18 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

پردھان منتری آواس یوجنا – گرامین کے پہلے مرحلے میں 92 فی صد ہدف حاصل کیا گیا

Urdu News

نئی دلّی: حکومتِ ہند کے ایک اہم پروگرم  پردھان منتری آواس یوجنا – گرامین ( پی ایم اے وائی – جی ) کے تحت اسکیم کے پہلے مرحلے میں یعنی 17-2016 ء سے 19-2018 ء کے درمیان ہدف کا 92 فی صد حصہ مکمل کر لیا گیا ہے ۔ حکومت کو یقین ہے کہ پرماننٹ ویٹ لِسٹ ( پی ڈبلیو ایل ) کے تمام مکان بھی  امرت مہوتسو کے آخر تک مکمل ہو جائیں گے ۔

          موجودہ  پرماننٹ ویٹ لسٹ ( پی ڈبلیو ایل )  کے بر عکس ، جو 2011 ء کے ایس ای سی سی اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے  تیار کی گئی تھی   ، اُس میں  2.14 کروڑ  فائدہ حاصل کرنے والے اہل پائے گئے ہیں ۔ اگر چہ یہ فہرست  ابتدائی طور پر 2.95 کروڑ  مکانوں  میں  ، جن کی کئی مرحلوں میں تصدیق کی گئی تھی ، بہت سے کنبے  نا اہل پائے گئے ہیں ۔ اس لئے   ، اِس فہرست کو کم کرکے 2.14 کروڑ کیا گیا ہے  اور اس میں مزید کمی ہونے کی امید ہے ۔  اس کے پیش نظر 1.92 کروڑ   ( 90 فی صد ) مکانات کی منظوری دے دی گئی ہے اور منظور شدہ مکانوں  میں اب تک   1.36 کروڑ  ( 71 فی صد ) مکان مکمل کئے جا چکے ہیں ۔ اس اسکیم میں  17-2016 ء سے 19-2018 ء  کے دوران پہلے مرحلے میں ایک کروڑ مکانوں کی تعمیر کا ہدف  رکھا گیا تھا ، جس کے  92 فی صد  ہدف  کی تکمیل  حاصل کر لی گئی ہے ۔

          مالی سال 21-2020 ء میں  بجٹ میں مجموعی طور پر 19269 کروڑ روپئےمختص کئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ ، 20000  کروڑ روپئے کی اضافی مدد فراہم کی گئی ہے ۔  اس طرح مجموعی طور پر ، 39269  کروڑ روپئے جاری کئے گئے ، جو پی ایم اے وائی – جی اسکیم کے آغاز کے بعد سے کسی بھی سال میں جاری کی جانے والی اب تک کی سب سے زیادہ رقم ہے۔ ریاست کے حصے سمیت ریاستوں کے ذریعے خرچ کی گئی رقم میں رواں مالی سال میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور یہ 46661 661 کروڑ روپئے تک پہنچ گئی ہے ، جو اسکیم کے آغاز کے بعد سے اب کی سب سے زیادہ رقم ہے۔

          قابلِ ذکر ہے کہ 15-2014 ء سے ہاؤسنگ کے کام میں ، جس میں  ، اُس وقت کی اسکیم اندرا آواس یوجنا شامل ہے ، قابلِ قدر تیزی سے اضافہ ہوا ۔  اسکیم کی تکمیل اور دیگر اصلاحات پر زور دیئے جانے کے علاوہ ، پروگرام کے لئے قابلِ قدر فنڈ کی فراہمی کے نتجے میں آئی اے وائی کے تحت تقریباً 73 لاکھ مکان تعمیر ہوئے ۔ اس طرح 15-2014 ء سے اب تک کل 2.10 کروڑ مکانوں کی تعمیر مختلف ہاؤسنگ اسکیموں کے تحت مکمل کی جا چکی ہے ۔

          اسکیم کے نفاذ سے متعلق  کئی اصلاحات کے ساتھ پی ایم اے وائی – جی کے تحت حکومت نے مکانات کی تعمیر کی رفتار اور معیار  میں اضافہ کرنے پر زور دیا ہے ، فائدہ حاصل کرنے والوں کے لئے وقت پر فنڈ جاری کرنے کو یقینی بنایا گیا ہے ، فائدہ حاصل کرنے والوں کے کھاتے میں براہ راست فنڈس منتقل کی گئی ، انہیں تکنیکی امداد فراہم کی گئی  اور ایم آئی ایس – آواس سافٹ اور آواس ایپ کے ذریعے سخت نگرانی کی گئی ۔

          فائدہ حاصل کرنے والے اہل افراد کی مجموعی  تعداد میں کمی کی وجہ سے ، جو اب 2.95 کروڑ سے کم ہوکر 2.14 کروڑ ہو گئی ہے ، تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے ‘‘ آواس + ’’  نامی سروے کیا گیا ، جس کا مقصد ایسے کنبوں کی نشاندہی کرنا تھا ، جو اگرچہ اہل ہیں لیکن انہیں پی ایم اے وائی – جی کی پرماننٹ ویٹ لسٹ میں  شامل نہیں  کیا گیا ۔  وزارتِ خزانہ نے  جولائی 2020 ء میں دیہی ترقی کی وزارت  کی طرف سے  اضافی اہل کنبوں کو پی ایم اے وائی – جی کی پرماننٹ ویٹ لسٹ ( پی ڈبلیو ایل ) کی قطعی آواس + لسٹ میں شامل  کئے جانے کی تجویز کو منظور کر لیا ہے  ، جس میں زیادہ سے زیادہ پی ایم اے وائی – جی مکانوں کی تعداد 2.95 کروڑ ہو گی ۔  اس سروے کے نتائج  کی جانچ کی جا رہی ہے اور ان کی اہلیت کو بعد میں دیکھا جائے گا ۔

پردھان منتری آواس یوجنا – گرامین ( پی ایم اے وائی – جی ) حکومتِ ہند کا ایک اہم پروگرام ہے ، جو 2022 ء تک سبھی کو مکان فراہم کرنے کے عظیم مقصد کے تحت چلایا جا رہا ہے ۔ یہ ایک سماجی بہبود کا پروگرام ہے ، جس کے ذریعے حکومت  ایس ای سی سی – 2011 کے اعداد و شمار  کا استعمال کرتے ہوئے بے گھر فیض پانے والوں کو ، اُن کا مکان تعمیر کرنے میں مالی امداد فراہم کرتی ہے  تاکہ وہ ایک قابلِ احترام زندگی گزار سکیں ۔  اسکیم میں 22-2021 ء تک تمام بنیادی سہولیات کے ساتھ 2.95 کروڑ پی ایم اے وائی – جی  مکان تعمیر کرنے کی گنجائش ہے ۔ یہ اسکیم  دوسری اسکیموں جیسے سووچھ بھارت مشن ، ایل پی جی کنکشن فراہم کرنے والی  پی ایم اجوولا یوجنا  اور  ایم جی نریگا کے تحت 90 – 95 دنوں کے لئے غیر مہارت والی دیہاڑی فراہم کرنے جیسی اسکیموں کے ساتھ ملائی گئی ہے ۔  نومبر ، 2016 ء میں  وزیر اعظم کے ذریعے  اسکیم لانچ کئے جانے کے بعدسے ، اِس سمت میں قابل قدر پیش رفت کی گئی ہے ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More