نئی دہلی۔ جنوری گذشتہ روز لیہ میں واقع سیاچین پاینیرز-114 نے لداخ سیکٹر میں زنسکار وادی کے دور دراز علاقوں میں حادثے کے شکار لوگوں کے انخلاء کا ایک جرأتمندانہ مشن شروع کیا ۔ حادثے کے شکار افراد منجمد زنسکار ندی میں منعقدہ ‘‘چادر ٹریک’’ کا حصہ تھے ۔ مختصر نوٹس کے باوجود ، عملہ پیغام ملنے کے فورا بعد ہی ہیلی کاپٹر کے ذریعہ پہنچ گیا ۔ دور دراز علاقوں میں ہونے کے باعث اس مشن کے لیے دو ہیلی کاپٹر کو بلایا گیا تھا ۔ ایسا اس لیے کیا گیا کیونکہ اگر ایک ہیلی کاپٹر نیچے چلا گیا تو دوسرا ہیلی کاپٹر امداد کے لیے موجود رہے گا ۔ چونکہ مواصلاتی نظام کی قلت تھی اس لیے ہیلی کاپٹر کے عملوں کو برفانی پہاڑوں اور زنسکار وادی کے درختوں میں حادثے کے شکار افراد کو تلاش کرنے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ جیسے ہی انہیں حادثے کی جگہ کا پتہ چلا ، کپتان ونگ کمانڈر خان نے محسوس کیا کہ ایک غیر معمولی سطح پر تنگ وادی میں لینڈنگ مشکل اور خطرناک ثابت ہوسکتی ہے ۔
اس مشکل صورتحال میں، کسی بھی ہچکچاہٹ کے بغیر اور اس یونٹ کے مقصد کے پیش نظر کہ ‘‘ہم معمول کے مطابق مشکل کام انجام دیتے ہیں ، ناممکن کاموں میں تھوڑی مدت درکار ہوتی ہے’’، عملے نے انتہائی مختصر جگہ میں ہیلی کاپٹر اتار کر غیر معمولی مہارت کا مظاہرہ کیا۔ ہیلی کاپٹر کو پہاڑوں کے درمیان دریا کے قریب پتھریلے سڑک پر اتارا گیا ۔ دوسرے ہیلی کاپٹر نےپہلے ہیلی کاپٹر کو اس مشکل کام میں امداد فراہم کیا۔ اس طرح حادثے کے شکار فرد کے انخلاء کا کام کامیابی کے ساتھ انجام پایا او ر ہندوستانی فضائیہ کے ہیلی کاپٹر کے ذریعہ ایک اور قیمتی زندگی بچالی گئی ۔