نئی دہلی نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو کل نئی دلّی میں دلّی ہاٹ، آئی این اے میں قبائلی ثقافت، کھانے پینے اور کامرس کے جذبے کی ایک تقریب کے موضوع کے ساتھ پندرہ دن تک چلنے والے قبائلی فیسٹول آدی مہوتسو کا افتتاح کریں گے۔ قبائلی امور کے وزیر جناب جوول اورام افتتاحی تقریب کی صدارت کریں گے۔ اس موقع پر قبائلی امور کے وزرائے مملکت جناب جسونت سنہہ، سمن بھائی بھابھور اور جناب سودرشن بھگت بھی موجود رہیں گے۔ قبائلی امور کی وزارت کی سکریٹری محترمہ لینا نائر ٹی آر آئی ایف ای ڈی کے مینیجنگ ڈائریکٹر پراویر کرشنا اور دیگر سینئر حکام بھی اس موقع پر موجود ہوں گے۔
فیسٹول میں 25 سے زیادہ ریاستوں کے 750 سے زائد قبائلی دستکار اور کاریگر حصہ لیں گے۔ آدی مہوتسو کا دلی بھر کے چار مقامات پر اہتمام کیا گیا ہے۔ فیسٹیول کے مقامات اور تاریخوں کی تفصیل حسب ذیل ہے:
دلی ہاٹ آئی این اے ۔ 16 تا 30 نومبر 2017
دلی ہاٹ جنک پوری ۔ 16 تا 19 نومبر 2017
سینٹرل پارک راجیو چوک ۔ 16 تا 17 نومبر 2017
ہیڈی کرافٹ سنگھ بابا کھڑک سنگھ مارگ ۔ 16 تا 19 نومبر 2017
مہوتسو: قبائلی ثقافت، کامرس اور کھانے پینے کی اشیا کی نمائش
یہ فیسٹول پندرہ دن یعنی 30 نومبر 2017 تک جاری رہے گا۔ فیسٹول کا موضوع ہے‘‘قبائلی ثقافت، کھانے پینے اور کامرس کے جذبے کا جشن’’ فیسٹول میں قبائلی دستکاری، فن،پینٹنگ، جواہرات، فیبرک اور تقریبا دو سو اسٹالوں پر اشیا کی نمائش کی جائے گی اور انھیں فروخت کیا جائے گا۔
فیسٹول میں 25 سے زیادہ ریاستوں کے 750 سے زیادہ قبائلی دستکار اور آرٹسٹ شرکت کریں گے۔ فیسٹول کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں قبائلی ہندوستان کے کھانے پینے اور خصوصی قبائلی شیف کی جانب سے مختلف کھانوں کی لذت پیش کی گئی ہے۔
ہر روز شام ساڑھے 6 بجے سے ساڑھے 8 بجے تک قبائلی موسیقی اور ڈانس کی نمائش کی جائے گی جو اس مقام کی ایک پرکشش جھلک ہوگی۔ تقریبا 20 ریاستوں کے 350 فنکار فیسٹیول کے دوران اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔
شاپنگ، ڈائنگ اور فائن میوزک
توقع ہے کہ پندرہ روزہ مہوتسو میں دلّی کے ایک لاکھ سے زیادہ لوگ آئیں گے۔اس میں ملک بھر کے فنکاروں کی طرف سے فائن میوزک اور ماسٹر قبائلی دستکاروں کی جانب سے قبائلی کپڑوں کی نمائش کی جائے گی۔ ان لوگوں کا تعلق جموں وکشمیر ، تمل ناڈو، گجرات، ناگالینڈ، سکم سے ہے۔ جو اپنی دستکاری اور دیگر چیزیں پیش کرکے دلّی والوں کا دل جیتیں گے۔
روایتی، قبائلی جواہرات، بانس کے کین بھی اس نمائش کا حصہ ہوں گے۔ قبائلی دستکاری دلی ہاٹ میں تقریبا دو سو اسٹالوں میں فروخت کی جائے گی۔ 25 خصوصی قبائلی کھانے پینے کے سامان کی نمائش کی جائے گی اور انھیں پندرہ دن کے عرصے میں فروخت کیا جائے گا۔ دلّی والے ان آدی وینجن کا خیر مقدم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ملک بھر کے 350 قبائلی فنکاروں کی ایک ٹیم رقص اور موسیقی پیش کرے گی۔ شمال مشرق کے چار روک بینڈس ساڑھے پانچ بجے سے ساڑھے آٹھ بجے تک ہر روز اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔
نقدی کے بغیر لین دین کو فروغ دینے کی غرض سے قبائلی دستکار کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگیاں حاصل کریں گے جس کے لیے پوائنٹ آف سیل مشینیں لگائی گئی ہیں۔ اس کام کو انجام دینے کے لیے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی طرف سے ایک خصوصی تربیت کا اہتمام کیا گیا ہے۔ مہوتسو میں مالامال ڈیجیٹل کامرس اور ای۔ کامرس کی نمائش کی جائے گی جسے قبائلی ہندوستان کی طرف سے فروغ دیا جارہا ہے۔ سبھی اسٹال کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگیوں کو ترجیح دیں گے۔
