نئی دہلی، زراعت میں کیمیائی کھادوں کا اندھا دھند استعمال ایک تشویش کا باعث ہے اور ماحولیات ، سماجی اقتصادی اور پیداوار کے محاذ پر اس کے مضمرمات نے حکومت کی توجہ اپنی جانب مبذول کی ہے۔ یہ بات زراعت او رکسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے آج نئی دہلی میں نامیاتی کھیتی پر ایسوچیم کی نیشنل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت روایتی طورپر دنیا میں نامیاتی کھیتی کا سب سے بڑا ملک ہے۔ بھارت کے بہت سے حصوں میں اب بھی روایتی علم کی بنیاد پر نامیاتی کھیتی کی جارہی ہے۔ حکومت بھارت کو زراعت میں جدیدیت کی راہ پر گامزن کرنا چاہتی ہے اور نئی تکنیک متعارف کرانے کی خواہشمند ہے۔ پیداوار میں پائیدار اضافے کے لئے حکومت نامیاتی کھیتی کو ترجیحی طورپر فروغ دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا مشن ہے کہ بھارت میں سبز انقلاب کے خطوط پر نامیاتی کھیتی کا انقلاب کو کامیاب بنایا جائے ، تاکہ اس سے کھیتی کرنے والی برادری کو فائدہ پہنچے۔ حکومت کی مختلف اسکیموں کے ذریعے تقریباً 23 لاکھ ہیکٹر اراضی کو نامیاتی کھیتی کے قابل بنایا گیا ہے۔ نامیاتی کھیتی کو فروغ دینے کی خاطر حکومت نے پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی وائی)شروع کی ہے، جس کے تحت 2 لاکھ ہیکٹر اراضی کو نامیاتی کھیتی کے قابل بنایا گیا ہے، جس سے 5 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ نامیاتی کھیتی کے قومی مرکز کا اصل مقصد ملک میں نامیاتی کھیتی کو فروغ دینا ہے۔ حکومت کے دیگر ادارے، جیسے آپیڈااور کامرس کی وزارت سرٹیفکیٹ کے نظام میں قائدانہ رول ادا کرتے ہوئے نامیاتی اشیاء کی برآمدات کو فروغ دے رہے ہیں۔ حکومت نے شمال مشرقی خطے میں نامیاتی ویلیو چین کے فروغ کا کام شروع کیا ہے۔ وزارت کا مقصد پہاڑی اور قبائلی علاقوں میں نامیاتی کھیتی کو فروغ دینا ہے، کیونکہ ان علاقوں میں کیمیائی کھاد اور کیڑے مار ادویات کا بہت کم استعمال ہوتا ہے۔
وزیر موصوف نے کہا ہے کہ حکومت نے شمال مشرقی ریاستوں میں 50000ہیکٹر اراضی پر نامیاتی کھیتی کا نشانہ مقرر کیا ہے، جس میں سے 45918 ہیکٹر اراضی کو نامیاتی کھیتی کے لئے مناسب بنادیا گیا ہے، جبکہ 2429 کسانوں کے دلچسپی رکھنے والے گروپ تشکیل دیئے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں 48949 کسانوں کو اسکیم کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے خواب کے خطوط پر بھارت کیمیائی کھادوں سے پاک نامیاتی ملک بننے کی جانب آگے بڑھ رہا ہے۔