نئی دلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کھیتی کو مزید فائدہ مند اور پایہ دار بنانے کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات متعارف کرانے پر زور دیا ہے۔
نائب صدر موصوف حیدرآباکے سورن بھارت ٹرسٹ میں پسو نیستم اور پراکورتی نیستم اور دیگر مجلوں کی مدت اشاعت کے 15سال مکمل ہونے کے موقع پر ریتھو نیستم ایوارڈ کی تقسیم کی تقریب سے خطا ب کررہےتھے۔ انہوں نے اس موقع پر مرکزی اور ریاستی سرکاروں سے زور دے کر کہا کہ زراعت، تعلیم اور حفظان صحت کے شعبوں کو اول ترین ترجیح دی جانی چاہیے۔
انہوں نےکہا کہ چونکہ ہندوستان میں جہاں 60فیصد آبادی کی روزی روٹی کا انحصار کاشت کاری پر ہے،اس لیے کاشت کاری کو مزید فروغ دیا جانا چاہیے اور اسے کسانوں کے لیے مزید مفید مطلب اور فائدہ مند بنایا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اب جب کہ ملک میں کاشت کاری کی نشاط الثانیہ کا عمل جاری ہے، ایسے میں کسانوں کو قرض کی بروقت سہولت کے ساتھ ساتھ بیمہ، آب پاشی اور ڈھانچہ جاتی سہولیات کے فروغ کو اولین ترجیح دی جانی چاہیے۔
جناب وینکیا نائیڈو نے اس موقع پر یہ کہتے ہوئے ملک کے کسانوں کی ستائش کی کہ ہندوستان کے کسان کروڑوں افراد کے پیٹ بھرنے کی مقدس خدمت انجام دے رہا ہے۔لیکن زرعی پیداوار دن بہ دن کم ہوتی جارہی ہے، جبکہ تاجر کو زیادہ فائدہ(منافع) حاصل ہورہا ہے، اس لے سرکار اور نیتی آیوگ کو اس پہلو پر غوروخوض کرکے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنی چاہیے، تاکہ کسانوں کو ان کا زیادہ سے زیادہ حق بجانب فائدہ حاصل ہوسکے۔
نائب صدر جمہوریہ موصوف نے اس موقع پر زراعت کو متنوع بنانے اور اس سے جڑے باغبانی ، مرغ پروری، مصنوعی طریقے سے ماہی پروری،پیلہ پروری جیسے شعبوں کو فروغ دیا جانا چاہیے، تاکہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں فوڈ پروسیسنگ بھی ایک ایسا اہم شعبہ ہے، جس میں زبردست امکانات موجود ہیں۔ جن سے بھرپور فائدہ حاصل کیا جانا چاہیے۔
جناب وینکیا نائیڈو نے اس موقع پر اپنی تقریر میں سائنسدانوں سے زور دے کر کہا کہ کھیتی پر آنے والی لاگت کو کم کرنے کے راستے اور طریقے تلاش کیے جائیں۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے زرعی تعلیم کے نصاب میں تبدیلیاں کرنے پر زور دیا،تاکہ طلبا کو مطالعے کا 50 فیصد وقت کھیتوں میں کسانوں سے گفتگو کرنے کا موقع حاصل ہوسکے۔ کسانوں کے ساتھ کھیتوں میں وقت گزارنے سے طلبا کو نہ صرف مفید مطلق علم بلکہ تجربہ بھی حاصل ہوتا ہے۔
جناب وینکیانائیڈو نے اس موقع پر عوام الناس کو عوامی طرزحیات سے پیداہونے والے امراض کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ غذاؤں کے گوشوارے سے استفادہ کیا جانا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے عوام الناس کو مشورہ دیا کہ بہتر مستقبل کے لیے فطرت اور ماحولیات کاتحفظ کیا جانا چاہیے اور ثقافت کی حفاظت کی جانی چاہئے۔
اس باوقار تقریب میں تلنگانہ کے گورنر ڈاکٹر تاملی سائی سندرا راجن، آندھراپردیش آفیشیل کمیشن کے چیئرمین جناب یرلاگڈا لکشمی پرساد اور دیگر سرکردہ شخصیات نے بھی شرکت کی۔