17.2 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزیر اعظم نے ‘‘ پریکشا پہ چرچا 2.0 ’’ کے تحت طلباء ، ٹیچروں اور والدین سے بات چیت کی

Urdu News

نئی دہلی، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج   نئی دلّی میں تال کٹورہ اسٹیڈیم میں  ‘‘ پریکشا   پہ چرچا 2.0 ’’ کے ایک حصے کے طور پر طلباء ، ٹیچروں اور والدین سے  بات چیت کی ۔  یہ گفتگو ، جو 90 منٹ سے زیادہ دیر تک جاری رہی  ، اس کے دوران طلباء ، ٹیچر اور والدین  بڑے خوشگار موڈ میں رہے اور ہنستے رہے ۔ انہوں نے بار بار وزیر اعظم کی باتوں کی تعریف کی ، جس میں مزاح اور حاضر جوابی کا پہلو بھی شامل تھا ۔

          اس سال  پورے ملک کے طلباء نے اور بیرونی ملکوں میں رہنے والے ہندوستانی طلباء نے بھی اس  تقریب میں شرکت کی ۔

          بات چیت کے لئے لہجہ طے کرتے ہوئے انہوں نے   پریکشا   پہ چرچا ٹاؤن ہال کو  ایک چھوٹا ہندوستان قرار دیا ۔  انہوں نے کہا کہ اس سے  ہندوستان کے مستقبل کی بھی عکاسی ہوتی ہے   ۔  انہوں نے خوشی ظاہر کی کہ   والدین اور ٹیچر بھی اس پروگرام کا حصہ بنے ہیں ۔

          ایک ٹیچر نے وزیر اعظم سے پوچھا کہ  ٹیچروں کو  اُن والدین کو کیا بتانا چاہیئے ، جو اپنے بچوں کے  امتحان کی وجہ سے  پریشان رہتے ہیں اور اُن سے غیر حقیقی توقعات وابستہ کرتے ہیں ۔  ایک طالبِ علم نے   بھی ، جو یو پی ایس سی امتحان  کی تیاری کر رہا  ہے، اسی طرح کا سوال کیا  ۔  اس کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ  وہ کسی کو بھی یہ مشورہ نہیں دیں گے کہ وہ امتحان  سے  غیر متاثر رہے لیکن  امتحان کا خیال کرنا بھی ضروری ہے ۔ انہوں نے وہاں موجود مجمع سے پوچھا کہ کیا  یہ امتحان زندگی کا امتحان ہے  یا دسویں  یا بارہویں کلاس کے لئے  گریڈ کا کوئی امتحان  ہے ۔ انہوں نے  کہا کہ ایک مرتبہ آپ  اس بات کو سمجھ لیں گے تو پھر  دباؤ خود بہ خود کم ہو جائے گا  ۔

          وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ  والدین کو  یہ نہیں سمجھنا چاہیئے کہ اُن کے بچے اُن خوابوں کو پورا کریں گے ، جن کو وہ خود پورا نہیں کر سکے   ۔  ہر بچے کی  خواہ وہ لڑکی ہو یا لڑکا ، اپنی  اپنی صلاحیت ہوتی ہے  اور  ہر بچے کے  مثبت رجحان کو  سمجھنا ضروری ہے ۔

          وزیر اعظم نے کہا کہ توقعات لازمی ہیں  ۔ ہم مایوسی  اور نا خوشی کے ماحول میں زندگی نہیں گزار سکتے ۔

          والدین پر دباؤ کے بارے میں  کئی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے  وزیر اعظم نے کہاکہ  بچوں کی کار کردگی   ، والدین کے لئے قطعی اور آخری نہیں ہو سکتی ۔  انہوں نے کہا کہ اگر  اس کو مقصد مقرر کر لیا جائے  تو پھر توقعات غیر حقیقی  ہو جائیں گی ۔  انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ مودی نے وزیر اعظم کے طور پر  توقعات  میں اضافہ کیا ہے ۔  انہوں نے مزیدکہا کہ اُن کا  خیال یہ ہے کہ 1.25 ارب  ہندوستانیوں کو   خواہشات   رکھنی چاہئیں ۔  ان خواہشات کا اظہار  بھی ہونا چاہیئے  اور ہمیں  اجتماعی طور پر اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا چاہیئے  تاکہ ان امنگوں کو  پورا کیا جا سکے ۔

          والدین میں سے ایک خاتون نے  یہ خدشہ ظاہر کیا کہ اُن کا بیٹا ، جو ایک زمانے میں پڑھائی میں اچھا تھا  ، اب اُس کی توجہ آن لائن کھیلوں کی طرف ہو گئی ہے ۔  اس کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے  کہ  ٹیکنا لوجی تک رسائی طلباء کے لئے  کوئی بری چیز ہے ۔  انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ یہ اچھی بات ہےکہ طلبا نئی ٹیکنا لوجی سے واقفیت حاصل کر رہے ہیں ۔  البتہ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کو  ذہن کو وسعت  دینے میں مدد دینی چاہیئے ۔  ٹیکنا لوجی در اصل اختراع کا ایک ذریعہ ہے ۔

