نئی دلّی: شمال مشرقی خطے کی ترقی کی وزارت ( ڈونر ) کے وزیر مملکت ( آزادانہ چارج ) ، وزیر اعظم کے دفتر ، عملہ ، عوامی شکایات اور پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج یہاں کہا کہ ‘‘ نئے ہندوستان ’’ کے فروغ کے لئے ہمہ گیر ترقی ضروری ہے۔
‘‘ بشمول قبائلی اجتماع ’’ کے بین الاقوامی کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا ‘‘ نئے ہندوستان ’’ کا خواب سماج کے ہر طبقے کی بلا امتیاز اُس کے سماجی و معاشی پس منظر کے مساوی ترقی کی ترغیب دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے غریبوں کو اُن کی غریبی کے خاتمے کے قابل بنانے کے لئے انہیں با اختیار بنانے کے مقصد پر توجہ دی ہے ۔
آج دنیا میں جہاں وقت اور مسافت میں بہت کمی آ گئی ہے ، انہوں نے کہا کہ ترقی کے لئے ایک ہی متبادل ‘‘ ہمہ گیری ’’ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ‘‘ ہمہ گیریت ’’ کے نظریے سے ترغیب لیتی ہے ، جس کے بارے میں پنڈت دین دیال اپادھیائے نے نصف صدی قبل ہی ‘‘ انتودیہ ’’ کے طور پر وضاحت کی تھی ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ گذشتہ تین برسوں کے دوران مرکزی حکومت کے ذریعے شروع کئے گئے متعدد نئے پروگراموں سے ہندوستان کی ترقی کی کہانی کے طور پر سماج کے ہر ایک طبقے کو متاثر کیا ہے ، جس کی تازہ ترین مثال ‘‘ جن دھن یوجنا ’’ ، ‘‘ پردھان منتری کرشی وکاس یوجنا ’’ جیسی اسکیمیں ہیں ۔ اسی طرح ‘‘ ہمہ گیریت ’’ کو سنجیدگی سے لیا گیا ہے کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ آج ہندوستان کی 70 فی صد آبادی 40 سال کی عمر کے اندر کی ہے اور ‘‘ اسٹارٹ اَپ انڈیا ’’ ، ‘‘ اسٹینڈ اَپ انڈیا ’’ یا ‘‘ مدرا یوجنا ’’ جیسی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں ۔
جہاں تک قبائلیوں کا تعلق ہے ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ شمال مشرق میں پیش کی گئی اس کی بہتر مثال ہے ، جہاں 200 سے زائد قبائل ہیں لیکن قبائلی برادری سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد نے اپنے اپنے شعبوں میں ہنر مندی حاصل کی ہے اور آج وہ دوسری برادریوں اور قومی دھارے کے سماج کے لئے رول ماڈل کے طور پر ابھرے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ جزوی طور پر ممکن ہوا ہے کیونکہ جدید ٹیکنا لوجی اور معلومات تک ہائی ٹیک رسائی اور رابطے نے پوری دنیا کو ایک کر دیا ہے ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی اقتصادی اصلاحات صرف معاشی اصلاحات نہیں ہیں بلکہ یہ طویل مدتی اثرات کے ساتھ سماجی اور طرز عمل میں اصلاحات بھی ہیں ۔