نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک بھر میں آکسیجن کی سپلائی ک جائزہ لینے اور اس کی دستیابی میں اضافے کے طور طریقوں کا جائزہ لینے کےلیے ایک اعلیٰ سطح کی میٹنگ کی۔ افسران نے آکسیجن کی سپلائی کو بہتر بنانے کے لیے پچھلے کچھ ہفتوں میں کی گئی کوششوں سے انہیں واقف کرایا۔
وزیراعظم نے بہت سے پہلوؤں پر تیزی سے کام کرنے کی ضرورت : آکسیجن کی پیداوار میں اضافہ، صحت سہولیات میں اضافے کے لیے آکسیجن کی فراہمی کی غرض سے اس کی تقسیم اور اختراعی طور طریقوں میں اضافے کے بارے میں بتایا۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ریاستوں کی آکسیجن کی مانگ معلوم کرنے کے لیے ریاستوں کے ساتھ ایک تال میل کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ریاستوں کو کی جانے والی آکسیجن کی سپلائی میں لگاتار اضافہ کیا جا رہا ہے۔ 20 ریاستوں کی موجودہ یومیہ 6785 میٹرک ٹن رقیق طبی آکسیجن کےتناظر میں حکومت ہند نے 21 اپریل سے ان ریاستوں کے لیے 6822 میٹرک ٹن یومیہ مختص کی ہے۔
قابل غور ہے کہ پچھلے کچھ دنوں میں رقیق طبی آکسیجن کی دستیابی میں تقریباً 3300 میٹرک ٹن یومیہ کا اضافہ ہوا ہے، جس میں پرائیویٹ اور سرکاری اسٹیل پلانٹس صنعتوں، آکسیجن بنانے والی کمپنیوں نے تعاون دیا ہے نیز غیر لازمی صنعتوں کے لیے آکسیجن کی سپلائی کی ممانعت کی گئی ہے۔
افسروں نے وزیراعظم کو بتایا کہ وہ جلد سے جلد منظور شدہ پی ایس اے آٓکسیجن پلانٹس میں کام کاج شروع کرنے کے لیے ریاستوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ مختلف ریاستوں کو آکسیجن سپلائی بلا رکاوٹ طریقے سے کی جائے ۔ انہوں نے کسی رکاوٹ کی صورت میں مقامی انتظامیہ کو ذمہ داری دیئے جانے کی ضرورت کے بارے میں کہا۔ انہوں نے وزارتوں سے بھی کہا ہے کہ وہ آکسیجن کی پیداوار اور سپلائی بڑھانے کے مختلف اختراعی طریقے تلاش کریں۔
نائٹروجن اور آرگن ٹینکرس کو بدل کر کائیوجنک ٹینکر کی دستیابی میں تیزی سے اضافہ کرنے ، ان کی درآمد کرنے اور ٹینکروں کو ہوائی جہاز کے ذریعے لانے نیز انہیں تیار کیے جانے کے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
وزیراعظم نے ریاستوں کو آکسیجن تیزی سے بھیجے جانے کی یقین دہانی کی ضرورت پر زور دیا۔ اس بات پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا کہ ریلوے کے محکمے کو ٹینکروں جلدی اور لمبے فاصلے تک بلا رکاوٹ لانے لے جانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ پہلا ریک ممبئی سے ویزاگ پہنچایا گیا ہے جس کے تحت 105 میٹرک ٹن ایل ایم او بھیجی گئی ہے۔ اسی طرح ، خالی آکسیجن ٹینکرس ، آکسیجن سپلائروں کو فضائی راستے سے بھیجے جا رہے ہیں تاکہ آکسیجن سپلائی میں ایک طرف کے سفر کے وقت میں کمی آجائے۔
طبی برادری کے نمائندگان نے بھی آکسیجن کے کفایتی استعمال کی ضرورت کے بارے میں اظاہر خیال کیا اور اس بات پر بھی اظہار خیال کیا کہ کچھ ریاستوں میں حساب کتاب کے ذریعے کس طرح آکسیجن کی مانگ میں کمی آئی اور مریضوں کی صورتحال بھی متاثر نہیں ہوئی۔
وزیراعظم نے زور دے کر یہ بھی کہا کہ ریاستوں کو چاہیے کہ وہ ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائی کریں۔
میٹنگ میں کابینہ کمیٹی ، وزیراعظم کے پرنسپل سکریٹری ، داخلہ سکریٹری، صحت سکریٹری اور کامرس و صنعت کی وزارت ، سڑک ٹرانسپورٹ کی وزارت ، دوا ساز کمپنیوں اور نیتی آیوگ کے افسران نے شرکت کی۔