نئی دہلی، وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج کووڈ 19 سے نمٹنے کے لئے پیشگی طور پر حکمت عملی اپنانے کے لئے ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے گفت و شنید کی۔ وزیراعظم کی وزرائے اعلیٰ سے یہ تیسری گفت و شنید تھی، اس سے قبل 2 اپریل اور 20 مارچ 2020 کو دو مرتبہ اس سلسلے میں گفتگو ہوچکی ہے۔
وزیراعظم نے خیال ظاہر کیا کہ مرکز اور ریاستوں کی جانب سے کئے گئے اقدامات نے یقینی طور پر کووڈ-19 کے اثرات کو کم کرنے میں مدد دی ہے۔ تاہم چونکہ صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے لہٰذا لگاتار نگرانی اور چوکسی ازحد اہمیت کی حامل ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ آئندہ آنے والے تین چار ہفتے اب تک کئے گئے اقدامات کے اثرات کے تعین کے لحاظ سے از حد اہم ہوں گے۔ یعنی جو اقدامات کئے گئے ہیں ان کا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں کیا اثر ہوا یہ ظاہر ہوجائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس چنوتی سے نمٹنے کے لئے ٹیم ورک اصل کلید ہے۔
وزیراعظم نے واضح انداز میں یقین دلایا کہ بھارت کے پاس ضروری ادویہ کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔ اور اس امر کو یقیی بنانے کے اقدامارت کئے جارہے ہیں کہ ضروری ادویہ اور دیگر تحفظاتی سازوسامان تمام ہراول دستے کے کارکنان کو دستیاب رہیں۔ انھوں نے سختی سے یہ پیغام بھی دیا کہ کالابازاری اور جمع خوری ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ ڈاکٹروں اور طبی عملے پر کئے جانے والے حملے پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیز شمال مشرق اور کشمیر کے طلبا کے ساتھ بدسلوکی پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ ایسے واقعات سے سختی سے نمٹا جانا چاہئے، انھوں نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کو روکنے اور سماجی فاصلہ بنائے رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
لاک ڈاؤن ختم کرنے کے منصوبے پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تمام ریاستوں میں اس امر پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ لاک ڈاؤن کو مزید دو ہفتوں کے لئے بڑھادیا جائے۔ انھوں ںے زور دے کر کہا کہ پہلے حکومت کا مقصد ’جان ہے تو جہان ہے‘ تھا اور اب یہ ’جان بھی جہان بھی‘ ہوگیا ہے۔
وزیراعظم نے ٹیلی میڈیسن کے توسط سے حفظان صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے اور مریضوں تک رابطہ کرنے کے پہلو پر بات چیت کی۔ انھوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ منڈیوں میں بھیڑ بھاڑ کو روکنے کے لئے زرعی پیداوار کی براہ راست مارکیٹنگ کو ترغیب فراہم کی جانی چاہئے۔ اس کے لئے نمونہ اے پی ایم سی قوانین میں تیزی کے ساتھ ترمیم کی جانی چاہئے۔ ان تمام اقدامات سے کاشتکار اپنی پیداوار اپنے گھر پر رہتے ہوئے فروخت کرسکیں گے۔
وزیراعظم نے بڑی تعداد میں ڈاؤن لوڈ کے ذریعے آروگیہ سیتو ایپ کو مقبول عام بنانے کے پہلو پر بھی اظہار خیال کیا۔ انھوں نے اس بات کا حوالہ دیا کہ کس طریقے سے جنوبی کوریا اور سنگاپور نے کانٹریکٹ ٹریسنگ کے ذریعے کامیابی حاصل کی ہے۔ ان تجربات کی بنیاد پر بھارت نے اس امر کی کوششیں کی ہیں کہ مذکورہ ایپ کے توسط سے بھارت میں وباعی مرض سے نمٹا جائے اور اسے ایک لازمی وسیلے کے طور پر استعمال کیا جائے۔ انھوں نے اس امکان کا بھی ذکر کیا کہ مذکورہ ایپ کو ای- پاس کے طو رپر استعمال کیاجاسکتا ہے، جو بعد ازاں ایک مقام سے دوسرے مقام تک سفر کرنے کرنے کا راستہ ہموار کرے گا۔
اقتصادی چنوتیوں کی بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس بحران نے ہمارے لئے ایک موقع فراہم کیا ہے کہ ہم خود کفیل ہوجائیں اور ملک کو اقتصادی قوت کا مخزن بنادیں۔
وزرائے اعلیٰ نے اپنی متعلقہ ریاستوں میں کووڈ مثبت معاملات کے سلسلے میں تفصیلات پیش کیں، یہ بھی بتایا کہ انھوں نے سماجی فاصلہ برقرار رکھنے، حفظان صحت کے بنیادی ڈھانچے کو منظم بنانے ، نقل مکانی کرکے آنے والے افراد کی پریشانیوں کو کم کرنے اور ضروری اشیا کی فراہمی کو یقینی بنائے رکھنے کے لئے کیا کیا اقدامات کئےہیں۔ وزرائے اعلیٰ نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ لاک ڈاؤن کو مزید دو ہفتوں تک توسیع دی جانی چاہئے۔ انھوں نے وبائی مرض کے خلاف جنگ میں اپنے وسائل کو فروغ دینے کے لئے مرکز سے مالی امداد حاصل کرنے کے لئے بھی خواست گاری کی۔
گفت و شنید میں وزیرداخلہ، وزیر دفاع، وزیر صحت، پرنسپل سکریٹری، کابینہ سکریٹری اور حکومت ہند کے دیگر سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