16.4 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وزیر خزانہ کی بینکروں سے ملاقات، بینکوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا

Urdu News

نئی دہلی، خزانہ اور کارپوریٹ امور کی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج یہاں سرکاری دائرہ کار کے بینکوں ، ایچ ڈی ایف سی بینک، آئی سی آئی سی آئی بینک، ایکسس بینک، کوٹک مہندرا بینک اور سٹی بینک کی اعلیٰ انتظامیہ کی میٹنگ میں بینکوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی)کے ڈپٹی گورنر جناب این ایس وشو ناتھن نے بھی جائزے میں حصہ لیا۔

آج کی میٹنگوں کے سلسلے کی پہلی میٹنگ ہے، جسے وزارت خزانہ نے چند صنعتی شعبوں کے ساتھ،جنہوں نے حالیہ مہینوں کے دوران متاثر کیا ہے،  اہم شراکت داروں کے ساتھ موجودہ معاشی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے طلب کیا تھا۔ آج کے میٹنگ بینکنگ شعبے سے متعلق تھی۔اس کے بعد آنے والے دنوں میں ایم ایس ایم ای شعبے سے متعلق ، آٹوموبائیل سیکٹر، متعلقہ صنعتوں، مالی مارکیٹ کے شراکت داروں اور ریئل اسٹیٹ سے متعلق ہوں گی۔حکومت اعلیٰ نمو کو برقرار رکھنے اور سیکٹر سے متعلق مخصوص مسائل کے حل کے غرض سے مناسب پالیسی اقدامات کے لئے ان مشاورتوں سے نتائج اخذ کرے گی۔

بینکنگ شعبے سے متعلق آج کی میٹنگ میں معیشت کی ضرورت کی مدد کے لئے مجموعی قرض کے نمو پر توجہ مرکوز کی گئی۔مزید برآں موجودہ مسائل سے نمٹنے کے لئے معاشی ترقی کے محرکات سے متعلق شعبوں کی بینک کس طرح مدد کرسکتے ہیں، اس پر بھی تبادلہ خیال ہو۔ خصوصاً این بی ایف سی، آٹو موبائل اور ایم ایس ایم ای شعبوں کی ضرورتوں پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔اس میٹنگ میں قرض داروں اور صنعت  کو شرحوں میں کمی کا فائدہ پہنچانے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ اس سلسلے میں کوششوں کو تیز کرنے کے پیش نظر ڈیجٹیلائزیشن کابھی جائزہ لیا گیا۔بینکوں نے سروس ٹیکس میں درپیش چند مسائل کو پیش کیااور ان پر مالیہ سیکریٹری اور سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسیز کے چیئر مین کے ذریعے غور کیا گیا۔

مجموعی وصولی

بینک کاری کے نظام سے مجموعی وصولی میں اضافہ 12 فیصد رہے گا، جو کہ مارچ کے اختتام پر 13.3فیصد کے اضافے کے مقابلے میں معمولی سا کم ہے۔اس کے ساتھ ہی این پی اے سائیکل کا لین دین اور اعلیٰ التزام 75 فیصد سے زائد ہے اور وصولی، بینک بیلنس شیٹ قبل کے مقابلے میں بہتر ہے۔لہٰذا بینک اب اس حالت میں ہے کہ قرض دے سکتے ہیں۔

کنٹیکٹ لیس ڈیجیٹل قرض

اس پس منظر میں بینکوں نے ایم ایس ایم ای اور صارف مالیہ شعبوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ آسان اور رکاوٹوں کے بغیر وصولی کا عمل تیز کرنے کے لئے جائزہ لینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اس کے علاوہ بینکوں نے پی ایس بی59 منٹ ڈاٹ کام پورٹل پر 5 کروڑ روپے تک ایم ایس ایم ای کو کنٹیکٹ لیس ڈیجیٹل قرض کی حد بڑھانے  کو اصولی طورپر منظوری دینے کا فیصلہ کیا ہے۔اس  سمت میں بڑھتے ہوئے پرسنل لون، وہیکل لون اور ہوم لون کے لئے خوردہ قرض دینے کے لئے پورٹل کے ذریعے کنٹیکٹ لیس ڈیجیٹل قرض دینے کی سہولت میں توسیع ہوگی۔

قرض کی ابتداء

جائزے میں بینکوں نے آر بی آئی کی پالیسی کے تحت بینکوں اور این بی ایف سی کے ذریعے مشترکہ طورپر قرض دینے کا عمل تیز کرنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔اس سے این بی ایف سی شعبے کے دروازے پر بینکوں کی کم لاگت کے فنڈ اور بینکوں کی مالی صلاحیت دونوں کو فائدہ پہنچے گا۔ اس سے دروازے پر پہنچ کر قرض دینے اور ادائیگی کی خدمات سے صارفین کی صلاحیت بھی بڑھے گی۔

