نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ نوجوان ڈاکٹروں کو اخلاقیات کو برقرار رکھنے اور ہر مریض کا اس کے مالی پس منظر سے قطع نظر، شفقت و ہمدردی کے ساتھ علاج کرنے کی ضرورت ہے۔ آج یہاں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (اے آئی آئی ایم ایس) کی 46 ویں سالانہ تقریب تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ایک ایسا ادارہ ہے جس پر ملک کو فخر ہے اور اسے مریضوں کے علاج، تدریس اور تحقیق میں امتیازی حیثیت حاصل ہے۔
نائب صدر نے کہا کہ طبی تعلیم میں زبردست تبدیلی آئی ہے اور یہ تعلیم بالغاں کےاصولوں کو اختیار کرتے ہوئے کلاس روم پر مبنی تعلیم سے خود سے رہنمائی حاصل کرنے والے چھوٹے گروپ میں تبدیل ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معلومات فراہم کرنے کے تعلیم کے روایتی طریقوں نے اہلیت پر مبنی تعلیم کی شکل اختیار کرلی ہے یہ یقینی بنانے کے لئے کہ زیر تربیت افراد لائسنس دیئے جانے سے پہلے تمام ضروری صلاحیتیں حاصل کرلیں۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ طبی تعلیم کے نصاب کو تازہ ترین پیش رفت کے ساتھ مستقل طور پر اپ گریڈ کئے جانے کی ضرورت ہے۔مجھے یقین ہے کہ ایمس میں جو نصاب تیار کیا گیا ہے، اسے ایمس جیسے دیگر ادارے اور میڈیکل کالج بھی اختیار کرسکتے ہیں۔
یہ کہتے ہوئے کہ کثیر شعبہ جاتی ٹیمیں وقت کی ضرورت ہیں، نائب صدر نے کہا کہ ایمس کے مختلف محکموں کے ساتھ ریسرچ کے اشتراک اور اسی کے ساتھ ملک میں دیگر امتیازی مراکز تک رسائی حاصل کرنے کو ترجیح دی جانی چاہیے۔نائب صدر نے کہا کہ ہمیں معیاری حفظان صحت کو قابل رسائی اور کفایتی بنانا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہری اور دیہی فرق بہت زیادہ ہے اور انہوں نے پی ڈبلیو سی کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے اوسطاً 2.7 کے مقابلے میں بھارت میں ہر ایک ہزار آبادی پر صرف 1.1 بستر ہی ہیں۔ بھارت کے حفظان صحت کے بنیادی ڈھانچے کا 70 فیصد ٹاپ 20 شہروں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید حفظان صحت کی خدمات فراہم کرنے میں ہمیں اس شہری اور دیہی فرق کو ختم کرنا ہوگا۔
نائب صدر نے کہا کہ جب صحت شعبے کی بات آتی ہے تو ہمیں ایک خلاف قیاس صورتحال کا سامنا ہے۔ ایک طرف تو بھارت طبی سیاحت میں زبردست چھلانگ لگا رہا ہے۔ لیور ٹرانسپلانٹ سے لیکر گھٹنے کی تبدیلی تک کی مختلف بیماریوں کے علاج کے لئے دیگر ممالک کے لوگ ہمارے ملک آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاہم یہی علاج بہت سارے بھارتیوں کی دسترس سے باہرہے اور ہمیں اس خلاف قیاس صورتحال پر قابو پانا ہوگااور اس کے لئے ہمیں تمام بھارتیوں کے لئے علاج کو کفایتی بنانا ہوگا۔ نائب صدر نے مزید کہا کہ اس سمت میں ایک اہم قدم ملک میں جدید آلات کی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا ہوگا۔ خصوصی طور پر میک ان انڈیا پروگرام کے تحت اور اس طرح کے اقدام سے نہ صرف یہ کہ قیمتی زر مبادلہ کی بچت ہوگی بلکہ اس سے آلات کے اخراجات میں بھی کمی آئے گی۔
نائب صدر نے کہا کہ ڈاکٹر بیمار انسانیت کو شفا فراہم کرسکتے ہیں اور یہی ڈاکٹر ہی زندگی اور موت کے درمیان فرق پیدا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ ڈاکٹروں کی تعریف کرتے ہیں لیکن انہیں ڈاکٹروں کا احترام کرنا چاہیے اور ڈاکٹروں کو ایک مشن کے طور پر اپنا پیشہ انجام دینا چاہیے۔جناب نائیڈو نے اس موقع پر ڈاکٹر، فیکلٹی ممبران اور دیگر عملے کی ستائش کی کہ انہوں نے ایمس کو ایک امتیازی ادارہ بنانے میں اپنی صلاحیتوں کا استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہمارا بھارت ایوشمان بن جائے گا اور ملک کا ہر ایک شہری حفظان صحت کی سہولتوں کو مزید موثر، کفایتی اور معیاری لحاظ سے دنیا کی بہترین سہولتوں میں سے پائے گا۔
نائب صدر جمہوریہ نے اس موقع پر ڈاکٹر اے کے سرایا ، ڈاکٹر سمیرا نندی، ڈاکٹر کمل بکشی اور ڈاکٹر گومتی گوپی ناتھ (غیر موجودگی میں) کو لائف ٹائم اچیوومینٹ ایوارڈ دیا۔ نائب صدر جمہوریہ نے زیادہ میرٹ حاصل کرنے والے 31 میڈیکل طلبا کو گول میڈل اور سرٹی فکیٹ بھی پیش کئے۔
اس موقع پر صحت اور خاندانی فلاح و بہود کے مرکزی وزیر اورایمس کے صدر جناب جے پی نڈا ، ایمس کے ڈائرکٹر پروفیسر رندیپ گولیریا اور دیگر معززین موجود تھے۔