نئی دہلی، ریلوے کے اور کوئلے کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے یہ بات دوہرائی ہے ریلوے کا محکمہ ٹرین آپریشنوں میں حفاظت کو سب سے زیادہ ترجیح دیتا ہے۔ اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ اتفاقیہ ہونے والے حادثوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ 07-2006 میں یہ تعداد 195 تھی جو 16-2015 میں کم ہوکر 107 ہوگئی اور 17-2016 میں مزید کم ہوکر 104رہ گئی۔ 18-2017 کے موجودہ مالی سال میں اتفاقیہ ٹرین حادثوں کی تعداد یکم اپریل 2017 سے 31 جنوری 2018 تک 95 سے کم ہوکر 65 ہوگئی۔ یہ تعداد پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں ہے۔
07-2006 سے لے کر 17-2016 اور موجودہ سال 18-2017 کے دوران اتفاقیہ ٹرین حادثوں کی اقسام کی تقصیل درج ذیل ہے۔
حادثہ کی قسم |
2006-07 |
2007- 08 |
2008-09 |
2009-10 |
2010-11 |
2011-12 |
2012-13 |
2013 -14 |
2014 -15 |
2015 -16 |
2016-17 |
2017-18 (01/04/17 to 31/01/18) |
ٹکراؤ |
8 |
8 |
13 |
9 |
5 |
9 |
6 |
4 |
5 |
3 |
5 |
3 |
پٹری سے اترنا |
96 |
100 |
85 |
80 |
80 |
55 |
49 |
53 |
63 |
65 |
78 |
50 |
ایم ایل سی حادثات |
7 |
12 |
7 |
5 |
5 |
7 |
5 |
4 |
6 |
6 |
0 |
1 |
ٹرین میں آگ لگنا |
4 |
5 |
3 |
2 |
2 |
4 |
9 |
7 |
6 |
0 |
1 |
0 |
متفرق |
8 |
4 |
7 |
4 |
1 |
2 |
0 |
3 |
5 |
4 |
0 |
0 |
یو ایم ایل سی حادثہ |
72 |
65 |
62 |
65 |
48 |
54 |
53 |
47 |
50 |
29 |
20 |
11 |
کل |
195 |
194 |
177 |
165 |
141 |
131 |
122 |
118 |
135 |
107 |
104 |
65 |
مندرجہ بالا اعداد و شمار میں وہ حادثات بھی شامل ہیں جو بغیر چوکیدار والے لیول کراسنگ (یو ایم ایل سیز) پر سڑک پرگاڑیا ں چلانے والوں کی لاپرواہی کی وجہ سے پیش آئے۔
دس لاکھ کلو میٹر تک ٹرین کے چلنے میں حادثات کا اشاریہ حفاظت کا ایک اہم اشارہ ہے ۔ یہ اشاریہ 07-2006 میں 0.23 سے کم ہوکر 16-2015 میں 0.10 پر آگیا اور 17-2016 میں مزید کم ہوکر 0.09 ہوگیا۔ پچھلے برسوں میں ہندستانی ٹرینوں میں سفر کرنے والوں کی تعداد میں زبردست اضافہ کے باوجود حادثوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ امید ہے کہ یہ اعدادوشمار 18-2017 کے مالی سال میں مزید کم ہوجائیں گے۔
اتفاقی ٹرین حادثات کی وجوہات اورتعداد مندرجہ ذیل تفصیل سے معلوم ہوسکے گا۔ ان میں 07-2006 سے لے کر 17-2016 تک اور موجودہ مالی سال 18-2017 ( یکم اپریل2017 سے لے کر 31 جنوری 2018 ) تک کے وہ حادثات شامل ہیں جو بغیر چوکیدار والے لیول کراسنگ پر پیش آئے۔
حادثات کی وجوہات |
2006-2007 |
2007-2008 |
2008-2009 |
2009-2010 |
2010-2011 |
2011 – 2012 |
2012-2013 |
2013-2014 |
2014 – 2015 |
2015 – 2016 |
2016 – 2017
|
2017 – 2018 |
ریلوے عملہ کی ناکامی |
85 |
88 |
75 |
63 |
56 |
52 |
46 |
51 |
60 |
55 |
64 |
35 |
ریلوے عملے کے علاوہ افراد کی |
84 |
81 |
76 |
75 |
57 |
63 |
59 |
