نئی دہلی، مجھے نیشنل ڈیفنس اکیڈمی کے 134ویں کورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کا معائنہ کرنے کے لئے یہاں آکر بے حد خوشی ہورہی ہے۔ میں کیڈٹوں کو ان کے نظم و ضبط کے ساتھ ڈرل اور پرفیکٹ ٹرن آؤٹ کے لئے مبارکباد دوں گا۔ یہ ایک قابل دید موقع تھا جس سے ہمارے ملک کے شاندار ماضی اور افتخار کا اظہار ہوتا ہے۔ مسلح افواج کے سپریم کمانڈر کے حیثیت سے یہ لمحہ ہمارے لئے باعث اطمینان ہے۔ مسلح افواج پورے ملک کے لئے عمدگی اور لگن کی ایک علامت ہیں۔ اس پریڈ میں ہندوستان کے مختلف حصوں اور مختلف برادریوں سے تعلق رکھنے والے کیڈٹ شامل ہیں۔ یہ یکجہتی ہمارے لازمی اتحاد کے علاوہ ایک سماج کے طورپر ہماری تکثیریت کا اظہار ہے۔
ایک فوجی یا یونیفارم میں ملبوس ایک آفیسر خواہ وہ مرد ہو یا عورت بری فوج سے ہو یا بحریہ یا فضائیہ سے ہو، ایک فوجی ہوتاہے۔ انہیں ملک میں ہر جگہ پر عزت و احترام ملتا ہے۔ ہمارے ہم وطن جب ریلوے اسٹیشن پر یا مارکیٹ میں یا کسی بھی دوسری جگہ پر مسلح افواج کے کسی ممبر کو دیکھتے ہیں تو ان میں فوری طورپر ان میں عزت و احترام اور اعتماد کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ یہ صرف جنگ اور امن کے دنوں میں سرحد پر یا ملک میں کہیں بھی قدرتی آفات کے دوران ان کی قوم کے تئیں بے مثال اور شاندار خدمات کی وجہ سے ہوتاہے۔ مسلح افواج ہندوستان کی بہترین اقدار کو ظاہر کرتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آج فارغ التحصیل ہونے والے کیڈٹوں میں یہ قدریں پیدا ہوئی ہوں گی۔
میں نے جب سے صدر جمہوریہ ہند کا عہدہ سنبھلا ہے اس وقت سے خود کو مضبوطی کے ساتھ مسلح افواج کے ساتھ اپنی شناخت پاتاہوں۔ اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد دہلی سے باہر میرا پہلا دورہ لداخ کا تھا ، تاکہ میں دور دراز کے سرحدوں پر تعینات بہادر فوجیوں کے ساتھ رہوں۔ اس کے بعد میں فضائیہ کے ہوائی اڈے اور بحری اڈے کا دورہ کیا۔ چند ہفتے قبل مجھے سیاچن گلیشئر کے اوپر پرواز کرنے کا بھی موقع ملا۔ وہاں کے ناخوشگوار موسم حالات میں وہاں تعینات بہادر فوجیوں اور افسران کے عزم اور جوش و ولولہ کو دیکھ کر مجھے ان پر کافی فخر ہوا۔ مسکراتے ہوئے چہرے اور فولادی اعصاب کے ساتھ انہوں نے قومی پرچم کو بلند رکھا ہے۔ آپ لوگ بھی اس قابل ذکر وراثت کو برقرار رکھیں گے۔
نیشنل ڈیفنس اکیڈمی صرف تربیتی ادارہ ہی نہیں ہے، بلکہ یہ اس سے بہت زیادہ بڑی چیز ہے۔ یہ بہادری اور شجاعت کا درس دیتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ یہاں سے فارغ التحصیل ہونے والے و ہ تمام کیڈٹ جو شجاعت اور بہادری کے ایوارڈزجیسے پرم ویر چکر، اشوک چکر، مہاویر چکر، شوریہ چکر اور دوسرے اعزازات سے سرفراز کئے گئے، یہ اس کاثبوت ہیں۔این ڈی اے نے ہر آنے والے کیڈٹوں اور افسران میں قومی خدمت کا جذبہ اور عزم پیدا کیا ہے۔اس کی اسی وراثت کی وجہ سے ہمارے پیش رو صدر نیلم سنجیوا ریڈی نے دسمبر1978 میں این ڈی اے کو صدر جمہوریہ کا فوجی نشان عطا کیا تھا۔
کیڈٹوں ! چونکہ آج آپ نے ایک منزل عبور کرلی ہیں، لیکن آپ کو یہ یاد رکھنا ہے کہ آپ پر آپ کے والدین اور خاندان کا بہت بڑا قرض ہے، جنہوں نے آپ کی مدد کرنے لئے اپنا بہت کچھ قربان کیا ہے اور آپ پر این ڈی اے کا بھی پیشہ وارانہ قرض ہے، جس نے آپ میں قائدانہ صلاحیتیں پیدا کی ہیں۔ آئیے آج ہم آنجہانی صوبیدار میجر راجیو کمار رائے کو خصوصیت کے ساتھ یاد کریں، جنہوں نے کشمیر کے سیاچن میں اپنی ڈیوٹیاں ادا کی تھیں اور شمال مشر ق میں صوبیدار میجر ڈرل کا تعلق این ڈی اے سے تھا انہوں نے اس تقریب کے لئے آپ کو ٹریننگ دی تھی، بد قسمتی سےچند دن قبل ہی وہ رحلت کرگئے ہیں۔ ان کے کنبے کے افراد اور ان کے دوستوں کو تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ان کی یادیں آپ کو نئی بلندیوں تک جانے کی ترغیب دیں گے۔
آپ کو این ڈی اے کے نصب العین ’’سیوا پرو دھرما‘‘ سے ترغیب حاصل کرنی چاہئے۔ اپنے دلوں میں اس نصب العین کے ساتھ کارروائی کرنے کا اعزم کرنا چاہئے۔ یہ تین الفاظ آپ کے ذاتی اخلاقیات کا حصہ ہیں۔ آپ سب کو میری نیک خواہشات اور کیلو اسکواڈرن کے کیڈٹوں کو پرچم حاصل کرنے کے لئے بہت بہت مبارکباد۔
کیڈٹوں! مسلح افواج صرف ایک روزگار کا نام نہیں ہے، بلکہ یہ ہر اپیل پر کارروائی کرنے کا نام ہے اور یہ ایک منفرد انسانی نسل کا نام ہے۔ آج نوجوانوں کے لئے،امن و خوشحالی کی ضمانت کے لئے ایک رول ماڈل بن گئے ہیں۔ آپ کو زندگی میں ہر قدم پرنصرت و کامیابی حاصل ہو۔ آپ اپنے پیش رو آفیسروں کی طرح ہی فاتح ثابت ہوں۔