نئی دہلی: انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن ( اسرو) نے سینٹرل یونیورسٹی آف جموں ( سی یوجے ) کے ساتھ آج جموں میں شمال مشرقی خطے کی ترقیات کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج ) وزیراعظم کے دفتر،عملہ ، عوامی شکایات اورپنشن ، محکمہ ایٹمی توانائی اور محکمہ خلائی امور کے وزیر مملکت ڈاکٹرجتیندرسنگھ کی موجودگی میں ستیش دھون مرکز برائے خلائی سائنس کے قیام کے لئے ایک مفاہمتی عرضداشت پردستخط کئے ہیں ۔ خلائی امورکے محکمے اور اسرو کے چیئرمین ڈاکٹرکے سیون ، سی یوجے کے وائس چانسلر پروفیسراشوک آئمہ اوراسروکے سابق چیئرمین ڈاکٹرکے رادھاکرشنن بھی اس موقع پرموجود تھے ۔
ایک دیگرمفاہمتی عرضداشت پرسی یوجے اورسینٹرل سائنٹفک انسٹرومنٹس آرگنائزیشن ( سی ایس آئی آر۔ سی ایس آئی او) کے مابین بھی دستخط عمل میں آئے ہیں ۔ خلائی تحقیق کے تئیں بیداری پیداکرنے اور نوجوان اذہان کو خلائی تحقیق ، فلکیات ، علم طبقات لارض موسمیاتی سائنسیز اورمتعلقہ شعبوں میں تحقیق کے کاموں میں مصروف ہونے کے لئے ترغیب دینے کے لئے ایک دوروزہ ورکشاپ کا بھی سی یوجے کیمپس میں انعقاد کیاگیا۔
اس موقع پراظہارخیال کرتے ہوئے ڈاکٹرجتیندرسنگھ نے کہاکہ جموں میں سی یوجے اوراسرو کے مابین مذکورہ مرکز کے قیام کے لئے اشتراک اس ریاست کے لئے ایک سنگ میل کامیابی ہے ۔ انھوں نے نوجوانوں اور اساتذہ سے گذارش کی کہ وہ طلبأ میں سائنسی مزاج پیداکریں اورخلائی تحقیق کے تئیں دلچسپی جگائیں ۔ انھو ں نے کہا کہ خلائی تکنالوجی ہمارے روزمرہ کی زندگی کاایک اہم حصہ بن چکی ہے اور موسم کی پیشین گوئی اورمواصلات سے لے کر بہترٹریفک انتظام ، بہترسرحدی نگرانی اورموبائیل ایپ کے توسط سے قریب ترین بیت الخلأ کی تلاش وغیرہ کے کام میں بھی اس کا استعمال ہورہاہے ۔
سینٹرل یونیورسٹی آف جموں میں ستیش دھون سینٹرل برائے خلائی سائنس کے قیام کے بارے میں گفتگوکرتے ہوئے ڈاکٹرکے سیون نے کہاکہ یہ مرکز جموں وکشمیر کے لئے مختلف النوع شعبوں مثلاًقدرتی آفات اورتباہی ، صحت ،تعلیم ، مواصلات ، موسم کی پیشین گوئی ، آراضی کے استعمال کی منصوبہ بندی وغیرہ کے معاملے میں اس خطے کے لئے اسپیس ایپلیکیشن کے مضمرات کو بروئے کارلانے میں معاون ثابت ہوگا۔ انھوں نے کہاکہ نوجوانوں کو اس خطے میں اس مرکز کے ذریعہ وہ مواقع حاصل ہوں گے جن کا استعمال کرکے وہ خلائی سائنس اورملک کے تئیں اپنا تعاون دے سکیں گے ۔ انھو ں نے مزید کہاکہ اسرو اسپیس سائنس کوبنی نوع انسان کی فلاح وبہبود کے لئے استعمال میں لانے کے مشن کے تئیں عہد بند ہے یہی مشن ڈاکٹروکرم سارابھائی اورپروفیسرستیش دھون کابھی تھا جو اسرو کے بانیان میں ہیں ۔
