نئی دہلی،: وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے وسیلے سے 6 ریاستوں آسام، بہار، اتر پردیش، مہاراشٹر، کرناٹک اور کیرالہ کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ میٹنگ کر کے ملک میں جنوب مغربی مانسون کے ساتھ ساتھ سیلاب کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا۔ اس میٹنگ میں وزیر دفاع ، وزیر صحت، داخلی امور کے دونوں ہی وزرائے مملکت اور متعلقہ مرکزی وزارتوں اور تنظیموں کے سینئر افسران نے حصہ لیا۔
وزیراعظم نے سیلاب کی صورتحال کا اندازہ لگانے کے لیے مستقل نظام قائم کرنے اور پیش گوئی اور وارننگ کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے نئی ٹکنالوجی کے بھرپور استعمال کے لیے سبھی مرکزی اور ریاستی ایجنسیوں کے مابین اور بھی زیادہ تال میل کو یقینی بنانے پر خاص طور پر زور دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے کچھ برسوں کے دوران ہماری پیشگوئی کرنے والی ایجنسیوں ، جیسے بھارت کا موسمیات کا محکمہ اور مرکزی آبی کمیشن ، بہتر اور زیادہ کارگر طریقے سے سیلاب کا پہلے سے اندازہ کرنے کے لیے ٹھوس کوششیں کرتے رہے ہیں۔ یہ ایجنسیاں نہ صرف بارش اور دریاؤں کی سطح کے بارے میں پہلے سے اندازہ لگاتی ہیں بلکہ سیلاب کے صحیح مقامات سے متعلق اندازہ لگانے کے لیے بھی کوشش کر رہی ہیں۔ مخصوص جگہوں سے متعلق پہلے سے اندازہ لگانے کے نظام کو بہتر کرنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی جیسے مصنوعی ذہانت کا بھی استعمال کرنے کے لیے قابل استعمال سطح پر کوشش کی جا رہی ہے جس کے لیے ریاستوں کو بھی ان ایجنسیوں کو اہم معلومات فراہم کرنی چاہیے اور مقامی آبادیوں کو متعلقہ وارننگ وقت پر دے دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مقامی پیشگی وارننگ نظام میں سرمایہ کاری میں اضافہ کیا جاناچاہیے تاکہ کسی خاص خطے کے لوگوں کو کسی بھی خطرے کی صورتحال ، جیسے دریا کے پشتوں کے ٹوٹنے ، سیلاب کی سطح میں اضافہ ہونے ، بجلی گرنے وغیرہ کے بارے میں وقت پر وارننگ دی جا سکے۔
وزیراعظم نے زور دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ کووڈ سے پیدا صورتحال کے بارے میں ریاستوں کو یہ یقین دہانی کرنی چاہیے کہ بچاؤ کے کام کرتے ہوئے لوگ لازمی طور پر صحت سے متعلق سبھی احتیاطیں برتیں۔ جیسے کہ فیس ماسک پہنیں ، ہاتھ کو صابن سے دھوئیں یا سینی ٹائز کریں اور مناسب دوری برقرار رکھیں۔ اس کے ساتھ ہی راحت سامان کے معاملے میں بھی متاثرہ لوگوں کے لیے ہاتھ دھونے / سینی ٹائز کرنے اور فیس ماسک پہننے کی سہولت ضرور دستیاب ہونی چاہیے۔ اس سلسلے میں معمر شہریوں، حاملہ خواتین اور پہلے سے کسی بینائی سے دوچار لوگوں کے لیے خصوصی بندوبست کیے جانے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاستوں کو یہ یقین دہانی کرنی چاہیے کہ ترقی اور بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کو اس طرح تیار کیا جائے جس سے مقامی سطح پر کوئی آفت آنے پر وہ مضبوطی کے ساتھ ٹکے رہیں اور متعلقہ نقصان میں کمی کرنے میں بھی مدد مل سکے۔
آسام، بہار، اتر پردیش، مہاراشٹر اور کیرالہ کے وزرائے اعلیٰ اور کرناٹک کے وزیر داخلہ نے اسی دوران اپنی اپنی ریاستوں میں سیلاب کی صورتحال اور بچاؤ کاموں کے بارے میں تازہ ترین جانکاری دی۔ انہوں نے وقت پر تعیناتی کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے لیے این ڈی آر ایف سمیت مرکزی ایجنسیوں کے ذریعے کی گئی ٹھوس کوششوں کی ستائش کی۔ انہوں نے سیلاب کے اثرات سے نمٹنے کے لیے قلیل مدتی اور طویل مدتی مشورے بھی دیے۔
وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں اور تنظیموں کے افسروں کو ریاستوں کی طرف سے دیئے گیے مشوروں پر ٹھوس قدم اٹھانے کی ہدایت دی اور اس کے ساتھ ہی یہ یقین دلایا کہ مرکز اپنی طرف سے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہر ممکن مدد لگاتار فراہم کرتا رہے گا تاکہ مختلف آفات سے نمٹنے کی ان کی صلاحیت میں اضافہ ہو سکے۔