این بی ایف سی اور ایچ ایف سی سیکٹر

جائزے میں یہ بھی پایا گیا کہ این بی ایف سی اور ایچ ایف سی شعبے کے لئے بینک قرضے میں ستمبر 2018ء سے تقریباً 90 ہزار کروڑ روپے تک اضافہ ہوا ہے، جس سے شعبے کی لکوی ڈٹی کی ضرورتوں کو پوری کرنے میں مدد ملی ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری دائرہ کے بینکوں کے ذریعے 40ہزار کروڑ روپے سے زائد کے پول بائی آؤٹ سے این بی ایف سی اور ایچ ایف سی شعبے کی مدد ہوئی ہے اور ان کی غیر مساوی  اثاثے کے دین داریوں میں کمی آئی ہے۔جائزے میں بینکوں نے این بی ایف سی اور ایچ ایف سی کے ایک لاکھ کروڑ روپے تک کے اثاثوں کی خریداری کے لئے حکومت کی جزو ی قرض کی ضمانت کو بروئے کار لاکر شعبے کی مدد جاری رکھنےکا عزم  ظاہر کیا ہے۔

نیشنل ہاؤسنگ بینک (این ایچ بی)بھی ڈیولپرز لون کے علاوہ انفرادی ہاؤسنگ لون کے لئے این ایچ بی سے سرمایہ حاصل کرنے کی ایک نئی اسکیم پیش کی ہے، جنہیں ایچ ایف سی لکوی  ڈٹی کے لئے استعمال کرسکتا ہے، تاکہ سستے مکانوں کے لئے انفرادی قرض مہیا کرایا جائے۔

آٹو موبائل سیکٹر

آٹو موبائل سیکٹر نے سیلز میں کمی دیکھی ہے۔ اس شعبے میں سلیز وہیکل لون کے ذریعہ ہوتی ہے، جس میں این بی ایف سی کا بڑا حصہ ہوتا ہے۔ وہیکل فنانس کے لئے این بھی ایف سی کریڈٹ میں کمی کے پیش نظر بینکوں نے موٹرگاڑیوں کی خریداری کے لئے قرض دینے کا عمل تیز کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

ایم ایس ایم ای سیکٹر

بینک جی ایس ٹی کو بڑھاکر، ڈیجیٹل ادائیگی اور متبادل اعدادو شمار کے ذریعے ایم ایس ایم ای کو قرض پر مبنی آسان اور رکاوٹ کے بغیر نقد روپے کی شکل میں قرض دینے کی کوششوں کو دوگنا کردیں گے۔ بینک مارچ 2020ء تک دستیاب خصوسی ایم ایس ایم ای تشکیل نو سہولت کے تحت مالی دباؤ سے دو چار ایم ایس ایم ای اکائیوں کی تشکیل نو کا عمل تیز کردیں گی۔

یو کے سنہا کمیٹی کی سفارشات پر کارروائی کی جائے گی۔کمیٹی نے ہندوستان کی تیزی سے بڑھتی ایم ایس ایم ای سروس کی ورکنگ کیپٹل کی ضرورتوں کی تکمیل پر روشنی ڈالی تھی۔جائزے کے دوران بینکوں نے سروس سیکٹر کی ایم ایس ایم ای اکائیوں کے لئے مخصوص ورکنگ کیپٹل پروڈکٹس لانے پر اتفاق کیا ہے۔

شرح سود کی ترسیل

مالی پالیسی نے دسمبر 2018ء سے 75 بنیادی پوائنٹ میں کمی کی گئی ہےا ور اس کے لئے پالیسی میں تبدیلی کی گئی ہے۔بینکوں کو قرض دینے میں کمی کی شرحوں کا فائدہ پہنچانے کی ضرورت ہے۔میٹنگ میں بینکوں نے اپنے قرضوں کے شرحوں کا جائزہ لینے کے لئے آر بی آئی کے رہنما خطوط کے مطابق اقدامات پر کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

ڈیجیٹل کاری

ڈیجیٹل کاری پر حکومت کی توجہ کے نتیجے میں ڈیجیٹل لین دین میں ایک سال قبل 726 فیصد سے بڑھ کر مارچ 2019ء میں جی ڈی پی 769 فیصد ہوگیا ہے۔حالیہ ترمیمات سے 50 کروڑ روپے سے زائد کا لین دین کرنے والے کاروباری اداروں کو ڈیجیٹل ادائیگی قبول کرنے، این ای ایف ٹی اور آر ٹی جی ایس سے متعلق چارجز کو معاف کرنے سے ڈیجیٹل کاری کو مزید تقویت حاصل ہوگی ۔

جائزے کے دوران بینکوں نے صارفین کے علاوہ نقد ادائیگی کوآسان بنانے کے پیش نظر ڈیجیٹل ادائیگی سے متعلق چارجز کا جائزہ لینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے موبائل اور انٹر نیٹ بینکنگ کے ذریعے دستیاب خدمات میں توسیع کرنے اور علاقائی زبانوں میں بھی ان ڈیجیٹل پلیٹ فارموں پر خدمات مہیا کرانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

بینکوں سے متعلق سروس ٹیکس کا مسئلہ

بینکوں نے سروس ٹیکس میں درپیش چند مسائل کو بھی پیش کیا، جن پر مالیہ سیکریٹری اور سینٹرل بورڈ آف اِن ڈائریکٹ ٹیکسیز اینڈ کسٹمز کے چیئرمین نے غور کیا۔ حکومت کے ذریعے مناسب وقت پر ان کی جانچ کی جائےگی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More