نئی دہلی۔ خزانہ اور کمپنی اُمور کی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن نے آج یہاں سرکاری دائرہ کار کے بینکوں کی سرکردہ شخصیات کے ساتھ منعقدہ ایک میٹنگ میں بینکوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔
آج وزیرخزانہ نے مختلف النوع اقدامات کے نفاذ کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اس میں وسیع پیمانے پر شراکت داروں کے ساتھ مشاورت ، 23 اگست 2019 کو اعلان کردہ اُمور ، استحکام جس کا تعلق اقتصادی نمو کو تقویت پہنچانے سے ہے، شامل تھے۔ ان میں سے بیشتر اُمور بینکنگ شعبے سے متعلق ہیں اور ان کے نفاذ کی پیش رفت پر سرکاری دائرہ کار کے شعبے کے بینکوں کےچیف ایگزیکٹیو حضرات کے ساتھ نظرثانی کی گئی۔
معیشت کی قرض ضروریات کی فراہمی کے سلسلے میں توجہ مرکوز کرتے ہوئے بینکوں کی کارکردگی پر تبادلہ خیالات کیے گئے خصوصاً این بی ایف سی ، ایچ ایف سی، ایم ایس ایم ای شعبوں کے سلسلے میں جو تنگ حالی کا شکار ہیں، سستے قرض تک رسائی کے پہلوؤں پر زور دیا گیا۔ اگست 2019 کے آخر میں بینکنگ شعبے میں مجموعی کریڈٹ گروتھ یا قرض نمو 10.1 فیصد سال بہ سال کی بنیاد پر تھی یہ قرض نمو ریکارڈ بھرپائیوں کے متوازی ہے اور بینکوں کی بیلنس شیٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اثاثوں کی کوالٹی بہتر ہے۔
کلیدی شعبوں کیلئے قرض کی تقسیم مستحکم ہے اور 19-2018 کے مالی سال میں 18-2017 کے مالی سال کے 8.53 لاکھ کروڑ روپئے کے مقابلے میں 11.83 لاکھ کروڑ روپئے تقسیم کیے گئے۔ بینکوں کے ذریعے ہاؤزنگ شعبے کو رقم لگاتار پیمانے پر فراہم کی جاتی رہی ہے اور 18-2017 کے مالی سال میں 1.81 لاکھ کروڑ روپئے کے سرمایہ کے مقابلے میں 19-2018 کے مالی سال کے دوران 2.19 لاکھ کروڑ روپئے کا سرمایہ فراہم کرایا گیا ہے۔
15 ستمبر 2019 تک این بی ایف سی / ایچ ایف سی کا پول بائی آؤٹ ستمبر 2018 کے بعد 93018 کروڑ روپئے کے بقدر تھا جس میں 9155 کروڑ روپئے نو آغاز شدہ جزوی قرض گارنٹی اسکیم کے مد کے بھی شامل ہیں۔ اضافی طور پر 33200 کروڑ روپئے فراہم کرانے کی تجویز اسی نئی اسکیم کے تحت بھی زیر غور ہے۔
23 اگست 2019 کو کیے گئے اعلان کے بعد بینکوں نے پہلے ہی این بی ایف سی کے ساتھ معاون طور پر قرضوں کی فراہمی کیلئے 14 معاہدے کررکھے ہیں اور دیگر 36 ایسے معاہدے تکمیل کے مراحل میں ہیں، ان کی مدد سے قرض داروں کو آسانی ہوگی یعنی وہ قابل استطاعت قرض تک رسائی حاصل کرسکیں گے اور این بی ایف سی نیز بینکوں کو بھی فوائد حاصل ہوں گے۔
پالیسی شرحوں میں کی گئی تخفیفات کے پس منظر میں قرض دینے کی شرحوں پر نظرثانی کی اپنی عہد بندگی پر عمل کرتے ہوئے سرکاری دائرہ کے بینکوں نے اگست 2019 تک 27 بنیادی نکات کی بنیاد پر اوسط شرحوں میں تخفیف کی ہے اور دیگر 18 سرکاری دائرہ کے بینکوں میں سے 10 بینک ایسے ہیں جنہوں نے رواں مہینے میں 15 سے 5 نکات کی بنیاد پر شرحوں میں تخفیف کی ہے۔
