Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ٹی بی سے نبردآزما ہونے کیلئے دیرپا اثر والے ٹیکے وضع کرنے کی نائب صدر جمہوریہ ہند کی تلقین

Urdu News

نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیانائیڈو نے ٹی بی سے نبردآزما ہونے کیلئے دیرپا اثر کا حامل ٹیکہ وضع کرنے پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ  2018 میں دنیا بھر میں  رونما ہونے والی اموات کی  10 اہم وجوہات میں ایک وجہ ٹی بی کا مرض بھی تھا۔

آج حیدرآباد میں  پھیپھڑوں کی صحت  پر منعقدہ 50ویں یونین عالمی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے اس بات کا حوالہ دیا کہ بی سی جی ٹیکوں کے اثرات جو ٹی بی کے لئے استعمال میں لائے جاتے ہیں،ان کے مفید اثرات بہت عرصے تک برقرار نہیں رہتے اور اب اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ  یا تو  بوسٹر ویکسین لگائے جائیں یا ایسا ٹیکہ لگایا جائے جو مؤثر اور پائیدار اثر کا حامل ہو۔ مذکورہ چار روزہ کانفرنس میں 130 ممالک کے مندوبین شریک ہورہے ہیں۔

نائب صدر جمہوریہ ہند نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ بھارتی حکومت نے نئے ٹیکوں پر تجربہ شروع کردیا ہے۔

ٹی بی کے پھیلاؤ کے مختلف وجوہات جن میں ناداری اور ازحد بھیڑ بھاڑ شامل ہے ، کا سدباب کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ  ٹی بی کے پھیلاؤ پر قابو حاصل کرنے کیلئے تدارک سب سے اہم وسیلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سمت میں زیادہ سے زیادہ کوششیں درکار ہیں۔ انداز حیات میں رونما ہونے والے  نقائص جس میں ذیابیطس بھی شامل ہے، اس کی وجہ سے  ٹی بی لاحق ہونے کے  خطرات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

پھیپھڑوں کے علاوہ دیگر اعضائے جسم میں ٹی بی کے جراثیم کی تشخیص کے عمل میں بہتری لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2000 سے 2018 کے  دوران  عالمی پیمانے پر ٹی بی کے مرض کے معالجے کیلئے  58 ملین افراد کی زندگیاں بچائی گئیں اور اس مدت کے دوران  ٹی بی کے نتیجے میں لاحق ہونے والی اموات  میں 42 فیصد کی تخفیف رونما ہوئی۔

سانس اور پھیپھڑوں سے متعلق  امراض میں ہونے والے اضافے کے تئیں اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ،جو امراض ہوائی کثافت کی وجہ سے لاحق ہوتے ہیں ، نائب صدر جمہوریہ ہند نے خیال ظاہر کیا کہ اگر کثافت آمیز ہوا میں لگاتار  سانس لیا جائے تو اس سے پھیپھڑوں کی کارکردگی  متاثر ہوتی ہے ۔ سانس سے متعلق چھوت پھیلتا ہے اور اس کے نتیجے میں دمہ کی تکلیف بڑھ جاتی ہے۔

جناب نائیڈو نے مہلک گیسوں کے اخراج خصوصاً پی ایم 2.5 سطحوں کے تحت آنے والی گیسوں کے اخراج میں تخفیف لانے کیلئے کثیر رخی طریقہ کار اپنانے کے ذریعے  اس تشویشناک مسئلے  پر قابو حاصل کرنے کیلئے اقدامات کرنے پر زور دیا۔

عالمی ادارہ صحت یعنی ڈبلیو ایچ او کے اعداد وشمار کاحوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  عالمی پیمانے پر لاحق ہونے والے امراض اور  رونما ہونے والی اموات  ،زیادہ تر گھر کے باہر ہوائی کثافت جو عام طور پر پھیلی ہوئی ہے ،کے نتیجے میں ہی واقع ہوتی ہیں۔

