نئی دہلی، جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے کہا ہے کہ پانی کے کثیر مقصدی اور اس کے جائز استعمال کے علاوہ پانی کو جمع کرنے کے ساتھ ساتھ پانی کو بچانا ہندوستان میں پانی کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے اہم ہیں۔ آج یہاں نیشنل واٹر مشن ایوارڈ 2019 پیش کرنے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے جل شکتی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ جل آندولن کو ایک سچا جن آندولن بننا چاہئے۔ کیونکہ وزیراعظم نریندر مودی نے ہندوستان میں پانی کی قلت سے نمٹنے کی تلقین کی ہے۔ انہوں نے اس حقیقت پر بھی افسوس کااظہارکیا کہ پانی پر صرف چار فیصد سی ایس آر آبلیگیشن خرچ کیاگیا ہے جبکہ یہ پانی سے متعلق صنعتوں کے لئے تقریباً 11 فیصد ہے ۔انہوں نے اس معاملے پر دوبارہ غور کرنے کی اپیل کی ہے۔ جناب شیخاوت نے پالیسی سازوں سے بھی اپیل کی کہ وہ کم وسائل کے جائز استعمال کے لئے زراعت اور صنعتوں میں پانی کے کثیر مقصدی استعمال کو دھیان میں رکھیں۔
اپنے خطاب میں جل شکتی کے مرکزی وزیرمملکت جناب رتن لال کٹاریہ نے کہا کہ ایک پائیدار کل کے لئے تعاون ضروری ہے اور جل شکتی کی وزارت اس طرح کے تعاون میں خود اپنے طور پر ایک مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کا مربوط بندوبست غربت کو کم کرنے اور ٹھوس معاشی ترقی کے لئے ایک اہم وسیلہ ہے۔
نیشنل واٹر مشن ایوارڈ 2019
آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کے احیاء کے محکمے( جل شکتی کی وزارت ) نے پانی کے تحفظ ، پانی کی صحیح استعمال اور پانی کے بندوبست کے پائیدار طور طریقوں میں مہارت اور فضلیت کو تسلیم کرنے کے لئے نیشنل واٹر مشن ایوارڈ شروع کیا ہے۔
محکمے کے پانچ مقاصد ہیں اور 39 حکمت عملیاں ہیں۔ جنہیں مشن کے دستاویزات میں درج کیاگیا ہے۔ ان میں سے گول چار کے تحت ایک حکمت عملی یہ ہے کہ پانی کے صحیح استعمال اور پانی کو بچانے کے لئے ایوارڈ کے ذریعہ اداروں اور کمپنیوں کو ترغیب دی جائے۔ اس طرح آبی وسائل ،دریا کی ترقی اورگنگا کے احیاء کے محکمے نے نیشنل واٹر مشن ایوارڈ شروع کیاہے تاکہ پانی کو بچانے، پانی کے جائز استعمال اور پانی کے بندوبست کے ٹھوس طریقے کار میں مہارت کو تسلیم کیاجاسکے۔ یہ ایوارڈس محکمے کے پانچ مقاصد کے تحت تشریح کئے گئے دس زمروں میں کئے گئے ہیں یہ زمرے حسب ذیل ہیں۔
- پبلک ڈومین میں جامع پانی کے ڈاٹا بیس
- پانی کے وسائل پر آب وہوا کی تبدیلی میں اثرات کااندازہ
- پانی کے بچاؤ کے لئے شہری اور سرکار کی کارروائی کی حوصلہ افزائی
- استحصال شدہ علاقے سمیت محروم علاقوں میں توجہ دینا
- 20 فیصد تک پانی کے استعمال کی صلاحیت کو بڑھانا(مقامی افراد، کسان، شہری)
- 20 فیصد تک پانی کے استعمال کی صلاحیت میں اضافہ( پانی استعمال کرنے والوں کی انجمنیں، سیلف ہیلپ گروپ، ریزیڈینٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن)
- 20 فیصد تک پانی کے استعمال کی صلاحیت کو بڑھانا( پبلک ایجنسیاں، یو ایل بیز،شہر، سرکاری تنظیمیں)
- پانی کے مناسب استعمال کی صلاحیت کو 20 فیصد تک بڑھانا( صنعتوں/ کارپوریٹس)
- پانی کے مناسب استعمال کی صلاحیت کو 20 تک بڑھانا( چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتیں)
- تاس سطح کے مربوط آبی وسائل مینجمنٹ کافروغ
ایوارڈز کی رقوم اس طرح ہیں:
