نئی دہلی، وزیراعظم جناب نریندر مودی نے نیپال روانہ ہونے سے قبل جو بیان دیا ہے، اس کا متن درج ذیل ہے:
‘‘ میں 12-11 مئی 2018 کو نیپال کے وزیر اعظم محترم کے پی شرما اولی کی دعوت پر نیپال کا دورہ کر وںگا۔ بطور وزیراعظم نیپال کا یہ میرا تیسرا دورہ ہوگا۔ اس سے نیپال کے ساتھ بھارت کے قریبی دوستانہ تعلقات کے تئیں اُس اعلیٰ ترجیح اور خود ذاتی طور پر میں، اس دیرینہ تعلق کو جتنی اہمیت دیتا ہوں، اُس کا اظہار ہوتا ہے۔ میرا یہ دورہ وزیراعظم اولی کے گزشتہ مہینے کے دورے کے فوراً بعد ہو رہا ہے۔ ان اعلیٰ سطحی اور با قاعدہ روابط سے میری حکومت کی ‘ ہمسائیگی کو اولیت’ کی پالیسی کے تئیں عہدبندگی کااظہار ہوتا ہے اور یہ ہمارے اُس مقصد سے ہم آہنگ ہے، جو ‘سب کا ساتھ-سب کا وِکاس’ سے مملو ہے۔
ہم دونوں ممالک نے گزشتہ چند برسوں کے دوران اجتماعی طور پر متعدد باہمی روابط اور ترقیاتی پروجیکٹوں کوتکمیل تک پہنچایا ہے اور دونوں ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے تبدیلی لانے والے اقدامات کا آغاز کیا ہے۔
وزیراعظم اولی اور مجھ کو حال ہی میں نئی دلی میں باہمی مفادات اور مختلف شعبوں میں امداد باہمی پر مبنی شراکت داری کے موضوع پر وسیع تبادلۂ خیال کا موقع حاصل ہوا تھا۔
کٹھمنڈو کے علاوہ میں بھی جنک پور اور مکتی ناتھ کا دورہ کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہوں۔ یہ دونوں مقامات ہر سال بڑی تعداد میں زائرین کو متوجہ کرتے ہیں۔ یہ بھارت اور نیپال کے عوام کے مابین استوار قدیم اور مضبوط ثقافتی اور مذہبی تعلقات کا بین ثبوت ہیں۔
اب جب نیپال جمہوریت کے فوائد کو مستحکم بنانے کے نئے عہد میں داخل ہو رہا ہے اور تیزی سے اقتصادی نمو اور ترقی حاصل کر رہا ہے، بھارت‘ سمردھ نیپال ، سُکھی نیپالی’کے نیپالی حکومت کے ویژن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے عمل میں ایک مستحکم شراکت دار کے طور پر بنا رہےگا۔
میں نیپال میں سیاسی رہنماؤں اور دوستوں سے ملاقات کرنے کی توقع رکھتا ہوں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ میرے اس دورے سے باہمی فوائد ، خیر سگالی اور رواداری کی بنیاد پر بھارت کے ساتھ عوام پر مرتکز شراکت کو مزید استحکام حاصل ہوگا۔