نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے قومی خودمختاری اور بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر ایک پُرامن اور خوشحال ہندوستان– بحرالکاہل خطے کی تعمیر کی اہمیت پر زور دیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ متعلقہ ممالک جنوبی چین کے سمند ر میں مثالی ضابطۂ عمل پر اتفاق رائے پر پہنچ سکیں گے۔
ویتنام کے اپنے چارروزہ دورے کے دوسرے دن جناب نائیڈو نے ویتنام کی نائب صدر محترمہ ڈانگ تھی گاک تھِن اور ویتنام کی قومی اسمبلی کی چیئرپرسن محترمہ گوئین تھی گان سمیت ویتنام کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ اعلیٰ سطح کی بات چیت کے دوران وسیع تر امور پر تبادلۂ خیال کیااور ایک ضیافتی لنچ میں شرکت کی، جو ان کے اہتمام میں منعقد کی گئی تھی۔
جناب نائیڈو نے کہاکہ نائب صدر محترمہ ڈانگ تھی گاک تھن کے ساتھ ان کی بات چیت کافی مثبت اور جامع رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری بات چیت کے دوران باہمی اور کثیر رُخی تعاون پر تبادلۂ خیال ہوا۔
ویتنام کی نائب صدر محترمہ ڈانگ تھی گاک کے ساتھ جاری کئے گئے ایک مشترکہ اخباری بیان میں جناب نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان اور ویتنام بین الاقوامی قانون کے مطابق تنازعات کو پُرامن طور پر حل کرنے اور بلارکاوٹ معاشی سرگرمیاں جاری رہنے کے علاوہ بحری اور فضائی آزادی کی بنیاد پر ایک کھلے، جامع، شفاف اور ضابطوں پر مبنی خطے کی طرزتعمیرکے تئیں پوری طرح عہد بستہ ہیں۔
ویتنام کی قیادت کے ساتھ اپنی بات چیت کے دوران نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر اعتماد کا اظہار کیا کہ ایک دوسرے کے ساتھ تبادلۂ خیال سےدونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون کو ایک نئی سمت اور جہت ملے گی۔ انہوں نے ویتنامی قیادت کو بتایا کہ دونوں ملکوں کی طرف سے اعلیٰ سطح کے دوروں سے دونوں ملکوںکی جانب سے عزم کے ایک واضح عندیہ کا اظہار ہوتا ہے۔ اس سے مضبوط ، جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان ایک بھروسے مند ترقی یافتہ ساجھیدار کے تئیں عزم پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔
ویتنام کو ہندوستان کی مشرق نواز پالیسی کا ایک اہم ستون اور آسیان میں ایک اہم معاون قرار دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان کا ایک قابل اعتبار ترقی یافتہ ساجھیدار ہونے کا عزم پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں نے دفاع اور سلامتی ، باہری خلاء، سائنس اور ٹیکنالوجی، تیل اور گیس، قابل تجدید توانائی، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، ذراعت اور اختراع پر مبنی سیکٹروں میں باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی دفاعی اورسکیورٹی تعاون کو مضبوط بتاتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہاکہ ہندوستان ویتنام کی مسلح افواج کو زبردست تربیتی تعاون فراہم کر رہا ہے اور ویتنام کے سرحدی گارڈس کے لئے زیادہ تیز گشت کرنے والے جہازوں کی تعمیر کے لئے 100 ملین امریکی ڈالر کے قرض (لائن آف کریڈٹ) کے نفاذ پر کام اطمینان بخش طریقےسے جاری ہے۔ باہمی تجارت کا ذکر کرتے ہوئے ، جو پچھلے سال تقریباً 14 ارب امریکی ڈالر رہی ، نائب صدر نے2020 تک باہمی تجارت کا نشانہ 15؍ارب امریکی ڈالر حاصل کرلینے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ 3 سال پہلے یہ تجارت 7 اعشاریہ 8 ارب ڈالر تھی، جو پچھلے سال دو گنا ہوکر 14 ارب امریکی ڈالر ہو گئی۔ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے اور فری تجارت کو آسان بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ باہمی تجارت کو وسیع کرنے کے لئے زبردست صلاحیت کو بروئے کار لایا جانا چاہئے۔
جناب نائیڈو نے یہ بھی کہا کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست ہوائی رابطہ قائم کرنے کے منتظر ہیں اور ہندوستانی شہری ہوابازی کا کیریئر انڈیگو اس سال کے آخر میں ہندوستان اور ویتنام کے درمیان براہ راست پروازیں شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ اس اقدام سے باہمی تجارت اور سیاحت کو فروغ ملے گا۔
نائب صدر نے یقین دلایا کہ ہندوستان طویل مدتی اور قلیل مدتی اسکالرشپ اور تربیتی پروگرامس جاری رکھےگا، جو آئی ٹی ای سی پروگرام اور انڈین کونسل فا رکلچرل ریلیشن کے تحت فراہم کی گئی ہیں۔ یہ پروگرام زراعت کے سیکٹر میں زیادہ کارگر ڈھنگ سے استعمال ہوئے ہیں اور اس سے ویتنام کے عوام کی زندگی میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے ویتنام کی اپنی ہم منصب ڈانگ تھی گاک تھن کو ہندوستان کا دورہ کرنے کی بھی دعوت دی، جسے انہوں نے قبول کر لیا۔
جناب نائیڈو نے ویتنام کے ذائقے دار کھانوں اور روایتی ویتنامی موسیقی کی بھی تعریف کی، جو ضیافت کے دوران بجائے گئے تھے۔
اس سے پہلے نائب صدر نے ویتنام کے قومی ہیرو اور شہیدوں کی یادگار دیکھنے گئے اور وہاں انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