20 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

نیشنل وقف کانفرنس نے وقف سے متعلق اسکیموں کی پیش رفت اور ان کے نفاذ کا جائزہ لیا

Urdu News

نئی دہلی، اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے کہا ہے کہ پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم (پی ایم جے وی کے) کے تحت اقلیتی امور کی وزارت ملک بھر میں وقف املاک پر اسکول، کالج آئی ٹی آئیز، ہنرمندی کے فروغ کے مراکز، کثیر مقصدی سینٹرز، سدبھاؤ  منڈپ، ہنر ہب، اسپتال اور  کاروباری سینٹر تعمیر کئے جائیں گے۔ ملک کی آزادی کے بعد یہ پہلا قدم ہوگا۔

نئی دہلی میں ایک روزہ نیشنل وقف کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  جناب مختار عباس نقوی نے کہا کہ پچھلے ہفتے مرکزی کابینہ نے  پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم کو  منظوری دی تھی، جس میں معاشرے کو سماجی ، اقتصادی، تعلیمی اعتبار سے بااختیار بنانے کے لئے مختلف بنیادی ڈھانچے کی  وقف املاک کو استعمال کرنے کی گنجائش ہے۔ پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم کے تحت 308 ضلعوں، 870 بلاکس، 331 قصبوں اور  ہزاروں گاؤوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  پی ایم جے وی کے  معاشرے کے فائدے کے لئے وقف املاک کے استعمال کو تیز کرے گا۔ ملک بھر میں تقریباً  5 لاکھ 71 ہزار  اندراج  شدہ وقف جائدادیں ہیں۔

 جناب نقوی نے کہا کہ وقف ضابطوں کو آسان اور مؤثر بنایا جارہا ہے تاکہ وقف  املاک کے بہتر استعمال کو  یقینی بنایا جاسکے اور  ان املاک کو آزاد کرایا جاسکے۔ ان میں سے بہت سی املاک کئی دہائیوں سے جھگڑے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی ریاستوں میں وقف املاک کو  پیچیدہ ضابطوں کی وجہ سے مناسب ڈھنگ سے استعمال نہیں کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ان متولیوں  کو انعامات سے نوازے گی جو معاشرے، خصوصاً لڑکیوں کو تعلیمی طور پر بااختیار بنانے کے لئے ان املاک کے استعمال کو  یقینی بنانے کی غرض سے وقف املاک کے بندوبست میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔ یہ ایوارڈ پروگرام ہر سال منعقد ہوا کرے گا۔ جناب نقوی نے کہا کہ وقف متولی ملک بھر کی وقف املاک کے محافظ ہیں اور انہیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ان املاک کا مسلم کمیونٹی کی بہتری کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔

جناب مختار عباس نقوی نے کہا کہ سینٹرل وقف کونسل وقف ریکارڈ کو  ڈیجیٹل بنانے کے لئے ریاسی وقف  بورڈوں کو مالی امداد فراہم کررہی ہے تاکہ ریاستی وقف بورڈ طے شدہ وقت کے اندر ڈیجیٹائزیشن کام کو  مکمل کرسکیں۔ جبکہ 84 فیصد وقف املاک کو پہلے ہی ڈیجیٹائز کیا جاچکا ہے، باقی وقف املاک کوبھی جلد ڈیجیٹائز کردیا جائے گا۔ جناب نقوی نے کہا کہ دو قانونی معاون افسر دو زونل وقف آفیسر سروے کرنے والے دو اہلکار، ریاست میں سینٹرل وقف کونسل میں مقرر کئے جارہے ہیں تاکہ وقف املاک کے تحفظ اور ان کے رکھ رکھاؤ کے علاوہ وقف املاک اور دیگر متعلقہ قانونی معاملوں میں پیش رفت کی جاسکے۔

 جناب نقوی نے کہا کہ اقلیتی امور کی وزارت اور سینٹرل وقف کونسل ان اداروں کی بھی مدد کررہی ہے جو قائم کئے جارہے ہیں اور  کونسل ان انسٹی ٹیوٹ کی بھی مدد کررہی ہے جو وقف املاک پر چلائے جارہے ہیں اور  لڑکیوں کو تعلیمی اعتبار سے بااختیار بنانے کی تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

ممبر پارلیمنٹ جناب حسین دلوائی، جموں وکشمیر کے اقلیتی امور کے وزیر چودھری ذوالفقار علی، اقلیتی امور کی وزارت کے سکریٹری جناب امیزنگ لوئی کھام، جوائنٹ سکریٹری جان عالم ،سینٹرل وقف کونسل کے سکریٹری جناب بی ایم جمال، تمام ریاستوں کے وقف بورڈوں کے چیئرمین اور سی ای اوز اور دیگر اہلکار اس موقع پر موجود تھے۔ نیشنل وقف کانفرنس کا اس لئے اہتمام کیا گیا تھا تاکہ وقف قانون 1995 کے نفاذ کی پیش رفت کا جائزہ لیا جاسکے۔ وقف املاک ،پٹہ قانون 2014 اور قومی وقف بورڈ  ترقیاتی  اسکیم میں ترمیم کی گئی ہے۔

کانفرنس نے قومی وقف بورڈ ترقیاتی اسکیم کی نوعیت کا بھی جائزہ لیا، جسے سینٹرل وقف کونسل کی جانب سے نافذ کیا گیا ہے۔ دو اسکیمیں، جو  اسٹیٹ وقف بورڈوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائز کرنے کے طور پر الگ سے نافذ کیا گیا تھا اور  سی ڈبلیو سی اور  نواڈکو کے ذریعے ریاستی وقف بورڈوں کو مستحکم کرنے کی اسکیم اب زیادہ سے زیادہ نتائج حاصل کرنے کے لئے ایک ساتھ شامل کردی گئی ہیں تاکہ ریاستی وقف بورڈوں کو خود کفیل بنایا جاسکے، جس  سے فرقے کی بہتری کے لئے ان کی فلاحی سرگرمیوں کو بہتر طور پر نافذ کیا جاسکے۔

قومی وقف بورڈ ترقیاتی یوجنا  اور وقف املاک کے شفاف ڈیجیٹل ریکارڈ کے علاوہ  وقف املاک کی جی آئی ایس  ؍  جی پی ایس میپنگ کے ذریعے انکروچ مینٹ  سے  انہیں آزاد کرانے کے لئے  48 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More