19.4 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

وندے بھارت ایکسپریس کو ہری جھنڈی دکھاکر وداع کرنے کے موقع پر وزیراعظم کی تقریر کا متن

Urdu News

نئی دہلی، سب سے پہلے میں پلوامہ  کے دہشت گردانہ  حملے میں شہید  جوانوں کو احترام کے ساتھ خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔   انہوں نے ملک  کی خدمت کرتے ہوئے  اپنی جان نچھاور  کی۔ دکھ کی اس گھڑی میں  میری اور ہر ہندستانی  کی ہمدردی  ان کے  خاندان کے ساتھ ہے۔

اس حملے کی وجہ سے ملک میں  جتنا غم و غصہ ہے  ، لوگوں کا خون کھول رہا ہے۔  یہ میں اچھی طرح سمجھ پارہا ہوں۔   اس وقت جو ملک کی   توقعات ہیں   کچھ کر گزرنے کےجذبات ہیں ، وہ بھی فطری ہیں۔ ہمارے حفاظتی دستوں کو  پوری آزادی دے دی گئی ہے۔  ہمیں   اپنے   فوجیوں کی   شجاعت پر  ان کی بہادری پر  پورا بھروسہ ہے۔   مجھے پورا بھروسہ ہے کہ  حب الوطنی کے  رنگ  میں رنگے لوگ  صحیح معلومات بھی  ہماری ایجنسیوں تک پہنچائیں گے تاکہ    دہشت کو کچلنے میں  ہماری لڑائی اور تیز  ہوسکے۔

میں دہشت گرد تنظیموں کو   اور ان کے سرپرستوں کو کہنا چاہتا ہوں  کہ وہ بہت بڑی غلطی کرچکے ہیں ،  بہت بڑی قیمت ان کو چکانی پڑے گی۔

میں   ملک کو بھروسہ دیتا ہوں کہ حملے کے پیچھے جو طاقتیں ہیں،   ا س حملے کے پیچھے  جو بھی گناہ گار ہیں ،   ان کو ان کے کئے کی سزا ضرور ملے گی۔ جو ہماری تنقید کررہے ہیں  ان کے جذبات  کا بھی میں  احترام کرتا ہوں۔   ان کے جذبات کو   میں بھی سمجھ پاتا ہوں اور تنقید کرنے کا ان کو پورا اختیار بھی ہے۔

لیکن میری سبھی ساتھیوں سے گزارش ہے کہ یہ وقت  بہت ہی حساس  اور جذباتیت کا پل ہے۔ موافقت میں  یا مخالفت میں ہم سب    سیاسی چھینٹا کشی سے دور رہیں۔    ا س حملے کا    ملک  ایک ساتھ مل کر کے مقابلہ کررہا ہے،   ملک ایک ساتھ ہے،    ملک کی ایک ہی آواز ہے  اور یہی  دنیا میں سنائی دینی چاہئے  کیونکہ لڑائی ہم جیتنے کے لئے  لڑ رہے ہیں۔

پوری دنیا میں الگ تھلگ پڑ چکا ہمارا پڑوسی ملک   اگر یہ سمجھتا ہے کہ   جس طرح کے کام وہ کررہا ہے  ، جس طرح سازشیں کررہا ہے  ، اس سے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے میں   کامیاب ہوجائے گا تو وہ خواب   ہمیشہ ہمیشہ  کے لئے چھوڑ دے۔ وہ کبھی  یہ  نہیں کرپائے گا اور نہ کبھی یہ ہونے والا ہے۔

 اس وقت  بڑی  اقتصادی بدحالی کے دور سے گذرر ہے ہمارے پڑوسی ملک کو  یہ بھی لگتا ہے   کہ ایسی تباہی   مچاکر ہندستان کو  بدحال کرسکتا ہے، اس کے یہ منصوبے بھی  کبھی پورے ہونے  والے نہیں ہیں۔ وقت نے ثابت کردیا ہے کہ   جس راستے پر وہ چلے ہیں  وہ تباہی دیکھتے چلے ہیں اور ہم نے  جو راستہ اختیار کیا ہے   وہ ترقی کرتا چلا جارہا ہے۔

