نئی دہلی، نائب صدرجمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے پاکستان کے ذریعے جناب کلبھوشن جادھو کی ان کے اہل خانہ کے ساتھ کرائی گئی میٹنگ کے انداز کو غیر انسانی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ہندوستانیوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ انہوں نے یہ بات امریکہ کی ہارورڈ، اسٹین فورڈ اور ایم آئی ٹی کے 17 فیکلٹی ممبر اور طلباء کے ساتھ گفتگو کے دوران کہی۔
40 منٹ طویل گفتگو کے دوران جناب نائیڈو نے ہندوستانی قوت، مواقع اور چیلنجوں کے علاوہ ایک عالمی قوت کے طور پر اس کے ابھرنے کے بارے میں وضاحت کی اور سوالوں کے جواب دیئے۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان تمام ملکوں کے فائدے کے لئے خطے میں امن کا خواہاں ہے لیکن کچھ ممالک مختلف طریقہ کار اپنا رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ جناب کلبھوشن جادھو کی اہلیہ کا منگل سوتر اتروانے پر پاکستانی حکومت کے اسرار اور دیگر پابندیاں ہندوستانی عوام کے لئے پسندیدہ نہیں تھیں اور پاکستان نے اس سلسلے میں خود اپنے لئے بھی کچھ اچھا نہیں کیا۔ حالانکہ اس نے خاندان کے اراکان سے ملنے کی اجازت دے کر دنیا کے سامنے خیر سگالی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کی۔
نائب صدر نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ہندوستانی ووٹروں نے وقتا فوقتا ووٹ ڈالتے ہوئے زبردست بالغ نظری کا مظاہرہ کیا ہے اور یہ 1977 میں ایمرجنسی کے خلاف ووٹ دے کر ذاتی آزادی کے زبردست دفاع سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مرکز میں ایک ہی پارٹی کے طویل عرصے تک حکمرانی کے بعد اس وقت تک ہندوستان مخلوط حکومتوں کے دور سے گزرا ہے، جب تک کہ عوام نے 2014 میں موجودہ حکومت کو مکمل اکثریت نہیں دے دی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو عدم مساوات، دیہی- شہری تفریق، بے روزگاری ، سرحدی معاملات، غریبی اور ناخواندگی جیسے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ جناب نائیڈو نے مزید کہا کہ حکمراں اور اپوزیشن پارٹیوں کو پارلیمانی جمہوریت کو مزید مستحکم کرنے کے لئے مشترکہ نظریئے کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان اور آرزومند ہندوستان کا موڈ ترقی اور اصلاحات کے حق میں ہے اور حکومت نے اس سلسلے میں کئی اقدامات کئے ہیں۔ یہ چیز جی ایس ٹی اور نوٹ بندی سے ظاہر ہوتی ہے۔
کچھ ممتاز ملکوں کے مقابلے عالمی سیاست میں ہندوستان کےر ول کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ایک قدیم تہذیب ہونے ناطے، جس کی جی ڈی پی بیرونی حملہ آوروں سے پہلے دنیا کی جی ڈی پی کا 27 فیصد تھی، ہندوستان نے کبھی تسلط پر یقین نہیں رکھا اور ہندوستان ایک اقتصادی پاور ہاؤس کے طور پر اپنے امکانات کو استعمال کرنا چاہئے گا جس سے نہ صرف ہندوستان کے عوام بلکہ دوسرے ملکوں کے عوام کو بھی فائدہ پہنچے۔ ہندوستان ضروری ہنر مندی کے فروغ اور تفویض اختیارات کے ذریعے اپنی وسیع افرادی قوت کا پورا فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