Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزیراعظم سی جی ڈی نیلامی کے نویں راؤنڈ کے تحت65جغرافیائی علاقوں (جی ایز) میں 129 اضلاع میں شہری گیس تقسیم کاری (سی جی ڈی) پروجیکٹوں کے لئے سنگ بنیاد رکھیں گے

Urdu News

نئی دہلی، وزیراعظم جناب نریندر مودی نئی دہلی کے وگیان بھون سے سی جی ڈی نیلامی کے نویں  راؤنڈ کے تحت 65 جغرافیائی علاقوں (جی ایز) میں 129 اضلاع میں شہری گیس تقسیم کاری (سی جی ڈی) پروجیکٹوں کے لئے سنگ بنیاد رکھیں گے۔ اس سے 26 ریاستوں اور  مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں محیط ملک کی تقریبا آدھی آبادی کے لئے آسان ، ماحول دوست اور سستی قدرتی گیس کی دستیابی کے دور کا آغاز ہوگا۔

خاص تقریب نئی دہلی کے وگیان بھون میں 22 نومبر 2018 کو  شام چار بجے منعقد ہوگی۔ بھارت کی 19 ریاستوں میں ہر ایک جی اے میں با اختیار اکائیاں مقامی طور پر اپنی تقریبات کا انعقاد کریں گے۔ نئی دہلی کے وگیان بھون کی تقریب متعلقہ جی اے  میں براہ راست  ٹیلی کاسٹ کی جائے گی۔ اس وجہ سے بھارت کے 65 مختلف مقامات کے عوام  اپنے اپنے مجاز علاقوں میں سی جی ڈی پروجیکٹوں کے نفاذ کے منصوبے کے بارے میں جان سکیں گے۔ مقامی تقریبات میں مجاز اکائیاں وزرائے اعلیٰ ، مرکزی وزیر ، ریاستی حکومتوں کے وزیر ، مقامی ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کے علاوہ سینئر سرکاری عہدیداروں اور دیگر اہم شخصیات کو مدعو کریں گے۔

تقریب کے دوران محترم وزیراعظم 14 ریاستوں کے 124 اضلاع پر محیط 50 جی ایز  میں سی جی ڈی نیلامی کے دسویں راؤنڈ کا آغاز بھی کریں گے۔

سی جی  ڈی نیٹ ورک:

 حکومت ہند ماحول دوست ، صاف ایندھن کے استعمال پر زور دے رہی ہے، یعنی قدرتی گیس کو پورے ملک میں ایندھن کےطور پر استعمال کرنا اور  گیس پر مبنی معیشت کی جانب پیش رفت کرنا ہے۔ اسی مناسبت سے سی جی ڈی نیٹ ورک کے فروغ پر  توجہ مرکوز کی جارہی ہے، جس میں کھانا پکانے کا صاف ایندھن (یعنی پی این جی)  اور  ٹرانسپورٹ کا ایندھن  (یعنی سی این جی) پورے ملک کے شہریوں کو فراہم کرنا ہے۔ سی جی ڈی نیٹ ورک کی توسیع سے بلا رکاوٹ قدرتی گیس کی سپلائی کو یقینی  بنانے سے صنعتی اور  تجارتی یونٹوں کو بھی فائدہ ہوگا۔

