نئی دہلی، مرکزی وزیر خزانہ محترمہ سیتا رمن نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم
ایف) اور عالمی بینک گروپ کے ذریعے گذشتہ روز واشنگٹن ڈی سی میں منعقدہ سالانہ میٹنگ کے مکمل اجلاس میں ہندوستانی وفد کی قیادت کی۔ انھوں نے آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی وزارتی سطح کی کمیٹی ڈیولپمنٹ کمیٹی (ڈی سی) کے ورکنگ لنچ اجلاس میں بھی شرکت کی۔ ڈی لنچ کے دوران ارکان نے عالمی اقتصادی نظریے پر بات چیت کی۔ اپنے خطاب میں وزیر خزانہ نے ذکر کیا کہ تجارتی جنگوں اور تحفظ تجارت نے غیر یقینی صورتحال پیدا کی ہے جس سے آخر کار سرمایے، اشیا اور خدمات کے کا بہاؤ متاثر ہوگا۔ انھوں نے ایک ساتھ سست روی کی وجہ سے ہونے والی دشواری کو کم کرنے کے لیے مل جل کر کارروائی کرنے اور عالمی ترقی کے لیے کثیر جہتی جذبے کو فروغ دینے کی اپیل کی۔ انھوں نے مزید کہا کہ تجارتی یکجہتی، جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال اور بڑھتی ہوئی قرض کی سطح نے عالمی تال میل کو ضروری بنادیا ہے اور یہ کہ ہمیں سست روی کے بحران بن جانے کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی انٹرنیشنل مونیٹری اینڈ فائنانشیل کمیٹی (آئی ایم ایف سی) چالیسویں میٹنگ اس سال کی سالانہ میٹنگ میں منعقد کی جارہی ہے۔ دن کے دوران آئی ایم ایف سی کے تین اجلاس ہوئے۔ آئی ایم ایف سی کی تعارفی اجلاس کا فوکس عالمی معاملات اور توقعات پر تھا اور مذاکرات 15 اکتوبر 2019 کو جاری کیے گئے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک پر مرکوز تھے۔پہلے سے متنبہ کرنے کے عمل میں عالمی معیشت اور استحکام کو درپیش خطرات پر مباحثہ ہوا۔ دن میں شروع میں ہی آئی ایم ایف کے وسائل اور گورننس کے بارے میں ایک خصوصی اجلاس کا انعقاد ہوا۔ یہ اجلاس اس سال ختم ہونے والے کوٹا مذاکرات کے 15ویں دور کے ضمن میں تھا۔ محکمہ اقتصادی امور کے سکریٹری اتنوچکربورتی نے اس اجلاس میں ہندوستانی وفد کی قیادت کی۔
اس سے قبل وزیر خزانہ محترمہ سیتا رمن نے جی 20 وزرائے خزانہ اور سینٹرل بینک گورنرس کی میٹنگ میں بھی ہندوستانی وفد کی قیادت کی جس میں مذاکرات بین الاقوامی ٹیکس اور اسٹیبل کوائنس پر مرکوز رہے۔ وزرا اور گورنروں نے جی 20 ڈپٹی آن کوالٹی انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ قرض کے استحکام، یونیورسل ہیلتھ کیئر کے لیے مالی بندوبست اور مؤثر ملکی پلیٹ فارم تیار کرنے سے اور کمپیکٹ ود افریقہ (سی ڈبلیو اے) پہل کے بارے میں افریقہ ایڈوائزری گروپ سے اپ ڈیٹ بھی لیے۔ ڈیجیٹلائزیشن سے پیدا ہونے والے ٹیکس چیلنجوں کا اتفاق رائے سے حل تیار کرنے کے بارے میں جاری کام سے متعلق اجلاس میں ہونے والے مذاکرے میں وزیر خزانہ نے کہا کہ رابطے اور منافع کو مختص کئے جانے کے چیلنج کے بارے میں ایک متحدہ نظریہ اس سنجیدہ صورتحال میں قابل غور ہیں۔ اب ایک ایسے حل کی ضرورت ہے جو نافذ کرنے میں آسان ہوں، جس کا انتظام آسان ہو اور جس پر عمل بھی آسان ہو۔
مذکورہ میٹنگوں کے دوران وزیر خزانہ نے کئی دو طرفہ میٹنگیں بھی کیں۔ ان میں روس کے پہلے نائب وزیر اور وزیر خزانہ جناب اینٹون سلوانوف، کرغز جمہوریہ کی وزیر خزانہ محترمہ بختی گل جین بائیوا، سوئیٹزرلینڈ کے وزیر خزانہ جناب اولیئی موورر، آسٹریلین ٹریزرار جناب جوش فرائیڈینبرگ، مالدیپ کے وزیر خزانہ جناب ابراہیم امیر کے ساتھ کی جانے والی میٹنگیں شامل ہیں۔ ان میٹنگوں میں فریقین نے باہمی مفاد کے معاملات پر بات چیت کی۔
اس موقع اقتصادی امور کے سکریٹری جناب اتنو چکربورتی نے بھی چند میٹنگوں کا انعقاد کیا۔ انھوں نے فرینچ ٹریزری کی ڈائرکٹر جنرل محترمہ رینود بسو اور عالمی بینک کی چیف فائنانشیل محترمہ انشولا کانت سے ملاقات کی۔ انھوں نے جے پی مورگن کے ذریعے منعقدہ ایک اجلاس میں سرمایہ کاروں سے بھی خطاب کیا۔
وزیر خزانہ اس وقت آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی سالانہ میٹنگوں اور دیگر متعلقہ میٹنگوں میں شرکت کے لیے واشنگٹن ڈی سی کے سرکاری دورے پر ہیں۔ ان کے ساتھ محکمہ اقتصادی امور کے سکریٹری اور محکمے کے دیگر افسران بھی ہیں۔
خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ سیتارمن نے 18 اکتوبر 2019 کو واشنگٹن ڈی سی میں جاری بین الاقوامی مالیاتی فنڈ عالمی بینک کی سالانہ میٹنگ 2019 کے دوران سالانہ میٹنگ کے مکمل اجلاس میں شرکت کی۔