نئی دہلی، نیتی آیوگ نے آج راجدھانی نئی دلّی میں منعقد ایک تقریب میں بعنوان ‘‘ صحت مند ریاستیں ، ترقی پذیر ہندوستان ’’ ، جامع صحت اشاریہ رپورٹ ( ہیلتھ انڈیکس رپورٹ ) جاری کی ۔ رپورٹ میں ، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو سال در سال بہتر درجے کی طرف گامزن دکھایا گیا ہے اور ان میں نہ صرف صحت سے متعلق بہتر نتائج اخذ ہوئے ہیں بلکہ مجموعی کار کردگی کے اعتبار سے بھی ایک دوسرے کے مقابلے میں کار کردگی میں اضافی تبدیلیاں واضح ہو رہی ہیں ۔ اس رپورٹ کا اجراء مشترکہ طور پر نیتی آیوگ کے سی ای او جناب امیتابھ کانت ، سکریٹری وزارتِ صحت اور خاندانی بہبود محترمہ پریتی سودن اور عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر جناب جنید احمد نے کیا ۔ یہ پہلی کوشش ہے ، جب کہ ملک کے صحت کے شعبے کی کار کردگی کے مختلف نوعیت کے مسائل اور پیچیدگیوں کو سمجھنے اور انہیں جانچنے کے لئے ایک سالانہ سسٹمیٹک ٹول ( آلہ ) کو فروغ دیا گیا ہے ۔ اس رپورٹ کو نیتی آیوگ نے تیار کیا ہے ، جس میں عالمی بینک کی جانب سے تکنیکی امداد فراہم کی گئی ہے ، جب کہ وزارتِ صحت اور خاندانی بہبود ( ایم او ایچ ایف ڈبلیو ) کے مشورے بھی اس میں شامل ہیں ۔
ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو تین درجوں یا رینکوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ یہ رینک ہیں :بڑی ریاستیں ، چھوٹی ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے ۔ ان زمروں کا مقصد ایک جیسے اداروں کے درمیان موازنہ کو یقینی بنانا ہے ۔ ہیلتھ انڈیکس کو کمپوزٹ انڈیکس کے برابر رکھا گیا ہے ، جو بڑی ریاستوں کے تین اہم اشاریوں یعنی ( اے ) صحت سے متعلق نتائج ( 70 فی صد ) ، ( بی ) حکمرانی ( گورنینس ) اور معلومات ( 12 فی صد ) اور ( سی ) کلیدی یا اہم اِن پُٹس اور عملی پروسیس ( 8 فی صد ) پر مبنی ہیں ۔ ہر حلقے میں اپنی اہمیت کے ویٹ بیسڈ مقرر کئے گئے ہیں ۔
بڑی ریاستوں میں مجموعی اعتبار سے کیرلا ، پنجاب اور تمل ناڈو شامل ہیں ، جب کہ جھار کھنڈ ، جموں و کشمیر اور اتر پردیش کو سالانہ اضافے ( اینول انکریمنٹل ریاست ) کا درجہ دیاگیا ہے اور یہ ٹاپ تین رینکوں میں شامل ہیں ۔ جھار کھنڈ ، جموں و کشمیر اور اتر پردیش نے بنیاد سے ریفرینس سال میں صحت سے متعلق نتائج نو زائیدہ بچوں کی شرح اموات ( این ایم آر ) ، 5 سال سے کم عمر کے بچوں کی شرح اموات ( یو 5 ایم آر ) ، مکمل ٹیکہ کاری ، صحت اداروں میں زچگی ، اینٹی ریٹرو ویرل تھیرپی ( اے آر ٹی ) پر ایچ آئی وی ( پی ایل ایچ آئی وی ) کے ساتھ لوگوں کے رہنے کے معاملوں میں سب سے زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی ہے ۔
چھوٹی ریاستوں کے درمیان میزورم کو پہلا رینک ( درجہ ) دیا گیا ہے ۔ اس کے بعد مجموعی کار کردگی میں منی پور کو رینک حاصل ہوا ہے ، جب کہ گوا کو سالانہ ٹاپ رینک ریاستوں میں سالانہ انکریمنٹل کار کردگی میں سر فہرست رکھا گیا ہے ۔ گوا نے اے آر ٹی پر پی ایل ایچ آئی وی ، پہلے سہ ماہی میں اینٹے نیٹل ( اے این سی ) دیکھ بھال سے متعلق رجسٹریشن ، کمیونٹی صحت مراکز ( سی ایچ سی ) کے پیمانوں کی معیاری گریڈنگ ، ریاستی سطح پر اہم افسران کو اوسط ذمہ داری اور انٹی گریٹیڈ ڈیزیز سرویلئینس پروگرام ( آئی ڈی ایس پی ) جیسے اشاریوں پر درجہ بدرجہ فروغ کا مظاہرہ کیا ہے ۔
مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں لکشدیپ نے دونوں یعنی بہترین کار کردگی اور سب سے بلند سالانہ انکریمنٹل کار کردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ لکشدیپ نے صحت مراکز میں زچگی ، تپ دق ( ٹی بی ) کے علاج میں شرح کامیابی اور ریاستی خزانے کے قومی صحت مشن ( این ایچ ایم ) فنڈس سے نفاذی ایجنسیوں کو فنڈ س کی منتقلی جیسے اشاریوں میں بلند اصلاحات کا مظاہرہ کیا ہے ۔
صحت اشاریہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جو ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کم تر سطح پر ترقی کر رہے تھے ، اب وہ تیزی سے ترقی کر رہی ریاستوں کے مقابلے میں بلند انکریمنٹل ترقی کا مظاہرہ کر رہی ہیں اور یہ ان ریاستوں کے لئے ایک چیلنج ہے کہ وہ ان کے مقابل بلند کارکردگی سطح کو برقرار رکھیں ۔
لیکن سال 2015 ء کے مقابلے میں سال 2016 ء میں انکریمنٹل ترقی میں تقریباً ایک تہائی ریاستوں کی کار کردگی میں کمی یا زوال آیا ہے ، جس کا مطلب ہے کہ مداخلت یا انٹر وینشن کے لئے علاقہ مخصوص اہداف طے کرنے کی ضرورت ہے ۔
ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سامنے سب سے بڑے چیلنجوں میں اہم اسٹاف کی خالی اسامیوں پر عملے کی تقرری ، ضلع سطح پر عملی کارڈیک کیئر یونٹ / امراض قلب کے مرکز ( سی سی یو ) ، معیاری عوامی صحت سہولیات سے الحاق اور فروغ انسانی اطلاعاتی نظام (ایچ آر ایم آئی ایس ) کو ادارہ جاتی کرن ( انسٹی ٹیوشنلائزیشن ) شامل ہیں ، جیسے امور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ مزید یہ کہ بڑی ریاستوں کو پیدائش کے وقت صنفی تناسب ( ایس آر بی ) کو بہتر بنانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
وزارتِ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے قومی صحت مشن کے تحت دی جانے والی مراعات کو اس انڈیکس سے جوڑنے کے لئے ایسی مشقوں کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے ۔