ستمبر 2018 تک  ملک کے مختلف حصوں میں 96 شہروں ؍ اضلاع کا سی جی ڈی نیٹ ورک کے فروغ کے لئے احاطہ کیا جاچکاہے۔ تقریبا 46.5 لاکھ مکانوں اور  32 لاکھ سی این جی گاڑیاں موجودہ سی جی ڈی  نیٹ ورک کے ذریعے صاف ایندھن کے فوائد حاصل کررہی ہیں۔ پی این جی ؍ سی این جی  نیٹ ورک  میں توسیع میں تیزی لانے کے لئے اپریل 2018 میں 86 جغرافیائی علاقوں میں ، جس میں 22 ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 174  اضلاع کا احاطہ کیا گیا ہے،  پی  این جی آر بی  نے سی جی ڈی  کی نیلامی کا نواں دور شروع کیا ہے۔ اس کے بعد بولی موصول ہونے پر  کامیاب بولی لگانے والوں کو  فی الحال 84  جی ایز  کے لئے  سی جی ڈی نیٹ ورک قائم کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ نیلامی کے اس راؤنڈ میں مختلف اکائیوں کے ذریعے کئے گئے عہد کے مطابق تقریبا  دو کروڑ پی این جی (گھریلو)  کنکشن اور 4600 سی جی این جی اسٹیشنوں کی تنصیب اگلے 8 برسوں میں مکمل ہونے کی امید ہے۔ اس سے سی جی  ڈی کا احاطہ کرنے کی صلاحیت ملک کی 50 فیصد آبادی تک پہنچ جائے گی  جو بھارت کے 35 فیصد علاقے  پر محیط ہے۔ ای-نیلامی کا عمل 8 نومبر 2018 کو شروع کیا گیا تھا۔ نیلامی سے پہلے کی کانفرنس 6 دسمبر 2018 کو  ہونی ہے۔ 5 فروری 2019 تک اس کی بولیاں لگائی جاسکتی ہیں۔ تکنیکی نیلامی 7 سے 9 فروری 2019 کو ہوگی۔ لیٹر آف انٹرسٹ فروری 2019 کے آخر تک جاری ہونے کی امید ہے۔

قدرتی گیس کیوں:

قدرتی گیس ماحول دوست ، محفوظ اور سستی ہونے کے ساتھ ساتھ کوئلے اور دیگر رقیق ایندھن کے مقابلے زیادہ بہتر اور سستا ایندھن ہے۔ قدرتی گیس پانی کی سپلائی کی طرح پائپ لائن کی طرح سپلائی کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ باورچی خانہ میں گیس سیلنڈر رکھنے کی ضرورت نہیں ہے، اس طرح جگہ کی بھی بچت ہوتی ہے۔ مئی 2018 میں ڈبلیو ایچ او کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ 15 شہروں میں 14 بھارت میں ہیں۔ بڑی تعداد میں صنعتیں بھی کوئلے اور جلانے والے تیل جیسے آلودہ ایندھن کا استعمال کرتے ہیں، جس سے سی  او-2 گیس خارج ہوتی ہے۔ کچھ ادارتوں حال ہی میں اپنے علاقوں میں کوئلے کے استعمال پر پابندی  عائد کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

قدرتی گیس (سی این جی  کی طرح) پیٹرول  کے مقابلے 60 فیصد جبکہ دیگر کے مقابلے 45 فیصد سستی ہے۔ اسی طرح قدرتی گیس (جیسے پی این جی)  ایل پی جی کی مارکیٹ قیمت کے مقابلے 40 فیصد سستی ہے۔ ایک آٹو رکشا کا مالک پیٹرول کی بجائے سی این جی  کا استعمال کرکے اپنے ایندھن کے بل میں ماہانہ 7 سے 8 ہزار روپے کی بچت کرسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قدرتی گیس پیٹرول ، ڈیزل اور ایل پی جی  کے مقابلے زیادہ پسندیدہ ہوتی ہے۔

بھارت میں  توانائی  کے اخراجات  میں قدرتی گیس کا حصہ 6.2  فیصد ہے جبکہ عالمی سطح پر  یہ  23.4 فیصد ہے۔ بھارت میں گجرات ریاست میں یہ  25 فیصد ہے اگر گجرات میں عالمی سطح سے زیادہ گیس کا استعمال کیا جاسکتا ہے تو باقی بھارت میں بھی ایسا کیا جاسکتا ہے۔

بھات نے دسمبر 2015 میں پیرس کنونشن میں عہد کیا تھا کہ 2030 تک  وہ کاربن کے اخراج میں 2005 کی سطح کا 33 فیصد کم کرے گی۔ قدرتی گیس باورچی خانے کے ایندھن کے طور پر ، ٹرانسپورٹ سیکٹر کے ایندھن کے طور پر اور  صنعتوں اور  تجارتی یونٹوں میں ایندھن کے طور پر استعمال کے جانے سے کاربن کے اخراج کوکم کرنے میں بہت مدد ملے گی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More