پس منظر:
ملک کی آبادی میں قبائلیوں کا حصہ 8 فیصد ہے۔ یہ تعداد کافی اہمیت رکھتی ہے۔ اگر اعداد و شمار کے مطابق دیکھا جائے تو یہ تعداد 10 کروڑ ہندوستانیوں کی ہوتی ہے۔ سب کی شمولیت والی ترقی (سب کا وکاس) کے قومی مقصد میں ایک اہم حصے دار کے طور پر قبائلیوں کی ترقی بھی شامل ہے۔ ہمارے آئین نے حکومت پر یہ ذمے داری ڈالی ہے کہ وہ قبائلیوں کی خصوصی ضروریات کا خیال رکھے۔
جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ‘آدی مہوتسو’ میں اہمیت آدی کی ہے۔ آدی واسی جو زندگی گزارتے ہیں ان میں بنیادی سچائی، پائیدار اقدار اور قدرتی سادگی جیسے اجزاء شامل ہیں۔ ہندوستان کے قبائلی بہت سی دستی مصنوعات تیار کرتے ہیں، ان میں ہاتھ سے بنے ہوئے روئی کے، اون کے اور ریشم کے کپڑے، لکڑی کی مصنوعات اور دھاتوں کی مصنوعات، مٹی چینی کی مصنوعات، جالی کا سامان اور مالائیں وغیرہ شامل ہیں۔
یہ لوگ بہت اچھی پینٹنگز بھی بناتے ہیں۔ یہ بات صحیح ہے کہ آدی واسیوں نے اس فن کو اور دست کاریوں کو منڈی کے لئے ترقی نہیں دی ہے۔ وہ ان چیزوں کو خود اپنے استعمال کے لئے تیار کرتے ہیں، لیکن ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جس سے ایک دوسرے سے واسطہ پڑتا ہے اور ایک دوسرے کی چیزوں کے تبادلے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کوئی بھی شخص ان تبدیلیوں سے غیرمتاثر نہیں رہ سکتا، یہاں تک کہ قبائلیوں پر بھی اس کا اثر پڑتا ہے۔ ہم سب لوگوں کی طرح اب قبائلیوں کو بھی اپنے بہت سے کاموں کی تکمیل کے لئے نقد روپئے کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کی قدرتی ہنرمندی کو ان کی آمدنی کے ذریعہ میں بدلنے کی کوشش کی جائے۔ اسی مقصد سے حکومت قبائلی فن کاروں اور مشہور ڈیزائن تنظیموں کے مابین رابطے پر زور دے رہی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ ان کے مصنوعات اور ڈیزائنوں میں تنوع پیدا کی جائے۔ ان دونوں کے امتزاج سے اعلیٰ قسم کی عالمی منڈی کے لئے ایسے فن پارے اور دستی مصنوعات تیار کی جاسکتی ہیں جن کی اچھی قیمت مل سکے۔ بستر کے آنجہانی جے دیو باگھیل کی طرف سے تیار کی گئی کانسے کی مصنوعات کی صرف ایک چیز کی قیمت پانچ لاکھ روپئے میں فروخت ہوئی تھی۔ اس سے اس عقیدت کا اظہار ہوتا ہے کہ ایک طرف ہندوستان کے قبائلی علاقوں میں دست کاری کی صلاحیت موجود ہے اور دوسری طرف ہمارے شہروں اور بین الاقوامی منڈی میں ان کی کافی قیمت مل سکتی ہے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ اچھے نتیجے کے لئے دو اور دو کو ملادیا جائے۔ اس سلسلے میں آدی مہوتسو جیسے میلوں کی بڑی اہمیت ہے۔ حکومت نے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ٹرائبل کوآپریٹیو مارکیٹنگ ڈیولپمنٹ فیڈریشن آف انڈیا قائم کی ہے۔ یہ اس سمت میں بہت اہم کام کررہی ہے اور اس نے کاروبار کو آگے لے جانے کے لئے ای کامرس اور ڈیجیٹل پلیٹ فارموں سے رابطہ قائم کیا ہے۔
ٹرائبس انڈیا نے ایمیزون، اسنیپ ڈیل، فلپ کارٹ، پے ٹی ایم اور جی ای ایم کے ساتھ مفاہمت ناموں پر دستخط کئے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹرائبس انڈیا کا خود اپنا ای کام پورٹل بھی ہے۔ www.eshop.tribesindia.com
مہوتسو قبائلیوں کی تجارت کو ڈیجیٹل اور الیکٹرانک لین دین کی اگلی سطح تک لے جانے کی ایک کوشش ہے۔