نئی دہلی: نائب صدرجمہوریہ ہند ، جناب ایم وینکیا نائیڈونے آج کی دنیامیں الگ تھلگ رہنے کے رجحانات پرسنجیدہ تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ موجودہ دنیا باہمی طورپرازحد مربوط ہے ،جو اس سے پہلے کبھی نہیں تھی ۔ انھوں نے غربت اور عدم مساوات جیسے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لئے افزوں عالمی کوششوں کو تیز کرنے پرزوردیاہے ۔انھوں نے کہاکہ بھارت دنیامیں ایک ایسا نظام قائم کرنے کا متمنی ہے، جو عملی پہلوسے مملوہو اوریہ بھارت کے قدیم دانشوارانہ انداز فکراور اقدار پرمشتمل ہو،جس نے ہم آہنگی پرمبنی بقااوررفاہ عام پربات کی تھی ۔ انھوں نے موجودہ عالمی چنوتیوں کو حل کرنے کے تئیں بھارت کے نظریئے کی وضاحت کی ہے ۔ موصوف 10مئی ،2018کو پناماشہرمیں مختلف ممالک کے سفرأ اور طلبأ سے ‘‘ایک مزید نمائندگی کے حامل اور زیادہ مفید عالمی نظام کی تلاش میں ’’کے موضوع پرخطاب کررہے تھے ۔
جناب نائیڈونے زوردیکر کہاکہ تکنالوجی اورسائنٹفک ترقیوں اورعلم کے پھیلاونے نئی چنوتیاں کھڑی کردی ہیں ،جن میں سائبر سلامتی ، دہشت گردی ، نیوکلیائی اورکیمیاوی فن حرب وغیرہ شامل ہیں۔ ان سے انسانی وجود کو خطرہ لاحق ہوگیاہے ۔ ہمعصرمسائل کے حل کے پہلوپروضاحت سے روشنی ڈالتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بدعنوانی تفریق ، استحصال ، تشدد ، بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ، دنیا کے سماجی تانے بانے کا تاروپوبکھیررہے ہیں ۔یہ خرابیاں اوراستحصال کے یہ طریقے اور قائم شدہ حکمرانی کے نظاموں کی ناکامی کے نتیجے میں انتشار، طیش ، انتقام اور انتہاپسندی کو بڑھاوادیتی ہیں ۔ ہم جتنی جلدی اورجتنے موثر طریقے سے ان معاملات کاحل نکال لیں گے ، ہمارے اجتماعی مستقبل کے لئے اتنا ہی بہترہوگا۔
بھارتی قدیم سادھوسنتواورویدوں سے بہتات میں مثالیں پیش کرتے ہوئے ،جناب نائیڈونے کہاکہ بھارت نے ہمیشہ پرامن بقائے باہمی اورہم آہنگی پرمبنی بقائے باہمی کی حمایت کی ہے اور اس میں یقین رکھاہے اور ہمیشہ فطرت کے ساتھ تال میل بناکر زندگی گزارنے پرزوردیاہے ۔ اوریہ بنیادی اصول مشترکہ فوائد کے لئے اجتماعتی کوششوں کے توسط سے موجودہ عالمی چنوتیوں کو حل کرنے کی کلید ثابت ہوسکتے ہیں ۔ انھوں نے ‘پرتھوی سکتم ’کا حوالہ دیا جس کا مطلب یہ ہوتاہے کہ ‘‘خداکرے کہ ہمارے مابین کے تعلقات اورروابط اور مادرارض کے روابط میں ہم آہنگی قائم رہے ’’انھوں نے ویدوں کا حوالہ دیا جس کا مقصد یہ تھا کہ ویدوں کے اس پیغام کونمایاں کیاجائے، جس میں کہاگیاہے کہ‘‘ پورے کرہ ٔارض پر امن وآشتی سایہ فگن ہو’’۔نائب صدرجمہوریہ ہند نے کہا کہ ہم جیسا عالمی نظام چاہتے ہیں، اس سلسلے میں اقتدار اورذمہ داریوں کو مشترکہ ہونا پڑےگااس سلسلے کے تحت آرأ اورنظریات کا احترام اور دولت وارضی وسائل میں سب کی شراکت داری کو ممکن بنانا ہوگا۔ انھوں نے زوردیکر کہاکہ کوئی ایک واحدملک یا ممالک کا گروپ ایسا نہ ہونا چاہیئے جوپوری دنیا کی سطح پر عالمی نظریا ت اورفیصلوں پرحاوی ہوکر اسے یکطرفہ بنادے اور انھوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کے نظام میں فوری اصلاح درکارہے تاکہ اہم عالمی موضوعات پر جوبھی فیصلے لئے جائیں، اس میں زیادہ سے زیادہ نمائندگان کی شرکت ممکن ہو۔
جناب نائیڈونے کہاکہ بھارت قومی مفادات کے لئے متوازن طریقہ کارکا حمایتی ہے ساتھ ہی ساتھ وسیع فرائض اور ممالک کی برادری میں اہم رکنیت کے لحاظ سے اقدارکی پاسداری بھی کی جانی چاہیئے ۔ جو نئے اصلاح شدہ عالمی نظام کی بنیاد ہوگی اور ہمیں ایسا ہی نظام قائم کرنا چاہیئے ۔ بعدازاں پناما شہر میں تقریبا40 ممالک کے سفرأ حضرات نے جناب نائیڈوسے ملاقات کی اور مرکزی حکومت کی جانب سے کئے گئے اہم اقدامات کے نفاذ اور تیزی سے ترقی پذیربھارتی معیشت کی تعریف کی ۔ بعدازاں دن کے وقت ہی جناب نائیڈوپیروکی راجدھانی لینا وارد ہوئے۔ اس سے قبل موصوف نے دودنوں پرمشتمل گاؤتے مالااورپناماکے دورے کئے تھے ۔