نئی دہلی: پنجاب کے وزیراعلیٰ، جناب امریندرسنگھ نے صارفین امور، خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کے وزیر ، جناب رام ولاس پاسوان سے نئی دہلی میں ملاقات کی ۔
وزیراعلیٰ نے چارمخصوص موضوعات سے متعلق التوائی ادائیگیوں کو جلد نمٹانے کا مطالبہ کیا۔ 30جون ، 2017تک گیہوں (18-2017)کے دستیاب ذخیرے پرڈھانچہ جاتی ترقیات ذیلی ٹیکس یا محصول (آئی ڈی محصول ) اور خریداری محصول ، سال 2018کی دوسری اورتیسری سہ ماہی کے لئے قومی خوراک تحفظ قانون کے تحت محصول سبسیڈ ی ، دھان کے لئے نگرانی اوررکھ رکھاؤ محصول اور کھلے میں ڈھک کر اورچبوترے پررکھے ہوئے گیہوں کے لئے نگرانی اوررکھ رکھاو محصول کی ادائیگی ان التوائی ادائیگیوں میں شامل ہیں۔
صارفین امور، خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کے وزیر جناب را م ولاس پاسوان نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کا پوائنٹ ٹوپوائنٹ جواب دیتے ہوئے انھیں اس سلسلے میں ہرممکن تعاون دینے کی یقین دہانئ کرائی ۔30جون 2017تک گیہوں ( آرایم ایس 18-2017) کے دستیاب ذخیرے پرآئی ڈی محصول اور خریداری ٹیکس کے مخصوص مطالبے کے بارے میں 708.26کروڑروپے کی رقم پنجاب کے لئے منظوری کی گئی ہے ، جس میں 50فیصد کی ادائیگی پہلے ہی کی جاچکی ہے ، جب کہ خریداری محصول اور آئی ڈی محصول کے لئے 50فیصد رقم کی ادائیگی کی پروسینگ ہوچکی ہے اوراب اس پرغورکیاجارہاہے ۔
سال 2018کی دوسری اور تیسری سہ ماہی کے لئے قومی خوراک سلامتی قانون کے تحت دی جانے والی سبسیڈی کی مانگ کے بارے میں جناب پاسوان نے کہا کہ ریاست کے ذریعہ وزارت کے سامنے پیش کی گئی پیشگی سبسیڈی دعوے سے جڑے موضوعات کی وجہ سے ان کی پروسیسنگ نہیں ہوپائی اور ریاست کوباقاعدہ طورپربل پیش کئے جانے کی صلاح دی گئی ہے ۔ ریاست نے ترمیم شدہ دعوے 4اکتوبر ، 2018کو پیش کئے ہیں ، جن پرغورکیاجائیگا ۔اس کے علاوہ مستقبل میں سبسیڈی کی تقسیم کے لئے ریاست کو وزارت مالیات کی ہدایت کے مطابق سرکاری مالی نظام ( پی ایف ایم ایس ) کو پوری طرح جاری کرنے اور نفاذ سے متعلق ایجنسیوں ( آئی اے ) کے ذریعہ ای اے ٹی ماڈیول کا استعمال متعین کرنے کی صلاح دی گئی ہے ۔ یہ بھی بتایاگیاہے کہ مالی سال 18-2017کے لئے 796.33کروڑروپے جاری کئے گئے ہیں ۔
دھان کے لئے نگرانی اوررکھ رکھاو محصول کے بارے میں خریف فصل سیزن 14-2013تک کے لئے محکمہ کے ذریعہ ایف سی ایس کو جاری کردیاگیاہے ۔ مستقبل کے معاملات کے لئے ریاستی حکومت اسے آخری شکل دینے کے وقت اپنے دعوے پیش کرسکتی ہے ۔ ایف سی آئی نے ایف سی ایس کے مطابق ریاستی حکومت /ایجنسیوں کے ذریعہ پیش کئے گئے اعداد وشمار/اطلاعات کی بنیاد پر 300کروڑروپے جاری کئے ہیں ۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ نے سال 08-2007سے ہی پنجاب میں ڈھک کر رکھے گئے گیہوں کے زخیرے پرواجب الادانگرانی اوررکھ رکھاو محصول کی بھرپائی کرنے کی بھی درخواست کی ۔ جناب پاسوان نے کہاکہ محکمہ میں اس مسئلے پرغورکیاگیا۔چونکہ پنجاب حکومت کاسٹ شیٹ کوآخری شکل دینے کے وقت کوئی بھی متعلقہ /معاون دستاویز پیش نہیں کرپائی تھی ،اس لئے محکمہ خوراک نے دستیاب دستاویزوں کی بنیاد پر لاگت سے متعلق مراسلے کو حتمی شکل دے دی ۔ اس کے علاوہ ، اس بات پربھی غورکیاگیاہے کہ سال 15-2014سے پہلے کے سبھی بند پڑے معاملوں کو دوبارہ نہیں کھولاجائیگا اورپہلے ہی لئے جاچکے فیصلوں پر کوئی استقدامی کارروائی نہیں کی جائیگی ۔