- ای-نیم کے نفاذ کے سلسلے میں بیشتر ریاستوں نے قابل ذکر پیش رفت حاصل کی ہے۔ اتر پردیش اور مدھیہ پردیش نے اس سلسلے میں جو کام انجام دیا ہے ، اس کے لئے یہ دونوں ریاستیں ستائش کی مستحق ہیں۔ چھتیس گڑھ اور تلنگانہ پہلے ہی اس کام کے سلسلے میں اچھی پیش رفت کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔
- افسران کو کاشتکاروں میں بیداری مہم چلانی چاہئے اور کاشتکاروں اور ٹریڈروں کو آن لائن بولیاں لگانے کے فوائد کے تئیں بیدار کرنا چاہئے۔
زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح وبہبود کے وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے، ای –نیم کے نفاذ کے سلسلے میں ریاستوں کے ذریعے حاصل کی گئی پیش رفت کی ستائش کی ہے۔ انہوں نے کہا ہےکہ اترپردیش اور مدھیہ پردیش میں قابل تعریب کام انجام دیا ہے۔چھتیس گڑھ اور تلنگانہ پہلے ہی اس کام کے سلسلے میں اچھی پیش رفت کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔
متعدد دیگر ریاستیں بھی اس سلسلے میں اچھی پیش رفت حاصل کررہی ہیں۔ وزیر موصوف نے ان تمام خیالات کا اظہار آج کرشی بھون واقع نئی دہلی میں ای –نیم جائزہ میٹنگ کے دوران کیا ہے۔
وزیر موصوف نے کہا ہے کہ افسران کو کاشتکاروں میں بیداری مہم چلانی چاہئے اور کاشتکاروں اور ٹریڈروں کو آن لائن بولیاں لگانے کے فوائد کے تئیں بیدار کرنا چاہئے۔حکومت کلیدی شراکت داروں کے ذریعے اپنے طور پر یہ کام انجام دے رہی ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ تجربہ گاہوں کو بین- منڈی تجارت اور بین ریاستی تجارت کو فروغ دینے کے لئے بنیادی سہولتیں درکار ہیں۔ 13 ستمبر 2017 کو کرشی بھون میں، ایک ورک شاپ کا اہتمام کیا گیا تھا اور اس ورک شاپ میں، ای-نیم کو عملی جامہ پہنانے والی تمام ریاستوں نے شرکت کی تھی اور ساتھ ہی ساتھ وہ ریاستیں بھی شامل تھی جنہیں ای-نیم کا ابھی نافذ کرنا ہے۔ سازو سامان بنانے والے اداروں نے اپنی مصنوعات کا مظاہرہ کیا اور زرعی پیداوار کی فوری اور بھروسے مند جانچ کے سلسلے میں منڈی میں دستیاب ٹیکنالوجی کے بارے میں گفتگو کی۔
ای –نیم کے سلسلے میں آن لائن تجارت اور شراکت داری کو بڑھاوا دینے کے لئے، چند ریاستوں مثلاً ،ہماچل پردیش اور اترا کھنڈ نے آن- لائن تاجروں کے لئے یوزر ؍مارکیٹ محصولات گھٹا دیئے ہیں۔ راجستھان نے ای –نیم ٹریڈنگ کو فروغ دینے کے اپہار ایوار ڈ شروع کیا ہے۔
نمونہ اے پی ایل ایم ایکٹ، 2017 کے سلسلے میں ،گفتگو کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ریاستوں کو متحدہ واحد منڈی کا طریقہ اپنانا چاہئے تاکہ بین ریاستی تجارت کو فروغ دیا جاسکے۔ اس ایکٹ کے تحت، منڈی میں، عائد ہونے والے محصولات پر، ایک حد مقر ر ہے تاکہ صارفین پر پڑنے والے بوجھ کو کم کیا جاسکے۔ اس کے علاوہ ایک متبادل منڈی کی تجویز بھی شامل ہے تاکہ کاشت کار لبرل زرعی منڈیوں تک رسائی حاصل کرسکیں اور اپنی پیداوار کی بہتر قیمت سے محروم نہ ہوں۔