نئی دہلی: وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج بنگلورو کی یونیورسٹی آف ایگری کلچرل سائنسیز میں 107ویں انڈین سائنس کانگریس ( آئی ایس سی ) کا افتتاح کیا۔
وزیراعظم نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ہندوستان کی ترقی کی کہانی سائنس اور ٹکنالوجی کے شعبے میں اس کی حصولیابیوں پر منحصر ہے۔انڈین سائنس ٹکنالوجی اور اختراع کے منظرنامے میں انقلاب لانے کی ضرورت ہے ۔
وزیراعظم نے کہا :’’اس ملک کے نوجوان سائنسدانوں کے لئے میراموٹو ’’اختراع ، پیٹنٹ ،پیداوار اور خوشحالی ‘‘ رہا ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ یہ چار اقدامات ہندوستان کو تیز رفتار ترقی کی طرف گامزن کریں گے ۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ لوگوں کے لئے اور لوگوں کے ذریعہ اختراع ہمارے نیو انڈیا کی سمت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نیو انڈیا کو ٹکنالوجی اور منطقی مزاج کی بھی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنے سماجی اورمعاشی شعبوں کو ایک نئی سمت دے سکیں ۔انہوں نے کہا کہ سائنس اور ٹکنالوجی سب کے لئے مواقع کو قابل رسائی بنانے کے لئے برابر کا میدان فراہم کرتے ہیں اور یہ سماج میں متحدہ رول بھی اد ا کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اب اطلاعات اور مواصلات کی ٹکنالوجی میں ہونے والی پیش رفت سستے اسمارٹ فون اور سستا ڈیٹا مہیا کرنے میں کامیاب ہیں اور یہ ملک میں ہرایک کے لئے قابل رسائی ہوچکے ہیں ،جب کہ اس سے پہلے چند لوگوں کے استحقاق کے طور پر ہی اسے دیکھا جاتا تھا۔ اس سے عام آدمی کو اب یہ یقین ہوگیا ہے کہ وہ حکومت سے الگ تھلگ نہیں ہے ۔اب وہ حکومت سے براہ راست طور پر رابطہ کرسکتا ہے اور اپنی آواز سنا سکتا ہے ۔
وزیر اعظم نے نوجوان سائنسدانوں کو دیہی ترقی کے شعبوں میں کام کرنے کی تلقین کی ، جہاں سستی اور بہتر اختراعات کے لئے متعدد مواقع موجود ہیں۔107 ویں آئی ایس سی کے موضوع ’’ سائنس اورٹکنالوجی : دیہی ترقی ‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سائنس اورٹکنالوجی کی وجہ سے ہی حکومت کے پروگرام ضرورتمندوں تک پہنچے ہیں۔انہوں نے روشنی ڈالی کہ ہندوستان اب پیر – (تحقیق میں بڑھی ہوئی مصروفیت سے متعلق شراکتداری )جائزہ لینے والی سائنس اور انجنئرنگ اشاعتوں کی تعداد میں عالمی سطح پر تیسری پوزیشن پر آگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ عالمی اوسط چار فیصد کے مقابلے تقریباََ دس فیصد کی شرح سے بڑھ رہا ہے ۔
وزیر اعظم نے انوویشن انڈیکس میں ہندوستان کی درجہ بندی میں بہتری کے بارے میں بھی ذکر کیا ۔ ہندوستان کی درجہ بندی اب 52 ہوگئی ہے ۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ سرکاری پروگراموں نے پچھلے پانچ سالوں میں سابقہ 50 سال کے مقابلے زیادہ انکیو بیٹر پیدا کئے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اچھی حکمرانی کے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر ٹکنالوجی کااستعمال کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کل ہماری حکومت 6کروڑ مستفدین کو پی ایم کسان پروگرام کے تحت قسط جاری کرنے میں کامیاب رہی ۔ یہ آدھار ٹکنالوجی کی وجہ سے ہی ممکن ہوپایا ہے ۔ اسی طرح وزیراعظم نے کہا کہ یہی ٹکنالوجی ہے جس نے غریبوں کے لئے بیت الخلا تعمیر کرنے اور بجلی فراہم کرنے میں مدد کی ۔ انہوں نے کہا کہ جیو ٹیگنگ اور ڈیٹا سائنس کی ٹکنالوجی کی وجہ سے دیہی اور شہری علاقوں میں بہت سارے پروجیکٹ بروقت مکمل ہوسکے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ’’ ہم سائنس میں آسانی کو یقینی بنانے کے لئے مستقل کوششیں کررہے ہیں اور سرخ فیتہ شاہی کو کم کرنے کے لئے اطلاعاتی ٹکنالوجی کا موثر طور پر استعمال کررہے ہیں ۔
انہوں نے ا س بات پر زور دیا کہ ڈجیٹلائزیشن ، ای – کامرس ، انٹر نیٹ بینکنگ اور موبائل بینکنگ خدمات دیہی آبادی کی نمایاں طور پر مدد کرررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دیہی ترقی کے مختلف اقدامات کے لئے ٹکنالوجی کا استعمال کیا جاسکتا ہے ۔
انہوں نے ہر ایک سے اپیل کی کہ وہ ڈنٹھل جلانے ، زمینی پانی کے رکھ رکھاؤ کرنے ،متعدد بیماریوں کی روک تھام اور ماحولیات دوست ٹرانسپورٹیشن وغیرہ کے لئے ٹکنالوجی حل تلاش کریں ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کو 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے میں سائنس اور ٹکنالوجی کا ایک اہم رول ہے ۔
وزیراعظم مودی نے اس موقع پر آئی –ایس ٹی ای ایم پورٹل کا آغاز بھی کیا۔
Addressing the Indian Science Congress in Bengaluru. https://t.co/6w9yw8jrpU
— Narendra Modi (@narendramodi) January 3, 2020