نئی دہلی، وزیراعظم نے 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے اور وزارت اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے مسلسل کام کررہی ہے۔ یہ بات زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب رادھاموہن سنگھ نے پورٹ بلیئر میں جنوبی خطے کے لئے تین روزہ علاقائی زراعتی میلے میں کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وزیر موصوف نے کہا کہ اُن کی وزارت نے کسانوں کو ضروری تکنیکی اور زراعت سے متعلق معلومات فراہم کرنے کے لئے ایک نیا پروگرام مرتب کیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت ملک کے تمام پانچوں خطوں میں زرعی میلوں کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ یہ میلہ انڈومان ونکوبار جزائر کے جنوبی خطے میں منعقد کیا جارہا ہے جس سے جزائر کو ترقی دینے کے حکومت کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔
جزیر ے پر محدود وسائل کو دیکھتے ہوئے آئی سی اے آر کے مختلف علاقائی تحقیقی اسٹیشنوں کو ضم کرکے 23 جون 1978 کو ایک آئی سی اے آر – سی آئی اے آر آئی قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد کسانوں کو خود کفیل بنانا تھا۔ یہ ادارہ زراعت میں تحقیق ترقی کی مختلف ضروریات کو پورا کرتا ہے اور فصلوں ، باغبانی کی فصلوں، مویشیوں اور ماہی پروری میں پیداوری کو بڑھانے اور پیداوار کو کوالٹی کو بہتر بنانے کے لئے مختلف تحقیقی کام انجام دیتا ہے۔
جناب سنگھ نے کہا کہ 2016 کے دوران سی آئی اے آر آئی کی سرگرمیوں کو کرشی وگیان کیندر کے تحت لاکر لکشدیپ تک توسیع کی گئی ہے۔ اپریل 2017 کے بعد سے سی آئی اے آر آئی لکشدیپ کے منی کوائے جزائر پر اپنا علاقائی مرکز چلارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میلے میں لکشدیپ کے کسانوں کو دیکھ کر انہیں بہت خوشی ہوئی ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ سیاحت کے علاوہ زراعت بھی خطے میں عوام کی روزی روٹی میں تعاون کررہی ہے۔ سی آئی اے آر آئی کو زراعت اور فصلوں کو فروغ دینے کا کام سونپا گیا ہے، جو کسانوں کے لئے بہت مفید ہے۔ جناب سنگھ نے مزید کہا کہ اس ادارے نے کئی رکاوٹوں کے باوجود پچھلے چار دہائیوں کے دوران کئی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انڈو مان اور نکوبار انتظامیہ کے ترقیاتی کام کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اور سی آئی اے آر آئی ایک دوسرے کے تال میل سے کام کررہے ہیں اور ان کا یہ تعاون کسانوں کے لئے بہت مفید ہوگا۔
اس سے پہلے دن میں وزیر زراعت نے پورٹ بلیئر میں نامیاتی کھیتی پر ایک کانفرنس میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مختلف اسکیموں کے تحت اب تک 22.5 لاکھ ہیکٹر اراضی پر نامیاتی کھیتی کی جارہی ہے۔ اور ان میں پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی وائی) اور آرگینک ویلیو چین اہم اسکیمیں ہیں ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ وزارت نے نامیاتی کھیتی کو کلسٹر کے طریقے پر فروغ دینے کے لئے پی کے وی وائی شروع کی تھی ۔ اس اسکیم کے تحت کسانوں کو نامیاتی کھیتی کے لئے تین سال کی مدت کے لئے 50 ہزار رورپے فی ہیکٹر دیئے جاتے ہیں ۔ سال 2015-16 کے دوران 10 ہزار کلسٹر بنائے گئے اور ملک کے مختلف حصوں میں دو لاکھ ہیکٹر اراضی پر نامیاتی کھیتی شروع کی گئی۔
وزیر موصوف نے کہا کہ انہیں پورٹ بلیئر میں آئی سی اے آر – سی آئی اے آر آئی آکر اور مختلف فریقوں کے ساتھ نامیاتی کھیتی سے متعلق معلومات کے تبادلے سے بہت خوشی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے اور محروم کسان ، ج زرعی پیداوار کی لاگت برداشت نہیں کرسکتے، وہ نامیاتی کھیتی پر غور کرسکتے ہیں جس میں لاگت کم آتی ہے جبکہ فائدہ بہت ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈومان نکوبار جزائر نامیاتی کھیتی کے لئے بہت موزوں ہیں اور یہاں لوگ رفتہ رفتہ نامیاتی کھیتی اپنارہے ہیں۔