عالمی پیمانے پر ایک تخمینے کے مطابق 4.2 ملین ناوقت اموات  صرف فضائی کثافت خصوصاً دل کے امراض ، فالج ، دائمی دوران خون کے نقائص ، پھیپھڑوں کے کینسر اور بچوں میں  زبردست تنفس کے چھوت کے پھیلنے کی وجہ سے رونما ہوتی ہیں۔

بھارت سے 2025 تک ٹی بی کے خاتمے کیلئے کثیر شعبہ جاتی اور کمیونٹی کی قیادت والا طریقہ کار اپنانے کیلئے حکومت کی ستائش کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے نجی شعبے سے گزارش کی کہ وہ ٹی بی کو ختم کرنے کے ہدف کے حصول کیلئے اپنی کوششیں تیز کرے اور اس کے لئے  حکومت کے ساتھ سرگرمی سے تعاون بھی کرے۔

اس امر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ حکومت ہند  پھیپھڑوں کے امراض اور ٹی بی کے پھیلاؤ کی روک تھام کے سلسلے میں کارروائی کرنے کے معاملے میں عالمی پیمانے پر سرفہرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی نے عہد مصمم کررکھا ہے  کہ 2025 تک ٹی بی کو جڑ سے ختم کردیا جائے۔

نظرثانی شدہ قومی ٹی بی کنٹرول پروگرام (آر این ٹی سی پی) جیسے اقدامات کے مثبت نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے جن کے نتیجے میں بھارت میں  ٹی بی کے امراض کے پھیلاؤ میں سالانہ بنیاد پر 1.7 فیصد  کی تخفیف رونما ہوئی ہے، نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ نجی اور سرکاری شعبے کو  زیادہ سے زیادہ ٹی بی مریضوں تک پہنچنے اور انہیں قابل استطاعت معالجاتی خدمات فراہم کرنے  کیلئے باہم مل جل کر کام کرنا چاہئے۔

تنوع پر مشتمل طبی سائنس اور بایومیڈیکل صنعت کے ایک مرکز کے طور پر تلنگانہ کو ایک فعال اور ترقی پذیر مرکز بیان کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ ہندنے کہا کہ سرکردہ تاجر حضرات کو ریاست میں  ایک سرگرم کردار  ادا کرنا چاہئے اور انہیں آگے بڑھ کر ٹی بی کی نگہداشت اور تدارک کے سلسلے میں تحقیق اور ترقیات میں اپنا تعاون  پیش کرناچاہئے۔

اس پہلو پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہ کینسر یعنی سرطان، ذیابیطس اور دل کا دورہ جیسے غیر متعدی امراض بڑے پیمانے پر کنبوں پر اخراجات کا بوجھ عائد کرتے ہیں ، جناب نائیڈو نے کہا کہ  اس مسئلے کو بڑی حد تک اس امر کو یقینی بناکر حل کیاجاسکتا ہے کہ تمام کنبوں کو آفاقی صحت احاطے کے تحت لایا جائے جہاں ہر فرد بشر کو کسی مالی مشکل کا سامنا کیے بغیر عمدہ معالجاتی سہولت فراہم ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آیوشمان بھارت جیسے پروگرام 10 کروڑ نادار افراد اور  خستہ حال کنبوں کو  جامع بیمہ احاطہ فراہم کرنے کے معاملے میں صحیح سمت میں اٹھائے گئے صحیح قدم ہیں۔

تلنگانہ کی گورنر ڈاکٹر تاملی سائی سندراراجن ، حکومت  ہند کے صحت اور کنبہ بہبود کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے، تلنگانہ حکومت کے صحت اور کنبہ بہبود  کے وزیر جناب ایٹالا راجندر ، ٹی بی اور پھیپھڑوں کی بیماری کی تدارک کی بین الاقوامی یونین کی صدر ڈاکٹر جیریمیا ، جناب لوئی کاسٹرو ،  ٹی ایف سی سی آئی کے صدر جناب ایم وینکٹیشور لو  بھی اس موقع پر موجود تھے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More