جموں وکشمیر کے لئے اسپیس ایپلیکیشن خصوصی اہمیت کا حامل ہے اور وسیع ترہمالیائی خطے کے لئے بھی یہ کارآمد ثابت ہوگا کیونکہ معیشت اور بستیاں سرسبزعلاقوں کی موجودگی ، جنگلاتی علاقوں ، برف ، چٹانیں کھسکنے ، برف کے تودوں ، زمینی پانی ، بادلوں کے موجودگی اورموسمیاتی حالات وغیرہ سے متاثرہوتی ہیں ۔ اوراس سلسلے میں خلأ سے ریموٹ سینسنگ کے ذریعہ ان تمام پہلوؤں کی نگرانی کی جاسکتی ہے ۔ اس خطے میں بارباررونماہونے والی قدرتی تباہی کو ذہن میں رکھتے ہوئے زمین پرمبنی مشاہدہ جاتی صلاحیتوں کو مستحکم بنانے کے لئے تاکہ اس خطے کے لئے موسمیات اور آب وہوا کی تحقیق کاراستہ ہموارہوسکے ، اس طرح کی سہولت کی فراہمی بھی کافی اہمیت کی حامل ہے ۔ اس مرکز کے قیام سے ابھرتی ہوئی ارضیاتی اورخلائی تکنالوجی ضروریات کی بھی اس خطے کی ترقی کے لحاظ سے تکمیل ہوسکے گی ۔
ستیش دھون سینٹربرائے خلائی سائنس جو سی یوجے میں قائم کیاجائیگا ، وہاں جیواسپیشئل ڈاٹا تجزیہ کی سہولتیں دستیاب ہوں گی جو قدرتی وسائل اور ارضیاتی استعمال کے طریقوں کی منصوبہ بندی میں ہمہ گیرپیمانے پرمعاون ہوں گی ۔ یہاں موسمیاتی تحقیقات اورمطالعات ، ایسٹروفزکس کے لئے تحقیقی تجربہ گاہ ، موسمیاتی سینسنگ اور گلیشیئر مطالعاتی تجربہ گاہ ،شمالی بھارت میں برف اورگلیشئروں وغیرہ کے سلسلے میں سیزن کے دوران ہونے والی ژالہ باری میں مضمرپانی کی مقدار کا بہتراستعمال سے متعلق مطالعہ وتحقیق وغیرہ کی گنجائش بھی موجود ہوگی ۔ اس کے علاوہ یہاں ایک ڈیزاسٹرمنیجمنٹ مرکز بھی قائم کیاجایئگا جو سیلاب ، چٹانیں کھسکنے ، جنگلاتی آگ ، خشک سالی اورموسمیاتی تبدیلی کے شعبو ں میں تحقیق کے فرائض انجام دیگا۔
ستیشن دھون سینٹرفاراسپیس سائنس جو سی یوجے میں قائم کیاجاناہے ، اس کے ایک حصے کے طورپر ایک مادہ جاتی سائنس لیب بھی قائم کی جائیگی جس کا استعمال خلائی ایپلیکشن کے لئے ہوگا۔ یہ بھی اس مرکز کاایک نمایاں ادارہ ہوگا جہاں اس امرپرخصوصی توجہ مرکوز کی جائیگی کہ نئے سینسر اورمیٹریل کوکس طریقے سے اسپیس ایپلیکشن کے لئے یکجااورڈیزائن کیاجائے ۔
یہ اپنی نوعیت کااولین ادارہ ہے جو جموں وکشمیر میں قائم ہونے جارہاہے اور اس کی بلڈنگ کا رقبہ 1150مربع میٹرپرمشتمل ہوگا۔
آؤٹ ریچ کے ایک حصے کے طورپر اسرو نے تحقیق اورترقیات بیداری پیداکرنے، تربیت فراہم کرنے، ہنرمندی ترقیات کے مقصدسے متعدد دیگرسرگرمیاں بھی شروع کررکھی ہیں، ان میں علاقائی اکیڈمک مراکز (آراے سی ) اسپیس ٹکنالوجی انکیوبیشن مراکز (ایس ۔ ٹی آئی سی ) ، اسروچیئرس کا قیام اورملک کے مختلف حصوں میں اسپیس تکنالوجی سیلس کاقیام شامل ہیں ۔
اسپیس سائنس ایک کثیرشعبہ جاتی موضوع ہے جس میں بنیادی سائنس مثلافزکس ، کیمسٹری بائیولوجی ، فلکیات اورسیارہ جاتی علم ، علم طبقات لارض ، سیارہ جاتی سائنس ، ریاضی ، موسمیاتی سائنس ، جغرافیہ ، خلائی انجیئنرنگ اورخلائی قانون تک جیسے موضوعات شامل ہیں ۔