نئی دہلی: وزارت آیوش کے ایک خط پر عمل کرتے ہوئے گجرات کے فوڈ اینڈ ڈرگ کنٹرول ایڈمنسٹریشن کے جوائنٹ کمشنر (آیوروید) نے راجکوٹ میں قائم ایک آیورویدک ڈرگس مینوفیکچرر کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے جس نے آیودھ ایڈوانس پروڈکٹ کے بارے میں گمراہ کن دعوے کیے تھے۔ کمپنی نے دعوی کیا ہے کہ اس کا مذکورہ پروڈکٹ کووڈ 19 کے علاج اور بندوبست کے لئے طبی اعتبار سے پہلی آزمائشی دوائی ہے۔ کمپنی نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ اس کا پروڈکٹ ریمڈیسوویر سے تین گنا زیادہ بہتر ہے اور یہ کہ ’آیودھ ایڈوانس شروع ہوتی ہے جہاں سے ویکسینیں رک جاتی ہیں‘۔
وزارت آیوش کے ڈرگ پالیسی سیکشن نے گجرات کی آیورویدک لائسنسنگ اتھارٹی کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس کمپنی کے خلاف سخت کارروائی شروع کرے جس نے اپنے پروڈکٹ آیودھ ایڈوانس کے لئے اس طرح کے گمراہ کن دعوے کئے ہیں۔
وزارت آیوش کے ڈرگ پالیسی سیکشن کے ڈپٹی ایڈوائزر ڈاکٹر ایس آر چنتا کے ذریعہ 18 اپریل کو جاری کردہ ایک خط میں گجرات کی آیورویدک ڈرگس لائسنسنگ اتھارٹی کے جوائنٹ کمشنر سے کہا گیا تھا کہ وہ میسرز شکلا اشار ایم پیکس پرائیوٹ لمیٹڈ راجکوٹ کے خلاف سخت اور فوری کارروائی کریں۔ خط میں 6-5 وجوہات کا حوالہ دیا گیا ہے جو کمپنی کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی دعوت دیتی ہیں۔
وزارت آیوش کی جانب سے خط میں دوا کی مرکبات سے متعلق دعووں کے سلسلے میں کمپنی کی جانب سے شدید بدانتظامی کی نشاندہی کی گئی ہے۔ آیورویدک اصول کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے خط میں کہا گیا ہے کہ یہ مرکبات دفعہ 33 ای ای بی کی خلاف ورزی کر رہی ہے جس میں ایک خاص ڈرگ کو غلط برانڈ والے اور تیز دواؤں کے زمرے میں ڈال دیا گیا ہے۔ خط میں رول 158 بی کا حوالہ بھی دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس کی شرائط پوری نہیں ہوئی ہیں۔ یہ قاعدہ 3 (ایچ) مرکبات کی لائسنسنگ سے متعلق ہے اور اس کی ضرورت ہے کہ اجزاء مستند کتابوں کے حصے میں آئیں جو پہلے شیڈول کے تحت مذکور ہیں۔”
یہ بات قابل ذکر ہے کہ مبینہ طور سے پروڈکٹ کے کلینیکل مطالعہ کو مختلف کمیٹیوں یعنی کووڈ 19 پر انٹر ڈسپلنری آیوش ٹاسک فورس اور انٹر ڈسپلنری ٹیکنیکل رویو کمیٹی (آئی ) کے حوالے کیا گیا تھا۔ دونوں کمیٹیوں نے پروڈکٹ کے ساتھ ساتھ ٹرائل کلینیکل ٹرائل کو بھی مسترد کردیا تھا کیونکہ اس نے آیور وید اور اسٹڈی پروٹوکول کے اصولوں پر عمل نہیں کیا تھا۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کمپنی نے دعوی کیا ہے کہ یہ پروڈکٹ ایک سیال مرکبات ہے جس میں 21 مختلف اقسام کے پلانٹ پر مبنی نچوڑ ہیں۔ آیورویدک صحیفے میں بتایا گیا ہے کہ یہ اجزاء انسانی استعمال کے لئے موثر اور محفوظ ہیں۔ اس دعوے کے لئے وزارت کے خط میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ زیر غور پروڈکٹ کے مرکبات میں شامل کچھ اجزاء کا ذکر آیورویدک کلاسیکی متن میں نہیں کیا گیا ہے جیسا کہ ڈرگ اینڈ کاسمیٹکس ایکٹ 1940 کے پہلے شیڈول میں لکھا گیا ہے۔ لہذا اسے ڈرگ اینڈ کاسمیٹکس ایکٹ 1940 کے رول 3 اے اور 3 (ایچ) (آئی) کے تحت اسے آیورویدک دوا قرار نہیں دیا جاسکتا۔
وزارت نے گجرات کے فوڈ اینڈ ڈرگ کنٹرول ایڈمنسٹریشن کے جوائنٹ کمشنر (آیوروید) کی جانب سے کی گئی کارروائی کے بارے میں سے رپورٹ طلب کی تھی، جس پر عمل کرتے ہوئے ریاستی اتھارٹی نے 7 دن کا وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ آیوش کی وزارت کے خط میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ مذکورہ دوائی ’آیودھ ایڈوانس‘ علاج معالجے کے قابل نہ ہونے کی وجہ سے دفعہ 33 ای ای ڈی کی خلاف ورزی کررہی ہے جیسا کہ مینوفیکچرر نے دعوی کیا ہے اور جو عوامی شکایات کا سبب بنی ہے۔