زراعت اور کاشت کاروں کی فلاح و بہبود کے وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ ملک میں ایک ترقی یافتہ زرعی خوراک ویلیو چین نہ صرف یہ کہ کاشت کاروں کی زرعی آمدنی میں اضافہ کر سکتی ہے بلکہ صارفین کو عمدگی کی حامل خوراک فراہم کرنےمیں بھی مدد گار ثابت ہوسکتی ہے ۔ یہ ویلیو چین فصل کٹنے کے وقت اور فصل کٹنے کے بعد فصل کو لاحق ہونے والے نقصانات اور خسارے کو خاطر خواہ طور پر کم کر سکتی ہے ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایسوچیم کی دو روزہ نمائش کی افتتاحی تقریب کے موقع پر حاضرین سےخطاب کرتے ہوئے کیا ہے ۔ یہ نمائش ‘ زرعی خوراک ویلیو چین شراکت داری شروع سے آخر تک ’ کے موضوع پر کانفرنس اور راؤنڈ ٹیبل ملاقاتوں کے اہتمام پر مشتمل ہے ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ مودی حکومت نے مقامی علاقائی قومی اور بین الاقوامی سطحوں پر زرعی خوراک ویلیو چین سے متعلق سرگرمیوں کو فروغ دینے کا عہد کر رکھا ہے ۔ حکومت کی جانب سے ای – این اے ایم کا آغاز اس مقصد سے کیا گیا تھا کہ سرکاری چین کی طوالت کو ویلیو چین مندوبین کے اعتبار سے کم کیا جائے ۔ اب تک 58 منڈیوں کو ای – این اے ایم پورٹل سے مربوط کیا جا چکا ہے اور آئندہ دو برسوں کے دوران 415 اضافی منڈیوں کو اس سے مربوط کر دیا جائے گا ۔ انہوں نے مطلع کیا کہ ٹماٹر ، پیاز اور آلو کی قیمتوں کے معاملے میں ہونے والے اتار چڑھاؤ کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے اس سال کے بجٹ میں فراہم کرائے گئے 500 کروڑ روپئے کے تخمینہ جاتی سرمائے سے ‘‘ آپریشن گرین ’’ شروع کیا گیا تھا ۔ اس اسکیم کے تحت کاشت کاروں کی پیداوار سے متعلق ادارے ، زرعی لاجسٹکس ، پروسیسنگ سہولتیں اور پیشہ ورانہ انتظام کو فروغ دیا جائے گا ۔
جناب سنگھ نے یہ بھی مطلع کیا کہ باغبانی کی مربوط ترقیات کےمشن کے تحت شمال مشرقی خطے کے لئے مشن نامیاتی ویلیو چین ترقیات کو جنوری ، 2016 ء میں 400 کروڑ روپئے کے تخمینہ جاتی اخراجات سے منظوری دی گئی تھی ۔ اس کےعلاوہ ، حکومت نے ایک نئی مرکزی شعبے کی اسکیم ، جس کا نام پردھان منتری کسان سمپدا یوجنا ہے ( زرعی پروسیسنگ کلسٹروں کی زرعی – بحری ڈبہ بندی اور ترقیات مراکز ) ، کا انتظام 2016 ء سے 2020 ء کے دوران کرنے کی تجویز ہے اور یہ تمام امور 14 ویں مالی کمیشن کی مدت کے دوران انجام پائیں گے ۔ وزیر اعظم کی کسان سمپدا یوجنا ایک جامع پیکیج ہے ، جو موثر سپلائی چین انتظام کے ساتھ فارم گیٹ سے لے کر خوردہ دکانوں تک جدید نوعیت کا بنیادی ڈھانچہ قائم کرے گا ۔