نئی دہلی، وزارت سیاحت اس سال بابائے قوم کی سالگرہ کے موقع پر انہیں ویب اسکرین پر خراج عقیدت پیش کررہاہے اور یکم اکتوبر سے شروع ہوئی ویبنار قسط کی ایک سیریز کے ساتھ ان کے فلسفوں اور تعلیمات کا ذکر کررہی ہے۔ اس سریز کے تحت وزارت نے 3 اکتوبر 2020 کو ’گاندھی، احمد آباد اور نمک مارچ‘ موضوع پر ایک اجلاس کا انعقاد کیا۔
دیکھو اپنا دیش ویبنار سیریز کا یہ 58واں اجلاس گاندھی جی کے احمد آباد میں رہنے اور نمک مارچ پر منعقد کیا۔
1915 میں جنوبی افریقہ سے لوٹنے کے بعد، جناب گوپال کرشن گوکھلے نےگاندھی جی کو اپنی آزاد تحریک شروع کرنےکے لئے پورےہندستان کا دور ہ کرنے اور اپنے مستقبل کی جگہ طے کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ گاندھی جی نے آخر کار احمد آباد کو چنا اور 12 مارچ 1930 تک وہاں رہے۔ ا س کے بعد وہ 6 اپریل کی صبح نمک قانون توڑنے کے لئے اپنے مشہور ڈانڈی مارچ کے لئے روانہ ہوئے اور آخر کار انہیں 5 مئی کو گرفتار کرکے لے جایا گیا۔
گجرات ٹورازم کے منیجنگ ڈائریکٹر آر کمشنر جناب جینو دیون اور ڈانڈی پتھ وراثت کے انتظامی مرکز کے رکن سکریٹری اور مشیر اور گجرات کے ودیا پیٹھ کے اورینٹل اسٹیڈیز اور ہرٹیج منجمنٹ ریسورس سینٹر کے ڈائریکٹر جناب دیباشیش نائیک نے ویبنار پیش کیا۔
ویبنار کی شروعات میں جناب جینو دیون نے وزارت سیاحت کے ساتھ حکومت گجرات کے ذریعہ مہاتما گاندھی سے وابستہ ا ن مقامات کی شناخت کرنے اور وزارت سیاحت کی مدد سے ملک کا دورہ /سودیش درشن منصوبے کے تحت منظوری دی گئی ۔ احمد آباد –راجکوٹ –پوربندر –بارڈولی- ڈانڈی کا احاطہ کرنے والے گاندھی سرکٹ میں کئے گئے سیاحتی بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور منظوری کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے بتایاکیسے حکومت گجرات سائیکل سے د ورے ، روحانی لائف کنسرٹ، ڈانڈی میں ایک ویڈیو شو، وغیرہ، جیسی سرگرمیوں کے ذریعہ گاندھی جی کے فلسفے کو فروغ دینے میں نوجوانوں کی حصہ داری پر توجہ مرکوز کررہی ہے۔
جناب دیباشیش نائیک نے بتایاکہ احمد آباد میں اپنی رہائش کے دنوں میں گاندھی جی کو کیسے حمایت حاصل ہوئی۔ جب گاندھی جی جنوبی افریقہ سے لوٹے، تو اس وہ احمد آباد تھا، جسے انہوں نے اپنی بنیاد قائم کرنے کے لئے چنا۔ وہ 1913 اور 1930 کے درمیان احمد آباد میں رہے۔ یہی سے انہوں نے 1930 میں تاریخٰ ڈانڈی مارچ (نمک مارچ) کا آغاز کیا۔
جناب دیباشیش نائیک نے یہ بھی بتایا کہ احمد آبادمیں گاندھی جی کی رہائش کس طرح بہت ہی شاندار رہی اور انہوں نے گاندھی جی کے ذریعہ اٹھائے گئے کئی قومی سطح کی کوششوں کا ذکر کیا جس میں 1920 میں گجرات ودیاپیٹھ کی بنیاد رکھنا بھی شامل تھا۔ گاندھی جی کو انکی مکمل رہائش کے دوران احمد آباد کےلوگوں کی حمایت ملے اب اس کے ساتھ کئی یادیں جڑیں ہوئی ہیں۔
سابرمتی آشرم آج بھی مہاتما گاندھی کے جذبات سے شرابو ر ہیں۔ مہاتما گاندھی کی قیادت میں ہوئی عوامی تحریک کے لئے بیج بونے میں احمد آباد شہر بہت اہمیت رکھتا تھا۔ 1915 سے 1930 کے درمیان احمد آباد میں اپنے رہائشی سالوں میں انہوں نے تجربات کئے اور پھر ہندستان کے جدوجہد آزادی کو چھوڑ کر اوپری سطح تک عوامی تحریک میں بدل دیا۔ 1915 میں جنوبی افریقہ سے ہندستان آنے کے کچھ مہنوں کے اندر گاندھی جی نے احمد آبادمیں ایک ستیہ گرہ آشرم قائم کیا۔