57 |
58 |
38 |
22 |
14 |
مشینوں کا فیل ہونا |
9 |
9 |
0 |
6 |
5 |
5 |
6 |
3 |
4 |
2 |
2 |
0 |
تخریب کاری |
8 |
7 |
13 |
14 |
16 |
6 |
3 |
3 |
3 |
1 |
2 |
1 |
متعدد وجوہات کے سبب |
1 |
0 |
4 |
1 |
3 |
1 |
0 |
0 |
0 |
1 |
3 |
1 |
اتفاقی |
7 |
8 |
5 |
4 |
4 |
3 |
7 |
4 |
8 |
9 |
7 |
4 |
تصدیق نہیں کی جاسکی |
1 |
1 |
4 |
2 |
0 |
1 |
1 |
0 |
2 |
1 |
0 |
0 |
تحقیقات جاری ہے |
0 |
0 |
0 |
0 |
0 |
0 |
0 |
0 |
0 |
0 |
4 |
10 |
کل میزان |
195 |
194 |
177 |
165 |
141 |
131 |
122 |
118 |
135 |
107 |
104 |
65 |
انسانی عنصر پر انحصار کم کرنے اور سسٹم کی صلاحیت میں بہتری کے لئے جدید تکنالوجیوں کا استعمال کیاجارہا ہے۔ سیلف پروپلڈ الٹرا سانک ریل ٹیسٹنگ (ایس پی یو آر ٹی زیڈ کار) حاصل کرنے کے مرحلے میں ہے۔ الٹراسانک بروکین ر یل ڈی ٹیکشن سسٹم کی حصولی بھی ضروری ہے۔ ٹی بی ڈبلیو ایس (ٹرین پروٹیکشن اینڈ وارننگ سسٹم) اور ٹی سی اے ایس ( ٹرین کولزن، آیوائیڈن سسٹم) حادثات کو روکنے کے خود کار حفاظتی نظام ہیں۔ مقررہ رفتار سے زیادہ تیز گاڑی چلانے اور خطرے کے وقت سگنل کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے حادثات کے لئے یہ سسٹم استعمال کئے جارہے ہیں۔ ٹی پی ڈبلیو ایس سسٹم 3330 آر کے ایم ایس سیکشن پر استعمال کیاجارہا ہے۔ 2023 تک یہ سسٹم دوسری جگہوں پر بھی نصب کئے جانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
حفاظت سےمتعلق کاموں کے لئے فنڈ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ 15-2014 میں حفاظتی انتظامات پر 42304 کروڑ روپے ، 16-2015 میں 45516 کروڑ روپے ، 17-2016 میں 55918 کروڑ روپے ، 18-2017میں ج6825 کروڑ روپے خرچ کئے گئے جبکہ 19-2018 میں 73065 کروڑ روپے خرچ کئے جانے کی تجویز ہے۔ 18-2017 کے مقابلے میں 19-2018 کے بجٹ میں 6.3 فی صد کی مزید رقم کی گنجائش رکھی گئی ہے۔
حفاظت سے متعلق اقدامات کے لئے زیادہ رقمیں فراہم کرنے کی خاطر ایک لاکھ کروڑ روپے کا ایک فنڈ راشٹریہ ریل سنکرکشا کوچ (آر آر کے ایس ) قائم کیا گیا ہے۔
مختلف ضروری چیزوں مثلاً ایف اوبی ایس پلیٹ فارموں ، راستوں ، ٹریک فٹنگ، رننگ رومس ، اور ایسکیلیٹرس وغیرہ کی دوبارہ زمرہ بندی کرکے انہیں حفاظت سے متعلق کاموں کی فہرست میں رکھا گیا ہے اور ان کے لئے آر آر ایس کے سے فند مہیا کرایا جارہا ہے۔
اے ، بی اور سی روٹوں پر بغیر چوکیدار والے لیول کراسنگ (یو ایم ایل سیز ) کو مارچ 2018 تک بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ باقی یو ایم ایل سیز کو بند کرنا بھی اولین ترجیح میں شامل ہے۔ خطرناک گیٹوں پر گیٹ مترا فراہم کئے گئے ہیں۔ نومبر 2017 تک بڑی لائن کے تمام 4236 بغیر چوکیدار والے لیول کراسنگ پر گیٹ مترا مہیا کرائے جاچکے تھے ۔
پہلی مرتبہ ریل لائنوں کی قلت کو دور کرنے کے لئے (تمام ریل لائنوں کو بدلنے کے لئے) اور نئے کام کے لئے ایک عالمی ٹینڈر جاری کئے جانے کا عمل جاری ہے۔