نئیدہلی: نائب صدر جمہوریہ ہندجناب ایم وینکیانائیڈو اپنے چار روزہ دورے کے آغاز میں ہنوئی پہنچے ۔ اس موقع پر جناب وینکیا نائیڈو نے ہند-ویتنام تعلقات کو تہذیب وتاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ان دونوںملکوں کی شراکتداری وقت کی کسوٹی پر کھری اتری ہے۔ اب سے دوہزارسے زائد برس قبل ہندوستانی بودھ بھکشو اور ویوسائک ہندوستان سے بھگوان بدھ کا پیغام امن دردمندی اپنے ساتھ ویتنام لائے تھے۔ بعد کی نسلوں کے لیڈرو ں جناب ہوچی من اور مہاتما گاندھی سے لے کر حالیہ قائدین تک سب نے بھروسے اور خیرسگالی کی فضا ہموار رکھی ہے۔ جناب نائیڈو نے ہندوستا ن اور ویتنام کے درمیان جامع حکمتی شراکتداری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ویتنام کے ساتھ مختلف میدانوں میں اپنے باہمی تعاون کے مراسم کو مستحکم کرنے پر عہد بستہ ہے۔
ویتنام میں زراعت کو قابل تعریف ترقی کا کلیدی عنصر قرار دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان کو ایک ترقیاتی شراکتدار کی حییثت سے ویتنام کے انقلاب زراعت اور غذائی سلامتی میں نمایاں شراکتداری کا اعزاز حاصل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ویتنام میں آباد مختصر ہندوستانی نے یہاں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں ،جس کے نتیجے میں اسے یہاں بہت محترم سمجھا جاتا ہے ۔ ویتنام میں ہندوستانی شہری ، ہندوستانی تاجر اور ہندوستانی صنعت باہمی مفاہمت کے فروغ اور مقامی معیشت اور سماج کے لئے خوش آئندمواقع پیداکرنے میں معاون رہے ہیں۔
ہندوستان اور ویتنام کے درمیان تجارت کی مقدار میں دوگنا اضافہ ہونے پر اطمینان اور تشفی کا اظہار کرتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ جہاں 2016 ہندوستان اور ویتنام کے درمیان باہمی تجارت کی مالیت 7.8 ارب امریکی ڈالر تھی ،وہیں گزشتہ سال دونوں ملکوں کی باہمی تجارت کی مالیت 14 ارب ڈالر ہوگئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ان دونوں ملکوں کو افتخار اور مقصدیت کے ساتھ آگے آکر ایک دوسرے کی ترقی اور خوشحالی میں مدد کرنی چاہئے ۔
جناب نائیڈو نے اس موقع پر ہندوستان کی ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک زبردست اور تبدیلیاتی تصو ر ہندوستان کو دنیا میں سرمایہ کاری کی انتہائی پسندیدہ منزل مقصود بنارہا ہے اور آج ہندوستان دنیا میں سب سے زیادہ تیز رفتاری سے ترقی کرنے والی معیشت کا ملک بن چکا ہے۔ اور اب 2030 میں ہماری معیشت کا مالیت پانچ کھرب امریکی ڈالر ہوجائے گی۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان 21 ویں صدی میں شمولیتی معیشت کی حیثیت حاصل کرنے کی سمت میں تیزی سے سفر کے لئے خود کو تبدیل کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت ، مانگ اور انسانی وسائل کے فوائد ہندوستان کی ترقی کی کہانی لکھ رہے ہیں ۔ انہوں نے بیرون ملک آباد ہندوستانی برادری کو ہندوستان کے لئے جغرافیائی فائدہ قرار دیا اور ہندوستانی برادری پر زور دیا کہ انہیں اپنے وطن عزیز ہندوستان کی ترقی کے عمل میں شامل ہونا چاہئے اور اس کے لئے اپنی خدمات انجام دینی چاہئیں ۔