خارجی معیاراتی شرحوں تک خود کار طور پر ترسیل کی غرض سے سرکاری دائرہ کار کے 15 بینکوں نے پہلے ہی ریپوریٹ سے منسلک قرض فوائد کو ہاؤزنگ اور موٹر گاڑی ، صارفین قرض ، نقد قرض حدود اور رہن پر مبنی قرضوں کیلئے کھول دیا ہے۔ اس سے پہلے 1.08 لاکھ سے زائد ریپو سے منسلک تجاویز جو 40 ہزار کروڑ روپئے کے بقد ر تھیں، کو منظوری دی جاچکی ہیں۔ بقیہ سرکاری دائرہ کار کے تین بینک یکم اکتوبر تک اسی طرح کے اقدامات کریں گے۔ ان تمام تر اقدامات کا مقصد قابل اسطاعت قرض تک رسائی کو آسان بنانا ہے۔
آن لائن پیمانے پر قرض حاصل کرنے کیلئے داخل کی جانے والی درخواستوں کے ساتھ صارفین کو قرض حاصل کرنے میں آسانی فراہم کرنے کے ماقبل اعلان پر عمل کرتے ہوئے اور اس سلسلے میں دیگر اقدامات کیلئے قرض دینے کے پندرہ دنوں کے بعد ضمانتی دستاویزات کے اجراء کی تجویز رکھی گئی تھی۔ سرکاری دائرہ کار کے بینکوں نے برانچ کی سطح تک ہدایات جاری کردی ہیں اور اس سلسلے میں ٹیکنالوجی کو بھی بروئے کار لایا گیا ہے تاکہ کی گئی تبدیلیوں کو الیکٹرانک طریقے سے عملی جامہ پہنایا جاسکے۔ اس کی مدد سے صارفین کیلئے قرض کے مطالبات کی پروسیسنگ میں شفافیت آئے گی۔
معاملات کے تصفیے اور متعلقہ عمل کو آسان بنانے کیلئے او ٹی ایس پالیسی پر مبنی چیک باکس اپروچ کا طریقہ کار متعارف کرایا گیا ہے تاکہ شفافیت بڑھے، یہ کام 11 سرکاری دائرہ کے بینکوں کے ذریعے کیا گیا ہے جبکہ بقیہ بینک نفاذ کے مختلف مراحل میں ہیں، اس سے غیرتفریقی بنیاد پر ایک غیرصوابدید پر مبنی حل نکالا جاسکے گا۔
بینکروں کے ذریعے لیے جانے والے اصل تجارتی فیصلوں کے سلسلے میں انہیں پریشان کیے جانے کی روک تھام اور فیصلہ لینے کے عمل کے تحفظ کیلئے سی وی سی کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ بینکوں میں داخلی مشاورتی کمیٹی جو چوکسی سے متعلق تمام تر معاملات کی زمرہ بندی کرے گی، نیز غیرچوکسی والے معاملات کیلئے پہلے درجے کے تجزیے کی غرض سے مشاورتی بورڈ تشکیل دیاجائے گا۔ وہ مشاورتی بورڈ یہ طے کریگا کہ کیا کوئی متعلقہ معاملہ مجرمانہ عمل ہے یا کاروباری فیصلہ اور اسی کی روشنی میں 50 کروڑ روپئے اور اس سے زائد کے معاملات کے لئے مستقبل کی کارروائی کا فیصلہ ہوگا۔ اس فیصلے کے نتیجے میں بینکروں میں اصل فیصلوں کی پاداش میں لاحق قانونی چارہ جوئی کے اندیشوں کا خاتمہ ہوگا یعنی انہیں گوناں تحفظ کا احساس ہوگا اور اس سے قرض دینے کے عمل میں آسانی ہوگی۔ سرکاری دائرہ کار کے بینکوں کے سربراہان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ کسی خوف کے بغیر تجارتی فیصلہ لینا چاہتے ہیں۔
30 اگست 2019 کو، سرکاری دائرہ کار کے بینکوں کو مستحکم بنانے کی غرض سے کیے گئے اعلان کے بعد سے تمام تر 10 بینکوں کے بورڈز نے اصولی طور پر اس تجویز کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ متعلقہ بینکوں کے سربراہان نے وزیر خزانہ کو یقین دلایا ہے کہ اس سلسلے میں انضمام کے عمل کو لیکر قرض سے متعلق فیصلوں میں کوئی رخنہ نہیں پڑے گا اور ملازمین اور صارفین کے مابین کھلی بات چیت کی جارہی ہے تاکہ کاروبار حسب دستور چلتا رہے۔ ملازمین کے مفادات کو بہترین فوائد کے ذریعے تحفظ فراہم کیا جارہا ہے اور ملازمین کیلئے تدریس اور نمو کے مواقع فراہم کرائے جارہے ہیں۔