1917 میں احمد آباد میں پلیگ پھیل گیا تھا۔اس سے گھبراہٹ پیدا ہوئی اوربنیادی اشیاکی قیمتیں بڑھنے لگیں۔ جنوری 1918 تک کم ہوگیا لیکن ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافہ جاری رہا۔ مل کے کارکنان مستقل طور پر اضافے اور کام کی حالت میں سدھار چاھتے تھے۔ گاندھی جی نے 15 مارچ کو مل مزدوروں کے ساتھ اتحاد میں غیر معینہ مدت کے لئے بھوک ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا۔ مل مالکوں نے ایک ثالثی کے بعد 35 فی صد تنخواہ بڑھانے پر رضا مندی ظاہر کی اور گاندھی جی نے 18 مارچ 1918 کو اپنی بھوک ہڑتال توڑی۔
مقررین نے اس بات کا بھی ذکرکیا کس طرح امریکہ کے سب سےمشہور سول رائٹس لیڈر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر سمیت پوری دنیا کے لوگوں کو متاثر کیا۔ کنگ نے گاندھی جی کے بارے میں انکی تحریر اور 1959 میں ہندستان کے ایک دورے سے سیکھا۔ کنگ اپنے خود کے سول رائٹس تحریک میں عدم تشدد کے گاندھی وادی اصول سے بہت زیادہ متاثر ہوئے۔
گاندھی وادی فلسفہ کو بڑھاوا دینے کے مقصد سے ، وزارت ثقافت حکومت گجرات کے ساتھ مل کر ملک بھر میں گاندھی وراثت مقامات کو فروغ دینے کے لئے تیار ہے۔ مہاتماگاندھی کی ڈانڈی یاترا کی یاد میں ڈانڈی ہیریٹیج کوریڈور اور گاندھی جی سے وابستہ دیگر مقامات پر وزیٹرس کو مرغوب کرنے کے لئے بڑھاوا دیا جارہا ہے۔ 349 میٹر طویل سامبر متی – ڈانڈی مارگ کے وہ 21 مقام جہاں گاندھی نے 12 مارچ سے 6 اپریل 1930 تک کی تاریخی ڈانڈی یاترا کے دوران یاد کو آرام کیا تھا، اسے بھی فروغ دیا جائے گا۔ ان رات کے پڑاو پر بنیادی سہولیات کے ساتھ معمولی جھونپڑیاں بھی ہوں گی۔ ماحول اور آسان ہوگا کیونکہ بنیادی مقصد گاندھی وادی زندگی جینے کے طریقے کو محسوس کرنا ہے۔
راستے کے کنارے رات کے پڑاؤ میں نڈیات، آنند، نووساری اور صورت کے پاس تاپتی کے ساحل کو فروغ دیا جانا ہے۔ ان مقامات پر یادگار پتھر ہوں گے جن پر ان کی تقریری کندہ ہوں گی۔ اس کے علاوہ ، راستے کے ساتھ ایک فٹ پاتھ بھی ہوگا جو ان لوگوں لئے بنایا جائے گا جو ڈانڈی مارچ کرنا چاہتےہیں۔
گجرات حکومت عام برگد جیسے کچھ درختوں کے تحفظ اور حفاظت کی پہل بھی کررہی ہے جو جدوجہد آزادی کے دوران گاندھی جی کے سفر کا حصہ تھی۔
ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ڈی وینکٹیشن نے ویبنار کو مبارک باد دی اور کہا کہ مہاتما گاندھی کی وراثت ہندستان میں مکمل طور پر محفوظ ہے۔ مختلف میوزیموں اور یادگاروں سے لے کر گاندھی جی کے آشرم تک ، ملک میں مختلف پڑاؤ ہیں جو رہنما کی عظیم زندگی کی گواہی دیتےہیں۔ انہوں نے اصولوں سچائی اور عدم تشدد سے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا اور لاکھوں لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ اور انہیں وقت مختلف مونومنٹ پر جاکر انکے قدموںکے نشانوں کا پتہ لگاتے ہیں۔ انسانی ترقی میں گاندھی جی کا تعاون بہت عظیم اور تنوع سے بھرپور ہے جسے بھلا دیا گیا یا نظر انداز کردیا گیا ۔ دنیا آج اسے انسانیت سے کہیں زیادہ سماجی اختراع کار کے روپ میں پہنچانتی ہے۔
دیکھو اپنا دیش ویبنار سیریز ہندستان کی مالا مال تنوع کو ایک بھارت شیرشٹھ بھارت کے تحت پیش کرنے کی ایک کوشش ہے۔ سریز کو قومی ای گورننس محکمے، الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹکنالوجی وزارت کے ساتھ تکنکی شراکت داری میں پیش کیا گیا ہے ۔ ویبنار کے سیشن اب https://www.youtube.com/channel/UCbzIbBmMvtvH7d6Zo_ZEHDA/featured پر اب دستیاب ہیں اور حکومت ہند کی وزارت سیاحت کے تمام سوشل میڈیا ہنڈل کو بھی دستیاب ہیں۔
اگلا ویبنار جوئل آف ودربھ پر 10 اکتوبر 2020 کو صبح 11 بجے منعقد کیا جائے گا۔