نئی دلّی: پندرہویں مالیاتی کمیشن کا ممبئی کا دو روزہ دورہ مکمل ہو گیا ۔ اس موقع پر پندرہویں مالیاتی کمیشن نے گزشتہ روز ممبئی میں میڈیا سے خطاب کیا اور انہیں8-9 مئی ، 2019 کے دوران ممبئی میں میں مالیاتی کمیشن کی آر بی آئی ، بینکوں اور نامور ماہرین اقتصادیات کے ساتھ ہوئی میٹنگوں کے بارے میں آگاہ کیا ۔
اس موقع پر مالیاتی کمیشن کے چیئر مین نے کہا کہ کمیشن کا دورہ نہایت با مقصد رہا ۔ انہوں نے کہا کہ ان ملاقاتوں کے دوران چند کلیدی معاملات پر کمیشن کا نقطہ نظر واضح رہا کہ بڑے پیمانے پر مسلسل اقتصادی استحکام پیش نظر رہنا چاہئیے ۔ قرض کے معاملات کے بارے میں ایک محتاط جانچ کا جائزہ پیش کیا گیا جیسا کہ ریاستوں کے قرض کے اعداد و شمار کے بارے میں آر بی آئی کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے ۔ یہ ایک ایسا شعبہ ہے جس کے باے میں ہم نے انتہائی سود مند تبادلہ خیالات کئے گئے ہیں ۔
چند ریاستیں مالی طور پر منظم ہیںجبکہ دیگر ریاستیں مالی طور پر کمزور ہیں ۔
مرکزی اسپانسر شدہ اسکیموں ( سی ایس ایس ) کا مسستقبل کیا ہے ؟ اس سوال کے جواب میں مالیاتی کمیشن کے چیئر مین نے کہا کہ مرکزی اسپانسر شدہ اسکیموں کی سہل کاری کے زبردست مواقع موجود ہیں ۔ مرکزی حکومت ان اسکیموں پر 3.5 لاکھ کروڑ روپئے سالانہ خرچ کرتی ہے ۔ ماضی میں ان اسکیموں کومنطقی بنانے کے لئے کی گئی کوششوں کو معمولی کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔ اس سے قبل سی ایس ایس کا دور حیات پانچ سالہ منصوبوں کے ساتھ مربوط تھا ۔ یہ منصوبے کی نصف مدتی جائزے سے ہم آہنگ تھے ۔ اب چونکہ پانچ سالہ منصوبے نہیں ہیں ، اور نہ ہی نصف مدتی جائزے ہیں ، مرکزی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ موجودہ سی ایس ایس کو مالیاتی کمیشن کے ساتھ مربوط کیا جائے ۔
مالیاتی کمیشن نے 30 میمو رینڈم وصول کرتاہے ، جن میں سے ایک مرکزی حکومت کی جانب سے اور بقیہ 29 ہر ایک ریاست ، مرکز کے زیر انتظام علاقے سے وصول کئے جاتے ہیں ۔ ہم مرکزی حکومت کے میمورینڈم کا انتظار کر رہے ہیں جو کہ جلد موصول ہونے کی توقع ہے ، اس کے بعد دیکھا جائے گا کہ مرکز اور ریاستوں کے درمیان مالیہ کی باقاعدہ عمودی تقسیم کیسے کی جائے ۔
کمیشن نے 29 میں سے 20 ریاستوں کا پہلے ہی دورہ کر لیا ہے ۔ باقی ماندہ ریاستوں کا دورہ ماڈل ضابطہ اخلاق کی مدت گزرنے کے بعد کیا جائے گا ۔