مرکزی وزیر مالیات وکارپوریٹ امور محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج پبلک سیکٹر کے بینکوں کے چیف ایگزیکٹو افسران کے ساتھ ایک میٹنگ میں صارف رسائی اقدامات (کسٹمر آؤٹ ریچ انیسیٹو) اور این بی ایف سی کی سپورٹ کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر معاشی نمو کی معاونت کے لئے اعلان کئے جانے والے اقدامات کی عمل آوری اور قرض کا بھی جائزہ لیا گیا۔
اس جائزہ اجلاس میں دیکھا گیا کہ صارف رسائی اقدامات کے پہلے مرحلے میں پہلی سے 9 اکتوبر 2019 تک پبلک سیکٹر کے بینکوں نے 81781 کروڑ روپے کا قرض تقسیم کیا، جس میں 34342 کروڑ روپے کا معیادی قرض بھی شامل ہے۔ اجلاس کے دوران بینکوں 21 سے 25 اکتوبر 2019 تک 150 اضلاع میں نے کسٹمر آؤٹ ریچ انیسیٹو کےدوسرے مرحلے کی عمل آوری کا اعلان کیا۔
پہلے مرحلے کے دوران این بی ایف سی کے داارے بھی شرکت عمل ہوں گے۔ مزید برآں ایم ایس ایم ای کے لئے واجب الحصول بلوں میں رعایت کی فراہمی بھی خصوصی توجہ کا مرکز ہوگی۔علاوہ ازیں اس مرحلے میں ایم ایس ایم ای سمیت کئی تفصیلات بھی زیر توجہ ہوں گی۔واضح ہو کہ ایم ایس ایم ای کے لئے کارپوریٹ اداروں کے ساتھ تقریباً مجموعی منظوری کے ساتھ کارپوریٹ امور کی وزارت کی جانب 40 ہزار کروڑ روپے مختص کئے جائیں گے۔ یہ سرمایہ پبلک سیکٹر کے بینکوں کے ذریعہ کسٹمر آؤٹ ریچ اینیسٹو کے دوران ایم ایس ایم ای کو کارگزار پونجی کے طور پر فراہم کرایا جائےگا۔
اس کے ساتھ ہی(ہوم لون) گھر کے لئے قرض، گاڑیوں کے لئے قرض (وہیکل لون)، زراعت کے لئے قرض(ایگری کلچر لون)، تعلیم کے لئے قرض (ایجوکیشن لون) اور دیگر ایم ایس ایم ای وذاتی قرض پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اس موقع پر اس امر کا ایک بار پھر اعادہ کیاگیا کہ آؤٹ ریچ پروگرام میں تحفظ کے لئے کسی قسم کی نرمی اختیار نہیں کی جائے گی اور معیارات سے سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس میں یہ بھی دیکھا گیا کہ حال کے 55 ہزار کروڑ کی باز سرمایہ کاری سے پبلک سیکٹر بینکوں کو مستحکم کیا جائے گا۔
اس موقع پر پبلک سیکٹر بینکوں کے چیف ایگزیکٹو افسران نے مطلع کیا کہ پارشیل کریڈٹ گارنٹی اسکیم کے تحت منظور کئے جانے والے قرضوں سمیت بڑے خرچ مجموعی خریداری پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی سرکار بینکوں کو اس اسکیم کے تحت بھیجے جانے والی تجاویز پر تیز رفتار عمل آوری کی غرض سے صراحتیں بھی جاری کی جائیں گی۔