریں اور ان مشکل اوقات میں ان کے ساتھ کھڑے رہیں۔
آنجہانی وریندر کمار کی زندگی کے اہم پہلوؤں میں سے ایک پہلو اطلاعات کی ترسیل کے توسط سے لوگوں کو بااختیار بنانا تھا۔ موجودہ وقت میں یہ چیز اور زیادہ ضروری ہے، تاکہ درست اور مستند اطلاعات فراہم کی جاسکیں۔
میں اس بات کی ستائش کرتا ہوں کہ مشکلات کے باوجود میڈیا نے وبا سے متعلق اطلاعات اور اس کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں بتاکر لوگوں کو بااختیار بنانے کی مشن پر عمل کیا ہے۔ تاہم میڈیا کو چاہئے کہ وہ کووڈ-19 کے علاج سے متعلق غیرمصدقہ اور غیرمستند دعوؤں کے تئیں آگاہ رہے۔
آنجہانی وریندر کمار راجیہ سبھا کے ایک ممتاز رکن اور مثالی پارلیمنٹرین تھے۔ وہ حاشئے پر پڑے ہوئے طبقات کی فلاح و بہبود کے کاز کے تئیں گہرائی کے ساتھ پابند عہد تھے۔ معاملہ چاہے کیرالہ قانون ساز اسمبلی ہو، لوک سبھا یا راجیہ سبھا کا ہو، ان کا برتاؤ سبھی قانون سازوں کے لئے باعث رشک تھا۔
پورے سیاسی منظرنامے میں قدر کی نگاہ سے دیکھے جانے والے ایک شخص کے باوجود انھوں نے سولہ سال کی عمر میں پرجا سوشلسٹ پارٹی کے پلیٹ فارم سے سیاست کے میدان میں قدم رکھا۔ بعد میں وہ آنجہانی جئے پرکاش نارائن کی کوششوں سے سوشلسٹ پارٹی میں شامل ہوئے۔ وہ رام منوہر لوہیا سے بھی متاثر تھے۔ ایمرجنسی کے دوران انھیں گرفتار کیا گیا اور ان کی جائیدادیں ضبط کرلی گئیں۔
آنجہانی وریندر کمار نے عوامی کاز کو ہر چیز سے اوپر رکھا۔ وہ ایک بااصول آدمی تھے۔ اس بات کا اظہار اس واقعے سے ہوتا ہے جب انھیں کیرالہ حکومت میں جنگلات کا وزیر بنایا گیا۔ انھوں نے جو پہلا فیصلہ کیا وہ پیڑوں کو کاٹنے پر پابندی لگانا تھا، کیونکہ وہ قدرت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کے منفی اثرات سے اچھی طرح واقف تھے۔ فیصلے کو واپس لینے کے لئے ان پر بہت دباؤ بنایا گیا۔ اپنے تصورات و اقدار کے تئیں پابند عہد، وریندر کمار نے مزاحمت کی اور وزیر بننے کے 48 گھنٹوں کے اندر انھوں نے استعفیٰ دے دیا۔
ٹریڈ یونین تحریکات کے ایک اہم شریک اور افرادی قوت کے حقوق کی صمیم قلب سے وکالت کرنے والی شخصیت جناب کمار نے محنت (آزادانہ چارج) کے مرکزی وزیر مملکت کی حیثیت سے، انھوں نے ورکروں کی فلاح و بہبود کے لئے ایمپلائیز پروویڈنٹ فنڈ اور ایمپلائیز اسٹیٹ انشورینس کارپوریشن (ای ایس آئی سی) کے بندوبست میں اصلاحات آگے بڑھانے میں اہم رول ادا کیا۔
وہ دیسی لوگوں کے حقوق میں کمی ہوتے جانے سے بہت دکھی تھے اور ان کے تحفظ سے متعلق تحریکوں میں تعاون کرتے تھے۔
پیاری بہنو اور بھائیو،
میرے پاس وقت ہے اور میں ایک بار پھر اپیل کرتا ہوں کہ ترقی اور نیچر کے تحفظ کے دوران توازن ہونا چاہئے۔ ترقی ماحولیات کی قیمت پر نہیں ہونی چاہئے۔
جناب وریندر کمار عوامی زندگی اور قانون سازیہ سے تعلق رکھنے والے وہ ان چند افراد میں سے ایک تھے جنھیں کیندر ساہتیہ اکیڈمی اور کیرالہ ساہتیہ اکیڈمی نے اعزاز سے نوازا۔ انھیں ادب کی دنیا میں ان کے تعاون کے لئے، انھیں بھارتیہ گیان پیٹھ ٹرٹسٹ کے ذریعے قائم باوقار مورتی دیوی ایوارڈ (2016) سے بھی نوازا گیا۔ گزشتہ سال میں نے ان کے مشہور سفرنامے ’’ہیماوتھابھوول‘‘ کے انگلش ورژن کا اجرا کیا تھا، جسے ہمالین اوڈیسے کہا جاتا ہے۔
ایک مصنف، مقرر، ناشر، منتظم، پارلیمنٹرین اور سب سے بڑھ کر ایک انسان نواز شخص کے طور پر آنجہانی ایم پی وریندر کمار کا مختلف شعبوں میں بے پایاں تعاون رہا ہے۔ ان کا کام اور ان کے تصورات آنے والی نسلوں کو تحریک دیتے رہیں گے۔