130 کروڑ ہندستانی   ایسی ہر سازش ، ایسے ہر  حملے کا منہ توڑ  جواب دے گا، کئی بڑے ملکوں نے  بہت ہی سخت الفاظ میں  اس  دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی ہے اور ہندستان کے ساتھ کھڑے ہونے کی   ہندستان کی حمایت   کی خواہش ظاہر کی ہے۔

میں ان سبھی ملکوں کا مشکور ہوں اور سبھی سے اپیل کرتا ہوں کہ   دہشت گردی کے خلاف    سبھی     انسانیت پسند طاقتوں کو   ایک ہوکر کے لڑنا ہی ہوگا،  انسانیت پسند طاقتوں کو   ایک ہوکر کے  دہشت گردی کو  شکست دینی ہی ہوگی۔

دہشت گردی سے لڑنے کے لئے جب سبھی ممالک   ایک رائے  ، ایک آواز کے ساتھ ایک سمت میں چلیں گے    تو   دہشت گردی کچھ پل سے زیادہ نہیں ٹک سکتی ہے۔

ساتھیوں   پلوامہ حملے کے بعد   ابھی  ذہن او رماحول   دکھ کے ساتھ  غم و غصہ سے بھرا ہو ا ہے۔ ایسے حملوں کا  ملک ڈٹ کر مقابلہ کرے گا۔ یہ ملک روکنے والا نہیں ہے  ۔ ہمارے  بہادر   شہیدوں نے    اپنی جان کی قربانی دی ہے  اور ملک کے لئے    مر مٹنے والا ہر شہید   دو خوابوں کے لئے  زندگی لگاتا ہے۔  پہلا ملک کی حفاظت ، دوسرا ملک کی خوشحال۔ میں سبھی بہادر شہیدوں کو    ان کی روح کو  سلام پیش کرتے ہوئے   ان کے آشیرواد لیتے ہوئے   میں پھر ایک بار یقین دلاتا ہوں کہ جن دو خوابوں کو   لے کر انہوں نے   اپنی زندگی کی قربانی دی ہے ان خوابوں کو پورا کرنے کے لئے ہم     زندگی کا پل پل کھپا دیں گے۔  خوشحالی کے راستے کو بھی ہم اور زیادہ رفتار دے کر ترقی  کے راستے کو اور زیادہ طاقت دے کر کے  ہمارے ان بہادر شہیدوں کی   روح کو سلام کرتے ہوئے  آگے بڑھیں گے  اور اسی سلسلہ میں   میں  وندے بھارت ایکسپریس کے   کنسیپٹ اور ڈیزائن سے لے کر  اس کو زمین پر اتارنے والے ہر انجینئر ، ہرکارکن   کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

چنئی میں بنی یہ ٹرین  دہلی سے  کاشی کے درمیان پہلا سفر   کرنے والی ہے۔ یہی   ایک بھارت   ، شریشٹھ بھارت کی سچی طاقت ہے،   وندے بھارت ایکسپریس کی طاقت ہے۔

ساتھیو!  گزشتہ ساڑھے چار برسوں میں  ہم نے ہندستانی ریل کی حالت کو  بہت ایمانداری کے ساتھ  ، بہت محنت کے ساتھ بدلنے کی کوشش کی ہے۔  وندے بھار ت ایکسپریس  ان کاموں کی ہی ایک جھلک ہے۔   گزشتہ برسوں میں  ریلوے ان سیکٹرز میں رہا ہے  جس میں   میک ا ن انڈیا کے تحت   مینوفیکچرنگ میں  بہت ترقی کی ہے۔  ساتھ ہی   ملک میں   ریل کوچ فیکٹریوں کی جدید کاری   ، ڈیژل انجنوں کا  الیکٹرک میں بدلنے کا کام اور  اس کے لئے نئے کارخانے بھی شروع کئے گئے ہیں۔

