نئی دہلی، وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت مالی فائدے کی اگلی قسط کا اجرا کیا۔
اس موقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں 9 کروڑ سے زیادہ کسان کنبوں کے بینک کھاتوں میں 18000 کروڑ روپے جمع کیے گیے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب سے یہ اسکیم شروع کی گئی ہے ایک لاکھ 10 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم کسانوں کے کھاتوں میں پہچائی جا چکی ہے۔
وزیراعظم نے افسوس ظاہر کیا کہ مغربی بنگال کے 70 لاکھ سے زیادہ کسانوں کو یہ فائدہ حاصل نہیں ہو سکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنگال کے 23 لاکھ سے زیادہ کسانوں نے اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے لیے آن لائن درخواست دی تھی لیکن ریاستی سرکار نے بہت پہلے اس کی توثیق کا عمل روک دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو پارٹیاں مغربی بنگال کے کسانوں کے مفاد میں نہیں بولتیں وہ دلی آتی ہیں اور کسانوں کی بات کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پارٹیاں آج کل اے پی ایم سی منڈیوں سے محروم ہیں لیکن یہ پارٹیاں بار بار بھول جاتی ہیں کہ کیرالہ میں کوئی اے پی ایم سی منڈی نہیں ہے اور کیرالہ میں عوام کبھی احتجاج نہیں کرتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے کسانوں کی لاگت کو کم کرنے کے مقصد سے کام کیا ہے۔ انہوں نے حکومت کے کسانوں پر خاص توجہ دینے والے کچھ اقدامات کا ذکر کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے یہ یقین دہانی کی کوشش کی ہے کہ کسانوں کو ان کی فصل کا بہتر بیمہ ملے۔ آج کروڑوں کسان پی ایم فصل بیما اسکیم کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے اس یقین دہانی کی کوشش کی ہے کہ ملک کے کسانوں کو ان کی فصل کی اچھی قیمت ملے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سوامی ناتھن کمیٹی رپورٹ کی سفارشات کے مطابق کسانوں کے لیے کم سے کم امدادی قیمت کے طور پر پیداوار پر آنے والی لاگت ڈیڑھ گنا مقرر کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان فصلوں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا گیا ہے جن کے لیے ایم ایس پی دستیاب ہے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا مقصد نئی مارکٹیں کھولنا ہے تاکہ کسان اپنی فصلیں فروخت کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملک کی 1000 سے زیادہ زرعی منڈیوں کو آن لائن مربوط کیا ہے۔ انہوں نے ایک لاکھ کروڑ روپے سے بھی زیادہ کی تجارت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے چھوٹے کسانوں کے گروپ تشکیل دینے کے سلسلے میں کام کیا ہے۔ تاکہ یہ لوگ اپنے خطے میں ایک اجتماعی طاقت کے طورپر کام کر سکیں ۔ آج ملک میں 10000 سے زیادہ کسانوں کی پیداوار کی تشکیل کا عمل جاری ہے، انہیں مالی مدد فراہم کی جا رہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج کسانوں کو پکے گھر بیت الخلاء اور پائپ کے ذریعے پینے کا پانی حاصل ہو رہا ہے۔ انہیں مفت بجلی کنکشن ، مفت گیس کنکشن کے بڑے پیمانے پر فائدے حاصل ہو رہے ہیں۔ آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت پانچ لاکھ کروڑ روپے تک کے مفت علاج کی وجہ سے کسانوں کی زندگیوں کی بڑی تشویش ختم ہو گئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگرچہ ان زرعی اصلاحات کے ذریعے کسانوں کو بہتر متبادل فراہم کیے گیے ہیں ۔ ان قوانین کے بعد کسان اپنی پیداوار جسے چاہیں فروخت کر سکتے ہیں۔ وہ اپنی پیداوار کی صحیح قیمت کہیں بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے قوانین کے بعد کسان ایم ایس پی پر اپنی پیداوار فروخت کر سکتے ہیں یا منڈی میں فروخت کر سکتے ہیں یا برآمد کر سکتے ہیں یا کاروباریوں کو فروخت کر سکتے ہیں یا کسی دوسری ریاست میں فروخت کر سکتے ہیں ایس پی او کے ذریعے فروخت کر سکتے ہیں اور بسکٹس ، چپس، جیم اور صارفین کی دیگر مصنوعات کی ویلیو چین کا حصہ بن سکتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سرمایہ کاری اور اختراع سے دیگر شعبوں میں بھی بہتری آئی ہے۔ آمدنی میں اضافہ ہوا ہے اور برانڈ انڈیا اس شعبے میں مستحکم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب برانڈ انڈیا کے لیے وقت آگیا ہے کہ وہ دنیا کی زرعی منڈیوں میں خود کو مساویانہ ساکھ کے ساتھ مستحکم کرے۔
وزیر اعظم نے ملک کے ان تمام کسانوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے زرعی اصلاحات کی حمایت کی اور ان کا خیرمقدم کیااور وزیرعظم نے انہیں یقین دلایا کہ وہ ان کا کبھی نقصان نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر دیہی علاقوں کے عوام نے آسام ، راجستھان ، جموں و کشمیر میں حال ہی میں کرائے گئے مقامی اداروں کے انتخابات میں اس طرح حصہ لیا کہ کسانوں کو گمراہ کرنے والی سبھی پارٹیاں مسترد کر دی گئیں۔