          وقت کے بندوبست  اور تھکاوٹ کے بارے میں وزیر اعظم نے کہا کہ 1.25 ارب ہندوستانی  سب کے سب اُن کے خاندان  میں شامل ہیں  ۔ انہوں نے کہا کہ  جب کوئی شخص  اپنے کنبے کے لئے سوچتا ہے اور کام کرتا  ہے تو وہ کیسے تھک سکتا  ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہر  نئے دن  وہ اپنے کام کو  ایک نئی  توانائی کے ساتھ شروع کرتے ہیں ۔

          طلباء نے وزیر  اعظم سے پوچھا کہ کس طرح پڑھائی کو زیادہ   دلچسپ بنایا جا سکتا ہے اور کس طرح  امتحان سے  کسی انسان  کی  شخصیت میں بہتری پیدا ہو سکتی ہے  ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ  ٹسٹوں اور امتحانات کو صحیح جذبے کے ساتھ   انجام دینا بہت اہمیت کا حامل ہے ۔  انہوں نے کہا کہ امتحانات سے  ایک انسان مضبوط ہو جاتا ہے اور اسے امتحانات سے   نا گواری نہیں ہونی چاہیئے ۔

          طلباء نے وزیر اعظم سے    مضامین  اور کیریئر کے  انتخاب کے بارے میں مشورہ مانگا   ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر طالب علم کی  صلاحیت الگ ہوتی ہے ، اس لئے یہ کیسے  توقع کی جاتی ہے کہ ہر طالب علم  حساب  اور سائنس میں اچھا ہو گا ۔  اس کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ  خیالات کی وضاحت اور لگن  بہت ضروری ہیں ۔  یہ ٹھیک ہے کہ  سائنس اور  ریاضی  ضروری ہیں ، لیکن اور مضامین بھی ہیں ، جن میں مہارت حاصل کی جا سکتی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج کل تو  بہت سارے شعبوں میں مواقع  موجود ہیں ۔

          ایک طالب علم نے اسی موضوع پر  پچھلے سال کے  ٹاؤن ہال رابطے  کی  یاد دلائی  اور کہا کہ اُس کے والدین  امتحان  اور کیریئر جیسے موضوعات سے بالکل بھی   پریشان نہیں ہوتے ۔   وزیر اعظم نے کہا کہ والدین  کا مثبت  رویہ   بچوں کی زندگی میں  ایک بڑا رول ادا کر سکتا ہے ۔

          طالب علموں نے بچوں کی  حوصلہ افزائی کی ضرورت کے بارے میں وزیر اعظم سے بات کی ۔ اس کے جواب میں وزیر اعظم نے  کہا کہ مسابقت   دوسروں کے ساتھ نہیں بلکہ خود اپنے  ریکارڈ  کے ساتھ ہونی چاہیئے ۔  انہوں نے کہا کہ جب آدمی خود اپنے  ماضی کے ریکارڈ کا مقابلہ کرتا ہے تو مایوسی  اور   منفی کیفیت کو آسانی  کے ساتھ شکست  دی جا سکتی ہے ۔

          طالب علموں نے   تعلیمی نظام   کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہا کہ   امتحانات کو  صرف رٹنے تک محدود نہیں رہنا چاہیئے بلکہ  یہ بھی دکھانا چاہیئے  کہ طالب علموں نے واقعی سیکھا ہے ۔

          اس کے جواب میں ، وزیر اعظم نے کہا کہ  ہماری پڑھائی صرف امتحان تک  محدود نہیں رہنی چاہیئے   ۔ ہماری تعلیم   کو  ہمیں ایسا بنانا چاہیئے  کہ ہم  زندگی کے  مختلف چیلنجوں کا سامنا کر سکیں  ۔

          مایوسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ  ہمارے جیسی   قوم میں  یہ مسئلہ  فکر کا باعث ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی  ثقافت میں ایسا طریقۂ کار موجود ہے ، جس سے  اس مسئلے سے نپٹا جا سکتا ہے ۔    انہوں نے کہا کہ مایوسی  اور ذہنی صحت کے بارے میں   ہم جتنا زیادہ کھل کر بات کریں گے ، اتنا ہی بہتر ہو گا ۔

          انہوں نے کہا کہ ایک شخص اچانک ہی مایوسی کا شکار نہیں ہو جاتا ۔  اس طرح کی علامات  ظاہر ہو جاتی ہیں کہ ایک شخص  مایوسی کی کیفیت میں  مبتلا ہے ۔ ان علامات کو  نظر انداز کرنا  کوئی اچھی بات نہیں ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے برعکس  ہمیں ان علامات کے بارے میں بات کرنی چاہیئے ۔  انہوں نے کہا کہ کاؤنسلنگ    مددگار ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ اس سے  کوئی شخص اپنے مسائل  کے بارے میں وضاحت کر سکتا ہے ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More