آپ کو یاد ہوگا پہلے ریلوے ٹکٹ میں   آن لائن  ریزرویشن کی کیا حالت تھی اس وقت ایک منٹ میں  دو ہزا رسے زیادہ ٹکٹ بک نہیں ہوسکتے تھے اور آج اب   مجھے بہت اطمینان ہے کہ    ریلوے کی ویب سائٹ  بہت یوزر فرینڈلی   ہوئی ہے اور ایک منٹ میں بیس ہزار سے زیادہ   ٹکٹ بک ہوسکتے ہیں۔  پہلے حالات یہ تھے کہ   ایک ریلوے پروجیکٹ کو   منظوری ملنے میں کم سے کم دو سال لگ جاتے تھے اب ملک میں ایک ریلوے پروجیکٹ   تین یا چار    یا زیادہ سے زیادہ    چھ مہینے میں منظور ہوجاتا ہے۔  ایسی ہی کوشش سے   ریلوے کے کاموں میں   نئی  رفتار آئی ہے۔ پورے ملک میں براڈ گیج کی لائنوں سے  بغیر چوکیدار والی کراسنگ کو  ایک بڑی مہم چلاکر ختم کردیا گیا ہے۔

 اب  جب ہم سرکار میں آئے تھے تو ملک میں  8 ہزار 300 سے زیادہ   بغیر چوکیدار والی ریلوے کراسنگ تھی۔   اس وجہ سے آئے دن حادثے ہوتے رہتے تھے۔  اب براڈ گیج لائنوں پر    بغیر چوکیدار والے ریلوے کراسنگ ختم ہونے سے   حادثہ بھی کم ہوئے ہیں۔

 ملک میں ریلوے پٹریوں کو بچھانے کا کام ہو یا پھر   برق کاری  کا کام   ، پہلے سے دوگنی رفتار سے ہورہا ہے۔  ملک کے سب سے   مصروف روٹوں کو  ترجیح  دے کر  انہیں    روایتی ٹرینوں سےآزاد کرایا جارہا ہے۔   بجلی سے چلنے والی ٹرینوں میں  ہم دیکھ رہے ہیں  ، آلودگی بھی کم ہوگا، ڈیژل کا خرچ بھی  بچے گا اور ٹرینوں کی رفتار بھی بڑھ جائے گی۔

 ظاہر ہے ریلوے کو جدید  بنانے کی ان کوشش سے  روزگار کے نئے مواقع بھی   پیدا ہوئے ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ   2014 سے لے کر اب تک  قریب قریب   ڈیڑھ لاکھ   ملازمین کی تقرری  ریلوے میں ہوئی ہے۔    ابھی جو   تقرری کی مہم  چل رہی ہے    اس کے بعد یہ تعداد سوا دو لاکھ  تک پہنچنے کی امید ہے۔

ساتھیو، میں دعوی نہیں کرتا کہ اتنی کم مدت میں     ہم لوگوں نے   سب کوشش کرنے کے باوجود بھی  ہندستان ریل میں    ہم نے سب کچھ بدل دی اہے۔  ایسا دعوی نہ کبھی ہم کرتے ہیں ۔ ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ اتنا میں ضرور کہہ سکتا ہوں کہ   ہندستانی ریل  کو   جدید   ریل خدمات بنانے کی سمت میں  ہم تیز رفتار سے آگے  بڑھ رہے ہیں اور میں یقین دلاتا ہوں کہ اس  ترقی کے سفر کو اور رفتا ر دیں گے اور طاقت دیں گے۔ جل ہو ،تھل ہو ، آسمان ہو ، ہندستان   کا مشرق ہو ، مغرب ہو  شمال ہو جنوب ہو ، سب کا ساتھ سب کا وکاس    ، اسی منتر کو لے کر کہ   ترقی کی   اس راہ کو آگے بڑھائیں گے۔  ترقی کے ذریعہ سے بھی    ملک کے لئے مر مٹنے والوں کو    ہم سلام کرتے رہیں گے اور  حفاظت  کے شعبے   میں بھی پوری طاقت سے   گناہ گاروں کو سزا دے کر کے   ملک کی حفاظت کے لئے     زندگی کی قربانی دینے والوں کا    جو بھی خون ہے    ا س  خون کی ایک ایک بوند کی قیمت لے کر رہیں گے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More