- اول۔ دو لاکھ روپے(ii) دوئم۔ ڈیڑھ لاکھ روپے اور (iii) تیسرا۔ ایک لاکھ روپے انعام یافتگان کے انتخاب میں مختلف مراحل درج ذیل طریقے سے شامل ہیں:
- درخواستیں طلب کرنے کے لئے 8 مارچ 2019 کو این ڈبلیو ایم کی ویب سائٹ پر اور قومی اور علاقائی اخباروں میں اشتہار دیا گیا۔
- درخواستیں وصول کرنے کی آخری تاریخ 31 مئی 2019 تھی
- دوہری(ڈبل) درخواستوں اور نامکمل درخواستوں کو منسوخ کرنے کے بعد، 140 درخواستوں کو فائنل کیاگیا۔
- نیشنل واٹر مشن کے مشن ڈائریکٹر جناب جی اشوک کمار کی قیادت میں 3 اور 14 جون،2019 کو اسکرین کمیٹی کی میٹنگوں کاانعقاد کیاگیا اور جیوری کمیٹی کے سامنے پرزنٹیشن دینے کے لئے پرزنٹیشن تیار کی گئیں۔
- ایم او ڈبلیو آر، آر ڈی اینڈ جی آر کے سابق سیکریٹری جناب ششی شیکھر کی قیادت میں جیوری کمیٹی کی میٹنگوں کا 11 جون،2019،11 جولائی،2019 اور 31 جولائی 2019 انعقاد کیاگیا جس میں درخواستوں کو منتخب کیا گیا۔ جنہیں گراؤ رپورٹ اور دیگر وضاحت کے لئے بھیجاگیا۔
- 140 میں سے 49 درخواستوں کو سی ڈبلیو سی اور سی جی ڈبلیو بی علاقائی دفتروں کو گراؤنڈ رپورٹ اور فیلڈ ویری فیکشن کے لئے بھیجا گیا۔
- جیوری کمیٹی کی 6 ستمبر 2019 اور 11 ستمبر 2019 کو این ڈبلیو ایم واٹر ایوارڈز کے فاتحین کو حتمی شکل دینے کے لئے میٹنگیں ہوئیں۔
- جیوری کمیٹی اور وزارت کے ذریعے منظور شدہ فاتحین کی حتمی فہرست درج ذیل دی گئی ہے:
نمبرشمار | تنظیم کانام | رینک/ درجہ |
زمرہ۔1 اے:سرکاری دائرہ اختیار میں جامع ڈیٹا بیس | ||
1 | محکمہ آبی وسائل، حکومت آندھرا پردیش کے اپنے تیلگانہ آبی وسائل اطلاعاتی اور انتظامی نظام کے لئے( اے پی ڈبلیو آر آئی ایم ایس) | اول( فرسٹ) |
2 | آبپاشی اور سی اے ڈی( کیڈ) محکمہ، حکومت تیلنگانہ کے اپنے آبی وسائل نظام ( ٹی ڈبلیو آر آئی ایس) کے لئے | دوئم( سیکنڈ) |
زمرہ۔1 بی: آبی وسائل پر تبدیلی آب وہوا کا جائزہ | ||
3 | اینوائرمنٹل پلاننگ اینڈ کو آرڈینشن آرگنائزیشن( ای پی سی او) ڈیپارٹمنٹ آف اینوائرمنٹ، بھوپال۔ مدھیہ پردیش کے کمزور تبدیلی آب و ہوا کے حساس جائزے (سی سی وی اے) کا مطالعہ | اول( فرسٹ) |
4 | محکمہ آبی وسائل، حکومت آندھرا پردیش ۔ آندھرا پردیش کے آبی وسائل پر تبدیلی آب وہوا کے اثرات پر اس کے کام کے لئے | دوئم( سیکنڈ) |
زمرہ۔2 :آبی تحفظ، اس کو بڑھانے اور بچاؤ کے لئے شہریوں اور ریاست کا فروغ | ||
5 | محکمہ آبی وسائل، حکومت راجستھان۔ نرمدا کنال پروجیکٹ ،سنچور میں آبی تحفظ کو بڑھانے اور اس کے بچاؤ کے لئے | (فرست) اول |
6 | جل پوشن ٹرسٹ ۔200 سال پرانی جکور جھیل کے تحفظ اور بچاؤ کے لئے | اول( فرسٹ) |
7 | ڈیپارٹمنٹ آف سوائل اینڈ واٹر کنزرویشن، حکومت پنجاب۔ بھگواڑہ میں سیوریج ٹریمنٹ پلانٹ( ایس ٹی پی) سے آبپاشی کے لئے | تھرڈ(سوئم) |
8 | پمپا پریرکشن سمیٹی۔ کیرالہ کی ورانچل اور پمپا احیاء کے لئے کی گئی کوششوں کے لئے | تھرڈ( سوئم) |
زمرہ۔3 حد سے زیادہ آبادی والے علاقوں سمیت حساس اور کمزور علاقوں پر توجہ | ||
9 | شیو گنگا سماگر گرام وکاس پریشد جھاگوا ضلع میں قبائلی دباؤ والے علاقے میں آبی تحفظ کے لئے کی گئی کوششوں کے لئے | اول( فرسٹ) |
10 | امبوجا سیمنٹ فاؤنڈیشن | دوئم( سیکنڈ) |
11 | اسٹیل گراؤنڈ واٹر ڈیپارٹمنٹ، حکومت تلنگانہ | تھرڈ( سوئم) |
12 | زمرہ۔4: شری باپو بھاؤ صاحب سالون کے، اورنگ آباد | اول( فرسٹ) |