نئی دہلی، دفاعی تحقیق کے اداروں کی مستعدی اور تاثر میں اضافہ کی غرض سے وزیر دفاع محترمہ نرملا سیتا رمن نے مختلف حکام کو کافی زیادہ مالی اختیارات سونپ دیئے ہیں۔ دفاعی تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی) میں اس نئی لہر کا مقصد مرکز کی ضرورت سے زیادہ بالادستی کے منفی اثرات کو ختم کرنا اور جلد فیصلہ کرنے کے عمل کو آسان بنانا ہے۔ یہ قدم پچھلے ایک سال میں فوجوں کو اسی طرح کے مالی اختیارات دینے کی روشنی میں کئے گئے ہیں۔ اضافہ شدہ مالی اختیارات مندرجہ ذیل ہیں:
- دفاع آر اینڈ ڈی کے سکریٹری کے اختیارات میں یہ بھی شامل کردیا گیا ہے کہ اب وہ 150 کروڑ روپئے تک کے پروجیکٹوں اور خریداریوں کو منظوری دے سکتا ہے، جبکہ سکریٹری ابھی تک 75 کروڑ روپئے کی منظوری دے سکتا تھا۔ اسی سلسلے میں ڈائرکٹر جنرل (ڈی جی) کے مالی اختیارات بھی 50 کروڑ روپئے سے بڑھاکر 75 کروڑ روپئے تک کردیے گئے ہیں۔
- پروپرائٹری آرٹیکل سرٹیفکیٹ (ٹی اے سی) کیسوں کے لئے اختیارات میں اضافہ۔
- دفاع کے سکریٹری (آر اینڈ ڈی) کے موجودہ 50 کروڑ روپئے کے اختیارات میں اضافہ کرکے 150 کروڑ روپئے کردیا گیا ہے۔
- ڈی جی کے موجودہ 25 کروڑ روپئے کے اختیارات میں اضافہ کرکے انھیں 75 کروڑ روپئے کردیا گیا ہے۔
- لیب ڈائرکٹر کے 2 کروڑ روپئے کے اختیارات میں اضافہ کرکے انھیں 5 کروڑ روپئے کردیا گیا ہے۔
- واحد ٹینڈر کیسوں کے لئے اختیارات میں اضافہ
- دفاع کے سکریٹری (آر اینڈ ڈی) کے موجودہ 50 کروڑ روپئے کے اختیارات میں اضافہ کرکے 150 کروڑ روپئے کردیا گیا ہے۔
- ڈی جی کے موجودہ 25 کروڑ روپئے کے اختیارات میں اضافہ کرکے انھیں 37.5 کروڑ روپئے کردیا گیا ہے۔
- لیب ڈائرکٹر کے ایک کروڑ روپئے کے اختیارات میں اضافہ کرکے انھیں 2.5 کروڑ روپئے کردیا گیا ہے۔
- سبھی اہل مالی حکام کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اپنے دائرۂ اختیار کے اندر اندر فنڈ کو دوبارہ مختص کریں، پروجیکٹوں؍ پروگراموں کی لاگت میں تخفیف کریں اور ان میں اضافہ کریں۔
- ڈائرکٹر جنرل (ڈی جی) کے 3 کروڑ روپئے کے اختیارات میں اضافہ کرکے انھیں 5 کروڑ روپئے کردیا گیا ہے۔ یہ رقم وہ ڈی آر ڈی او کی ٹیکنالوجی ترقی کی اسکیم کے تحت یونیورسٹیوں، تکنیکی اداروں اور دیسی دفاعی صنعت کے تحقیقی پروجیکٹوں کے لئے منظور کرسکتا ہے۔
- ٹھیکوں کے تناظر میں، ٹھیکوں کے بعد کے بندوبست اور ان کی دیکھ بھال سے متعلق اختیارات کے لئے دفاع کی وزارت سی ایف اے ہے۔ یہ اختیارات ڈی آر ڈی او کے ڈائرکٹر جنرل کو تفویض کئے گئے ہیں۔ جیسا کہ مسلح فوجوں کے پاس اختیارات پہلے سے ہی موجود ہیں۔
- صفائی ستھرائی اور دیکھ بھال سے متعلق ٹھیکوں، تربیتی اخراجات، مختلف اور ہنگامی سرگرمیوں سے متعلق اختیارات کو معقول بنایا گیا ہے اور اضافہ کرکے یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ڈائرکٹر اور ڈی جی کی سطحوں پر جو منظوریاں دی جاتی ہیں ان میں ڈی آر ڈی او کے صدر دفتر کو بھیجے جانے والی فائل میں کم سے کم رکاوٹ آئے۔
نتیجتاً پروجیکٹوں اور خریداری کی منظوری سے متعلق اختیارات اب تک دفاع کے سکریٹری آر اینڈ ڈی کے پاس تھے، جبکہ اب یہ ڈی آر ڈی او کے ڈائریکٹرز جنرل کو تفویض کردیے گئے ہیں اور دفاع کے آر اینڈ ڈی کے سکریٹری کے اختیارات دوگنے کردیے گئے ہیں۔ روزمرہ کی کارکردگی سے متعلق بہت سے اختیارات جو ڈی آر ڈی او کے صدر دفتر میں ہی مرکوز تھے، انھیں اب ڈی جی اور لیب ڈائرکٹر کو سونپ دیا گیا ہے۔ اختیارات کو سونپے جانے سے یونیورسٹیوں میں لچک آجائے گی۔ خدمات سے متعلق اختیارات ڈی آر ڈی او سونپ دیے گئے ہیں۔
ڈی آر ڈی او کے ڈائرکٹر جنرل نے حکومت کی طرف سے کی گئی اس بڑی پہل پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور اظہار خیال کیا ہے کہ ان ترقی پسند اقدامات سے اس بات کی یقین دہانی ہوگی کہ عمل درآمد اور کارکردگی سے متعلق زیادہ تر فیصلے ٹیکنالوجی کلسٹرس کے اندر اندر کئے جائیں گے، جبکہ پالیسی سے متعلق معاملات ابتدائی طور پر حکومت سے متعلق رہیں گے۔