26 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

نائب صدر جمہوریہ ہند وینکیا نائیڈو نے نوجوان نسل کے لئے ہندوستان کی اصل تاریخ پیش کرنے کی ضرورت پر زور دیا

Urdu News

نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے  نوجوان نسل کے لئے ہندوستان کی اصل تاریخ پیش کرنے ضرورت پر زور دیا، کیونکہ  کولونیل حکمرانوں کی طرف سے  تاریخ  توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔

آج مہاراشٹر کے پونے میں ممتاز  آثار قدیمہ کے ماہر ڈاکٹر جی بی  دیگلورکر کو پنیابھوشن ایوارڈ پیش کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہماری تاریخی کتابوں میں اُن خدمات  کے بارے میں کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے جو ہندوستان کے بہت سے بیٹوں اور بیٹیوں نے انجام دی ہیں۔ یہ ایوارڈ پونیا بھوشن فاؤنڈیشن کی طرف قائم کیا گیا ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہندوستان کے محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی)  کی طرف سے قومی اہمیت کے 3600 سے زیادہ یادگاروں  کا تحفظ اور ان کی نگرانی  کی جارہی ہے۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ ملک کی شاندار تاریخ کو قائم رکھنا اور انہیں محفوظ رکھنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سبھی تاریخی یاد گاریں ہندوستان کا ماضی ہیں اور  ہماری ثقافت  کی علامت ہیں۔

 آثار قدیمہ کے مقامات  ماضی  کے ساتھ  موجودہ دور کو جوڑنے کے لئے  پلوں کا کام کرتے ہیں اور بنی نوع انسان کے لئے ماضی کے مختلف چہروں کی  عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آثار قدیمہ کے پاس  تاریخ کو  دوبارہ تشکیل دینے اور اسے دوبارہ صحیح کرنے کی  کافی زبردست صلاحیت ہے۔

آثار قدیمہ کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ملک کے ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ  ان یادگاروں  کو بچائے اور ان کا تحفظ کرے اور انہیں  مستقبل کی نسلوں کے لئے چھوڑ دے۔

نائب صدر جمہوریہ نے  سرکاری سیکٹر اور  پرائیویٹ سیکٹر کی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ  افراد سے بھی اس بات کی اپیل کی کہ وہ  آثار قدیمہ کے مقامات کو اپنائیں اور ہماری  ان عظیم  وراثت کو بچانے میں حصہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ  اہمیت کے حامل  آثار قدیمہ کے مقامات کے تحفظ میں  حکومت کی کوششوں کو مستحکم کرنے میں  عوام کی شرکت بھی ضروری ہے۔

 نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ  اب وقت آگیا ہے کہ  تاریخ، آثار قدیمہ ، قدیمی انسانیات سے متعلق علم، مجسمہ نگاری، علم کتابت اور سماجیات جیسے مختلف  تعلیمی ڈسپلن (ادب)  کو یکجا کیا جائے تاکہ ماضی کو بہتر طور پر سمجھنے کے لئے  لٹریچر، تاریخ اور  آثار قدیمہ کے اعداد  وشمار کے  ایک مضبوط تعلق کو قائم کیا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  مجھے یقین ہے کہ اس طریقہ کار سے ہندوستان کی  رمزیات کے متن اور  آثار قدیمہ کے مطالعے کے لئے بنیادی خدمات  فراہم کرنے میں ہمیں مدد ملے گی۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ  آثار قدیمہ نہ صرف دیگر  تہذیبوں کی دریافت میں  مدد  کرتی ہے بلکہ  ہم کو خود اپنے بارے میں بھی  پھر سے جاننے میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے یاد گاروں کے بارے میں زیادی بیداری پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور یہ بھی کہا کہ طلباء  میں  بیداری پیدا کرنے کی اہمیت کو عام کیا جائے۔ نائب صدر جمہوریہ نے  اسکولوں اور کالجوں سے اپیل کی کہ وہ  اپنے  طلباء کو  آثار قدیمہ اور تاریخی یاد گاروں کا دورہ  کرائیں اور  انہیں ان یاد گاروں کے آس پاس کے  علاقوں کو صاف ستھرا بنانے کی مہم میں  حصہ لینے  کے سلسلے میں ان کی حوصلہ افزائی کریں۔

جناب نائیڈو نے  آغا خان ٹرسٹ جیسے  این جی اوز کی کوششوں کی  ستائش کی ، جس  نے  کچھ شہروں میں تاریخی یاد گاروں کی بحالی کے لئے کام  کیا ہے اور  عطیہ دینے والوں کی مدد سے  سری رنگم میں سری رنگا ناتھا  سوامی مندر کی بحالی اور تحفظ  میں حکومت کے ساتھ مل کر  غیر معمولی کام انجام دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح کی کئی  اور کوششوں میں ہاتھ بٹانے کی ضرورت ہے۔

جناب نائیڈو نے   اس موقع پر ویر ماتا، محترمہ لتا نائر ،مجاہد آزادی محمد چاند بھائی شیخ ، جنگ میں زخمی ہونے والے سپاہیوں، نائب  پھول سنگھ اور گووند ویرادر کی عزت افزائی کے  لئے منتظمین کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ  میں اس موقع پر ان عظیم بہادروں کو سلام کرتا ہوں، جنہوں نے مدر انڈیا کی آزادی کے لئے اپنی جانیں قربان کیں۔

اس موقع پر سان چھیتی اسپتال کے بانی ڈاکٹر کے ایچ  سان چھیتی سمبائوسس انٹرنیشنل یونیورسٹی کے بانی  ڈاکٹر ایس بی مجومدار ، ممتاز کلاسیکل  وکلسٹ ڈاکٹر پربھا آترے ، ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان چندر کانت بورڈے،  پنیا بھوشن فاؤنڈیشن کے صدر ڈاکٹر ستیش دیسائی اور دیگر  شخصیتیں بھی موجود تھیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More