نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج نوجوانوں میں قومی اقدار کو بیدار کرنے پر زور دیا اور کہا کہ قومی مفادات کا تحفظ ہر شہری کا سب سے بڑا فرض ہونا چاہئے۔
نوجوانوں کو معاشرے میں تبدیلی کا ایجنٹ بننے کا مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی مفادات کے تحفظ میں ہندوستان کے مالامال ورثے اور ثقافتی اور لسانی تنوع کا تحفظ بھی شامل ہے۔
اس بات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہ ہندوستان ہمیشہ ’واسودھیو کٹم بکم‘ کے فلسفے پر یقین رکھتا ہے، انہوں نے پوری دنیا میں عالمگیر بھائی چارے کے تصور کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔
نائب صدر جمہوریہ آندھراپردیش کے معروف سماجی کارکن آنجہانی شری سومپلی سومیا کی زندگی کی کہانی پر مبنی کتاب – ’اسپورتھی پراداتھا سری سومیا‘ کا اجراء کررہے تھے۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ وہ شری سومیا کو اپنے اولین ’گرو‘میں سے ایک مانتے ہیں اور چھوٹی عمر میں ہی اپنی شخصیت کی تشکیل کا سہرا انہیں دیتے ہیں۔
جناب نائیڈو نے آندھرا پردیش میں طوفان کے متاثرین کے لیے راحت اور تعمیر نو کی سرگرمیوں میں شری سومیا کے تعاون کو یاد کیا اور کہا کہ انھوں نے ’’بہت سے نوجوانوں کو لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے اپنی زندگیاں وقف کرنے کی ترغیب دی۔‘‘
قومی اقدار سے وابستگی کے لئے شری سومیا کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ایسے لیڈروں اور مجاہدین آزادی کی زندگی کی کہانیوں کو پڑھیں اور ان سے تحریک حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ’ان کے اصولوں پر عمل کرنا اور ان کے مطابق زندگی گزارنا اور اپنی قومی ترقی میں شراکت دار بننا سب سے بڑا خراج عقیدت ہے جو ہم انہیں دے سکتے ہیں۔‘
غریبی، ناخواندگی، بدعنوانی اور سماجی امتیاز جیسے چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے جو ملک کی ترقی میں رکاوٹ ہیں، جناب نائیڈو نے سماج میں ان کو اور دیگر سماجی برائیوں کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس کوششوں پر زور دیا۔
اس دوران ہریانہ کے گورنر جناب بندارو دتا تریہ، آل انڈیا ورکنگ کمیٹی، آر ایس ایس کے رکن جناب بھاگیہ، نوا یوگ بھارتھی کے صدر جناب بالیندر پوٹوری، تلنگانہ سنگھ چالک جناب بورلا دکشنا مورتی، مصنف جناب کے سیام پرساد، اور دیگر معززین اس تقریب میں موجود تھے۔