سیڈ منی کٹ پروگرام کا آج مرکزی وزیر زراعت جناب نریندر سنگھ تومر نے آغاز کیا، جس میں کاشتکاروں میں بیج منی کٹس (اعلی پیداوار والے اقسام کے بیج) تقسیم کئے گئے۔
کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر زراعت نے اس بات کا تذکرہ کیا کہ مرکزی حکومت ریاستوں کے ساتھ مل کر قومی فوڈ سیکیورٹی مشن کے تحت دالوں اور تلہنوں کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت دونوں کو بڑھانے کے لئے مختلف سرگرمیوں کو عمل میں لا رہی ہے۔ سال 15-2014 سے دالوں اور تلہنوں کی پیداوار میں اضافہ پر از سر نو توجہ مرکوز کی گئی ہے اور ان کوششوں کے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ تلہنوں کی پیداوار 15-2014 میں 27.51 ملین ٹن سے بڑھ کر 21-2020 (تیسری پیشگی تخمینہ) میں 36.57 ملین ٹن ہوگئی جبکہ دالوں کی پیداوار 2014-15 میں 17.15 ملین ٹن سے بڑھ کر 21-2020 میں (تیسری پیشگی تخمینہ) 25.56 ملین ٹن ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ تلہنوں اور دالوں کی پیداوار اور پیداوری صلاحیت کے علاوہ اس عمل کے رقبے کے تعلق سے رجحانات حوصلہ افزا ہیں لیکن ان میں مزید تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کسانوں کے کھیتوں میں بیجوں کی نئی اقسام متعارف کرانے کے تعلق سے بیج منی کٹس پروگرام ایک اہم ذریعہ ہے اور بیج کو بدلنے کی شرح میں اضافہ کرنے میں اہم کردار ادا کر ہے۔
مرکزی وزیر زراعت نے مرکزی مملکت برائے زراعت جناب پرشوتم روپالہ ، مرکزی وزیر مملکت برائے زراعت جناب کیلاش چودھری کے ساتھ منتخب کسانوں سے ایک گھنٹہ طویل پروگرام میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بات چیت بھی کی۔ کسانوں کے نام حسب ذیل ہیں: جناب اوم پرکاش پٹیل (فصل – مونگ) ، ضلع وارانسی ، یوپی ،جناب ریکھا رام (فصل – مونگ پھلی) ، ضلع باڑمیر ، راجستھان ، جناب رمیش بھائی بلو بھائی گوندلیا (فصل – مونگ پھلی) ، ضلع امریلی ، گجرات ، جناب چندرکانت (فصل ارہر) ، ضلع ہاویری ، کرناٹک ، جناب مدن سنگھ (فصل – اوڑد) ، ضلع مورینا ، ایم پی اور جناب اوپنندر سنگھ (فصل – سویا بین) ، ضلع ریوا ، ایم پی۔
منی کٹس سنٹرل ایجنسیاں نیشنل سیڈ کارپوریشن (این سی ایس) ، نفیڈ اور گجرات اسٹیٹ سیڈ کارپوریشن فراہم کررہی ہیں۔یہ پوری طرح سے حکومت ہند کی جانب سے فنڈ یافتہ ہے۔ سرمایہ نیشنل فوڈ سکیورٹی مشن کے ذریعہ فراہم کی گئی ہے۔کسانوں کے ساتھ گفتگو سے پروگرام اور منی کٹس کے فوائد کے بارے میں کسانوں کی آگاہی سامنے آئی اوی بھی پتہ چلا کہ انہیں منی کٹس سے کتنا فائدہ ہوا جنہیں ان لوگوں ساتھی کسانوں کے ساتھ بانٹنے کا وعدہ کیا۔کسانوں نے ریاستی زراعت کے افسران کے کردار اور کرشی وگیان مرکزوں کی توسیع کی بھی تعریف کی۔بیجوں کی تقسیم 15 جون 2021 تک جاری رہے گی تاکہ بیج خریف کی بوائی شروع ہونے سے پہلے ہی کاشتکاروں تک پہنچ جائیں۔
دالوں کے 20،27،318 سیڈ منی کٹس جو پچھلے سال کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ ہیں اور 8 لاکھ سے زیادہ سویا بین کے بیج کےمنی کٹس اور 74 ہزار مونگ پھلی منی کٹس براہ راست کاشتکاروں کو نیشنل فوڈ سیکیورٹی مشن کے تحت مفت فراہم کی جائیں گی۔ اسی کے ساتھ بالترتیب 41 اور 73 زیادہ امکانا ت والے اضلاع میں فصلوں کے درمیانی مراحل میں کاشت کیلئے سویا بین کے بیجوں کی مفت فراہمی عمل میں لائی جائے گی۔
ہندوستان زراعت کے شعبے میں زبردست ترقی کر رہا ہے اور 21-2020 کے دوران ملک میں ریکارڈ 305.43 ملین ٹن پیداواری تخمینہ لگایا گیا ہے۔ گھریلو ضروریات کو پورا کرنے کے علاوہ ، ہندوستان برآمد سے بھی زبردست کمائی کرتا ہے اور ایک مثبت تجارت کے رجحان کو برقرار رکھتا ہے۔
حکومت کی ترجیح دالوں اور تلہنوں کی پیداوار کوبڑھانا ہے۔ تیار کردہ حکمت عملییہ ہے کہ پیداوار بڑھانے کے لئے ایچ وائیوی اور کم سےکم رعایتی قیمت اور خریداری کے ذریعہ ہیداواری رقبے اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیا جائے۔ ربیع کے سرسوں کے مشن 2020-21 کے تجربے سے فی ہیکٹر 20 قنطال سے زیادہ صلاحیت سامنے آئی ہے۔ نتیجے میں پیداواری صلاحیت میں 13 فیصد اور پیداوار میں 14 فیصد اضافہ تقریباً اسی علاقے سے ہوا ہے۔