17.2 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزارت صحت نے کووِڈ سے صحتیاب ہونے والے افراد کی مستقبل کی جامع جانچ اور ان کی صحتی نگہداشت کے لئے انتظام کاری پروٹوکول جاری کیا

Urdu News

نئی دہلی، حکومت ہند ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کے ساتھ قریبی تال میل اور تعاون سے ملک میں کووِڈ۔19 کے تعلق سے صحیح اقدامات کرنے معاملے میں قائدانہ کردار ادا کر رہی ہے۔ کووِڈ۔19 سے حفاظت، اس کی روک تھام اور تدابیری انتظامات کے لئے مختلف کلیدی اقدامات کیے گئے ہیں۔

ایسا دیکھا گیا ہے کہ مہلک کووِڈ۔19 بیماری کے بعد بھی صحتیاب ہوئے مریضوں میں تھکان، جسمانی درد، کھانسی، گلے میں خراش، سانس لینے میں تکلیف سمیت بیماری کی مختلف علامات پیدا ہو سکتی ہیں۔ کووِڈ بیماری سے بری طرح متاثر اور پہلے سے بیمار لوگوں کے روبہ صحت ہونے کی مدت طویل ہونے کے امکانات ہیں۔

کووِڈ کے بعد ٹھیک ہونے والے تمام مریضوں کی آگے کی جانچ اور ان کی صحتی نگہداشت کے لئے ایک جامع طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ اس بات کا خیال رکھتے ہوئے مرکزی وزارت صحت نے ایک پوسٹ کووِڈ اتنظام کاری پروٹوکل جاری کیا ہے۔ یہ ان مریضوں کے لئے ایک مربوط جامع طریقہ کار فراہم کرتا ہے جو کووِڈ بیماری سے شفایاب ہوچکے ہیں اور انہیں گھر پر نگہداشت فراہم کرانے کی ضرورت ہے۔

یہ پروٹوکول احتیاطی / معالجاتی تھیریپی کے طور پر استعمال کرنے کے لئے نہیں ہے

  1. انفرادی سطح پر
    • کووِڈ کے لئے صحیح رویہ (چہرے پر ماسک لگانا، ہاتھ اور سانس کی صفائی، جسمانی دوری بنائے رکھنا) اپنانا جاری رکھیں۔
    • خاصی مقدار میں گرم پانی پئیں (اگر کوئی برعکس علامت ظاہر ہو)۔
    • قوت مدافعت میں اضافہ کرنے والی آیوش ادویہ کا استعمال کریں ۔ یہ آیوش کے تسلیم شدہ اور ڈاکٹر کے ذریعہ تجویز کردہ ہونی چاہئے۔
    • اگر صحت اجازت دیتی ہے تو باقاعدہ طور پر گھریلو کام کریں۔ پیشہ وارانہ کام مرحلہ وار طریقہ سے شروع کریں۔
    • ہلکی / درمیانہ ورزش
      • روزانہ یوگاسن، پرانایام اور مراقبہ کا اہتمام کریں، اتنا کریں جتنا آپ کی صحت اجازت دے اور جتنا کرنے کی صلاح دی گئی ہے۔
      • علاج کر رہے معالج کے ذریعہ بتائی گئی سانس سے متعلق ورزش
      • آرام دہ رفتار میں روزانہ صبح اور شام کی چہل قدمی، رفتار اتنی ہو جتنی برداشت ہو سکے۔
    • متوازن غذا، تازہ پکی ہوئی ملائم اور بآسانی ہضم ہوجانے والی غذا کو ترجیح دیں۔
    • مناسب نیند اور آرام لیں۔
    • سگریٹ نوشی اور شراب پینے سے احتراز کریں۔
    • کووِڈ اور ایک سے زیادہ بیماری کی صورت میں، ڈاکٹر کی صلاح کے مطابق باقاعدہ طور پر دوا لیں۔ ڈاکٹر کو ان ادویہ (ایلوپیتھک / آیوش)کے بارے میں ہمیشہ مطلع کریں تاکہ تجویز کردہ نسخوں کے درمیان ٹکراؤ نہ ہو۔
    • گھر پر خود کی صحت کی نگرانی کریں ۔ درجۂ حرات، بلڈ پریشر، بلڈ شوگر (خصوصاً، اگر ذیابیطس کا مرض ہے)، نبض آکسیمیٹری، وغیرہ (اگر طبی طور پر صلاح دی گئی ہے) چیک کرتے رہیں۔
    • اگر مسلسل سوکھی کھانسی / گلے میں خراش ہے تو نمک کے ساتھ گرم پانی سے غرارے کریں اور بھاپ کی سانس لیں۔ غرارا یا بھاپ کی سانس لینے میں جڑی بوٹیوں / مسالوں کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ کھانسی کی دوائیاں میڈیکل ڈاکٹر یا آیوش کے اہل معالج کی صلاح پر لینی چاہئیں۔
    • تیز بخار، سانس کی تکلیف، ایس پی او 2 > 95 فیصد، سینے میں ناقبل بیان درد، الجھن کی نئی شروعات، آنکھوں کی کمزوری جیسی علامات پر نظر رکھیں۔
  1. کمیونٹی کی سطح پر
    • کووِڈ بیماری سے شفایاب ہونے والے افراد کو اس کے بارے میں عام لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کے لئے سوشل میڈیا کے ذریعہ اپنے دوستوں، رشتہ داروں، سماج کے بااثر افراد، مذہبی رہنماؤں کے ساتھ اپنے مثبت تجربات ساجھا کرنے چاہئیں تاکہ اس سے وابستہ مفروضات اور بدنما داغ کو دور کیا جا سکے۔
    • صحتیابی اور بازآبادکاری کے عمل میں (طبی، سماجی، پیشہ وارانہ، معاشی) کمیونٹی پر مبنی سیلف ہیلپ گروپوں، سول سوسائٹی اداروں اور اہل پیشہ واران کا تعاون حاصل کریں۔
    • ساتھیوں، کمیونٹی صحتی کارکنان، مشیر حضرات کی حمایت حاصل کریں۔ ضرورت پڑنے پر مینٹل ہیلتھ سپورٹ سروس کی سہولت بھی حاصل کریں۔
    • جسمانی دوری بنائے رکھنے جیسی تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے یوگا، مراقبے، وغیرہ کے گروپ سیشن میں حصہ لیں۔
  2. صحتی سہولیات مراکز میں
    • بیماری ٹھیک ہونے کے بعد پہلی جانچ (جسمانی / ٹیلی فون پر) ہسپتال سے رخصتی کے 7 دنوں کے اندر اسی ہسپتال سے کرائیں جہاں علاج ہوا ہو۔
    • پہلے فالو اپ کے بعد علاج / آگے کی جانچ قریبی اہل ایلوپیتھک / آیوش ڈاکٹر / معالجاتی  سہولیات کے حامل علاج کے دیگر مراکز میں ہو سکتی ہے۔  کئی طرح کی پولی تھیریپی والی ادویہ کے ایک ساتھ استعمال سے بچنا چاہئے کیونکہ اس سے جسم پر سیرئیس ایڈورس ایوینٹ (ایس ای اے) یا ایڈورس افیکٹس (اے ای) اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
    • جن مریضوں کو  گھر میں علیحدہ رکھا گیا، اگر ان میں بیماری کی کوئی علامت مسلسل نظر آتی ہے تو وہ قریبی صحتی سہولت مرکز جا سکتے ہیں۔
    • سنگین بیماری والے مریض جنہیں دیکھ بھال کی سخت ضرورت ہے، ان کے لئے فالو اپ کا عمل سخت ہونا چاہئے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More