بیرون ملک آباد ہندوستانی برادری کو ہندوستان کا سفیر ثقافت قرار دیتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ انہیں اپنی بنیا د اور جڑوں اور مالامال ثقافتی وراثت کو پروان چڑھانا چاہئے اور اس کے ساتھ ہی انہیں ویتنا م کی سماجی ،معاشی اور ثقافتی زندگی کے لئے بھی اپنی نیک نیت خدمات انجان دینی چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کے حالیہ سفر ویتنام کے دوران ویتنام کے نائب صدر جناب ڈینک تھی نیگوک تھنہ ، وزیر اعظم جناب نگوئین ژوان فو اور ویتنام کی قومی اسمبلی کی چیئر پرسن محترمہ نگوئین تھی کم نگان سے ملاقات کا شرف حاصل ہوگا۔
اس موقع پر نائب صدر جمہوریہ کے سکریٹری ڈاکٹر آئی وی سباراؤ ، وزارت خارجہ کی سکریٹری (مشرقی امور ) محترمہ وجے ٹھاکر ، ہندوستانی سفیر متعینہ ویتنام جناب پی ہریش اور دیگر سرکردہ اور اکابر شخصیات بھی موجود تھیں ۔
نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو 12 مئی کو شمالی ویتنام کے ٹیمچو پگوڈہ میں وساک کے 16 ویں یوم اقوام متحدہ میں کی تقریبات میں شرکت کریں گے ۔ یہ پگوڈہ ویتنام کے ہانم صوبے میں واقع ہے ۔ جناب وینکیانائیڈو اس سلسلے کی افتتاحی تقریر میں اپنا کلیدی خطبہ پیش کریں گے۔
اس موقع پر نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیانائیڈو کے خطاب کا متن حسب ذیل ہے :
’’مجھے نائب صدر جمہوریہ کی حیثیت سے اس خوبصورت ملک کا پہلا سرکاری دورہ کرتے ہوئے انتہائی مسرت ہورہی ہے ۔ اس ملک کی ترقی اور نشووو نما انتہائی متاثر کن رہی ہے ۔ یہ سال ہمارے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ہم اس سال 1929 میں گورودیو رویندر ناتھ ٹیگور کے سفر سیگاؤں کی 90 ویں یادگاری تقریب منارہے ہیں۔ دراصل موجودہ عہد میں ایشیا کے ساتھ ہندوستان کے وسیع ترتعلقات اسی وقت سے شروع ہوئے تھے۔
ہندوستان اور ویتنام کے تعلقات تہذیبی اورتاریخی نوعیت کے حامل ہیں اور ہماری شراکتداری وقت کی کسوٹی پر کھری اتری ہے ۔ اب سے 2000 برس سے زائد مدت قبل یہاں آنے والے ہندوستانی جوگی اور تاجر بھگوان بدھ کا پیغام امن وآشتی ویتنام لائے تھے۔ جناب ہوچی من اور مہاتما گاندھی سے لے کر ہمارے موجودہ دور کے لیڈروں تک آنے والے بعد کی نسلوں کے لیڈروں نے دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد وخیر سگالی کی فضا ہموار کی ہے اور مجھے اس مالا مال ثقافت کا حصہ بننے پر فخر ہے۔ مجھے صوبہ ہانم میں منعقد ہونے والے ویساکھ کے 16 ویں یوم اقوام متحدہ کی تقریب میں بھگوان بدھ کی سرزمین ہندوستان کے نمائندے کی حیثیت سے شرکت پر انتہائی فخر وعزت اور احسان مندی کا احساس ہے ۔ وہاں میں کلیدی خطبہ پیش کروں گا۔
میں ویتنام کے موجودہ سرکار ی سفر کے دوران نائب صدر موصوف جناب ڈانگ تھی نگوک تھنہ ،وزیر اعظم جناب نگوئین ژوان فو اور ویتنام کی قومی اسمبلی کی چیئر پرسن محترمہ نگوئین تھی کم نگان سے ملاقا ت کا شرف حاصل ہوگا ۔ دونوں ملکوں کے درمیان اس قسم کے اعلیٰ سطحی مذاکرات سے ہمارے دونوں ملکوں کےدرمیان جامع حکمتی شراکتداری میں وسیع تر مفاہمت باہمی وہم آہنگی پیدا ہوئی ہے ۔ مجھے آپ سب کو یہ بتاتے ہوئے مسرت ہورہی ہے کہ گزشتہ برس ویتنام کے دو صوبوں میں جے پور فٹمنٹ آرٹی فیشیل لمب کیمپ کامیابی کے ساتھ اہتمام کئے گئے تھے۔ جس سے ویتنام کے سیکڑوں شہریوں کو فائدہ ہوا۔حکومت ہند کے ہندوستان برائے انسانیت کے پروگرام کے تحت بابائے قوم آنجہانی مہاتما گاندھی کی 150 سالگرہ کے موقع پر بھی ہم جے پور فٹ آرٹی فیشیل لمب فٹمنٹ کیمپوں کا اہتمام کررہے ہیں ۔ میں سنیچر کے روز اس کیمپ میں جاؤں گا اور اس کے استفادہ کنندگان سے بات کروں گا۔ اس کارنمایاں میں زرعی ترقی نے کلیدی کردار ادا کیا ہے ۔ ہمیں ایک ترقیاتی شراکتدار کی حیثیت سے ویتنام کے زراعتی انقلاب اور غذائی سلامتی میں اپنی خدمات انجام دینے پر انتہائی فخر ومسرت کا احساس ہے ۔ کامپری ہینسو اسٹریٹیجک پارٹنر شپ ( جامع حکمتی شراکتداری ) کےتحت ہندوستان ویتنام کو ترقیاتی امدادو معاونت جاری رکھنے کےتئیں عہد بستہ ہے۔
سردست ہندوستان میں آئی ٹی ای سی پروگرام کے تحت 130سے زائد اسکالر شپ (وظائف ) دئے جارہے ہیں اور ہندوستان میں اعلیٰ تعلیم کے لئے انڈین کونسل فار کلچرل رلیشنز کی جانب سے مجموعی طور سے 48 سے زائد وظائف دئے جارہے ہیں۔ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (محکمہ آثار قدیمہ ) کی ایک مخصوص ٹیم گزشتہ تین برسوں سے ویتنام میں یونیسکو ( یو این ای ایس سی او ) کی ورلڈ ہیری ٹیج سائٹ مائی سن کے بچاؤ اور بحالی کے لئے کام کررہی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ہم اپنے گرانٹ ان ایڈ پروجیکٹس کے ذریعہ نن تھوان صوبے میں چیم قبیلے کے لئے ترقیاتی شراکتداری کی امداد کو وسعت دیں گے ۔
یہاں آباد ہندوستانی برادری گو کہ تعداد میں مختصر ہے لیکن اس مختصر آبادی نے کارہائے نمایاں انجام دئے ہیں ،جس کے لئے اسے انتہائی عزت واحترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ ویتنام میں ہندوستانی کاروباراور صنعت ، باہمی مفاہمت کے فروغ ، باہمی معیشت اور سماج کے لئے امید افزا مواقع پیدا کرنے میں معاون رہے ہیں ۔
مجھے آپ کو وہ زبردست اور قلب ماہیت تصور بیان کرتے ہوئے انتہائی مسرت ہورہی ہے ،جس نے آج ہندوستان کو پوری دنیا میں سرمایہ کاری کی انتہائی پسندیدہ منزل مقصود بنادیا ہے ۔ گزشتہ نصف دہائی کے دوران اسٹاک مارکیٹ میں ہندوستان کے اشاریوں میں مثبت تبدیلیاں رو نما ہوئی ہیں ۔ اس کےساتھ ہی بیرونی زر مبادلہ کے ذخیرے اور ڈھانچہ جاتی سہولیات کے پروجیکٹ میں عوامی سرمایہ کاری میں بھی مثبت رجحان دیکھے گئے ہیں ۔آج ہندوستانی معیشت 7.2 سے 7.4 فیصد کی شرح سے نمو کررہی ہے ۔
آ ج ہندوستان دنیا کی سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت بن گیا ہے اور 2030 تک ہم پانچ کھرب امریکی ڈالر کی مالیت کی معیشت اوردنیا کے تیسرے سب سے بڑے صارف بازار کی حیثیت حاصل کرلیں گے ۔ ہندوستان کی ترقی کی کہانی اپنے آپ میں انتہائی متاثر کن ہے ۔ 2017 میں ہندوستان کو انتہائی بھروسے مند سرکاروں کی فہرست کے عالمی معاشی فورم میں تیسرا درجہ حاصل تھا۔ 2018 میں ہم 23 مقامات آگے بڑھ کر 30 ویں مقام تک پہنچ گئے ۔عالمی بینک کے ایز آف ڈوئنگ بزنس ( کاروبار کرنے کی آسانی ) کی درجہ بندی میں ہم تیسرے مقام تک پہنچ چکے ہیں ۔ آج ہم لال فیتہ شاہی نہیں بلکہ سرخ قالین ہیں ۔
ہندوستان میں جن دھن یوجنا کے تحت 38.03 کروڑ بینک کھاتے کھولے جاچکے ہیں اور انفرادی بینک کھاتوں کو نقدی کی راست منتقلی اور بچولیوں کے خاتمے کے نتیجے میں 90 ہزارکروڑ روپے کی بچت کی جاچکی ہے ۔ ہندوستان اپنی ڈھانچہ جاتی سہولیات کے منصوبوں کو انتہائی غیر متوقع رفتار سے فروغ دے رہا ہے اور ایک لاکھ 31 ہزار 326 کلومیٹر پر مشتمل شاہراہیں تعمیر کی جارہی ہیں جن میں تقریباََ 27 کلومیٹر یومیہ کے حساب سے کام ہورہا ہے ۔ ہماری دیہی رابطہ کاری کی شرح بڑھ کر 91 فیصد ہوگئی ہے ۔ ساحلی رابطہ کاری کے لئے تقریباََ دو ہزار کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان آج شہری ہوابازی کا دنیا کا تیسرے نمبر کا سب سے بڑا بازار بن گیا ہے ۔ اڑان اسکیم کی بدولت فضائی سفر کو کفائتی بنائے جانے کے نتیجے میں 40 مزید ہوائی اڈے تعمیر کئے جارہے ہیں جبکہ 103 ہوائی اڈے پہلےسے ہی موجود ہیں ۔ 2018 میں پہلی بار فضائی مسافروں کی تعداد 120 ملین سے زائد ہوگئی ۔ اس کے ساتھ ہی ہوائی اڈوںکی جدید کاری کا کام تیزی سے جاری ہے۔
سازوسامان اور مال کی تیاری کے لئے میک ان انڈیا ، ڈجیٹل رابطہ کاری کے لئے ڈجیٹل انڈیا ، بہت چھوٹی مالیہ کاری کے لئے مدرا ،صحت بیمے کے لئے آیوشمان بھارت وہ کچھ اسکیمیں ہیں جو ہماریشمولیتی پائیدار ترقی کی گواہ ہیں ۔
ہمارے ملک کی نشوونما اورترقی میں بیرون ملک آباد ہندوستانی برادری کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔بیرون ملک آباد ہندوستانی شراکتداری اور نمو کے نئے مواقع کی شناخت کے اہم سہولت کار ثابت ہورہے ہیں۔ ہنر مندی کی تازہ کاری کے لئے اسکل انڈیا اور صفائی ستھرائی اور صحت مند ہندوستان کے لئے سووچھ بھارت جیسی اسکیموں کے فوائد تیزی سے سامنے آرہے ہیں۔ میں آپ سب کو ان سب کوششوں میں شامل ہونے اور اس ترقیاتی ایجنڈے میں حصہ لینے کی دعوت دیتا ہوں ۔
ہندوستان کی نشوونما اور ترقی کے لئے بیرو ن ملک آباد ہندوستانی برادری کے کردار اور اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ بیرون ملک آباد ہندوستانی شراکتداری اور نمو کے لئے نئے موقعوں کی شناخت کے اہم سہولت کار بنتے جارہے ہیں ۔ یہ ہمارے وہ سفرا ٔ ہیں جو بہتر ثقافتی مفاہمت اور ہم آہنگی پیدا کررہے ہیں ۔
مجھے انتہائی مسرت ہے کہ آپ میں سے بیشتر لوگوں نے ہندوستان کا سرافتخار بلند کیا ہے ۔ دوسرے ملکوں کے لوگوں کے ساتھ گفتگو میں ہندوستان کے مشن کا پیغام پہنچانا جاری رکھیں اور دیگر ملکوں سے کی بہترین چیزیں ہندوستان لائیں تاکہ ہمارا ملک مزید تیزی سے ترقی کرسکے۔ میں اس ملک میں ہندوستان کی بہتر تفہیم کے لئے ویتنام انڈیا فرینڈ شپ ایسوسی ایشن ، ویتنام یونین آف فرینڈ شپ ایسوسی ایشن ، یونیورسٹی آف سوشل سائیسیز اینڈ ہیو مینٹیز ، ویتنام اکیڈمی آف سوشل سائنسیز اور ہوچی من اکیڈمی آف پولیٹکس کے کارناموں کی ستائش کرتا ہوں ۔ ہم سب کو مل کر آگے بڑھنا چاہئے اور ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے ترقی اور خوشحالی حاصل کرنی چاہئے ۔ مجھے امید ہے کہ دوستی اور باہمی اعتماد کا یہ بندھن ہمارے دونو ں ملکوں کے عوام کے درمیان مزید قوی اور توانا ہوگا ۔‘‘